قال سفيان ، وكان ابن جريج اخبرنا عنه، قال: حدثنا كثير ، عن ابيه , فسالته , فقال:" ليس من ابي سمعته، ولكن من بعض اهلي ، عن جدي , ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى مما يلي باب بني سهم، ليس بينه وبين الطواف سترة" .قَالَ سُفْيَانُ ، وَكَانَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرٌ ، عَنْ أَبِيهِ , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ:" لَيْسَ مِنْ أَبِي سَمِعْتُهُ، وَلَكِنْ مِنْ بَعْضِ أَهْلِي ، عَنْ جَدِّي , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى مِمَّا يَلِي بَابَ بَنِي سَهْمٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّوَافِ سُتْرَةٌ" .
حضرت مطب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کے اس حصے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جو بنو سہم کے دروازے کے قریب ہے، لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ کے درمیان کوئی سترہ نہیں تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ورواية ابن جريج غير محفوظة
حضرت مطلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ طواف کے سات چکروں سے فارغ ہوئے تو مطاف کے کنارے پر تشریف لائے اور دو رکعتیں ادا کیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مطاف کے درمیان کوئی سترہ نہ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ورواية ابن جريج غير محفوظة
حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں سورہ نجم میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا، لیکن میں نے سجدہ نہیں کیا کیونکہ میں اس وقت تک مشرک تھا، بعد میں وہ جس سے بھی اس کی تلاوت سنتے تو سجدہ کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة جعفر بن المطلب
حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نجم میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا، لیکن میں نے سجدہ نہیں کیا کیونکہ میں اس وقت تک مشرک تھا، اس لئے اب میں کبھی اس سجدہ کو ترک نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عكرمة لم يسمع من المطلب بن وداعة
حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ذخیرہ اندوذی وہی شحص کرتا ہے جو گناہگار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1605، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة أبن إسحاق، وهو مدلس، لكنه توبع
حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ذخیرہ اندوذی وہی شحص کرتا ہے جو گناہگار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1605، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق، وهو مدلس، لكنه توبع
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب المصري ، عن عبد الرحمن بن عقبة مولى معمر بن عبد الله بن نافع بن نضلة العدوي، عن معمر بن عبد الله ، قال: كنت ارحل لرسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، قال: فقال لي ليلة من الليالي:" يا معمر، لقد وجدت الليلة في انساعي اضطرابا؟" , قال: فقلت: اما والذي بعثك بالحق، لقد شددتها كما كنت اشدها، ولكنه ارخاها من قد كان نفس علي لمكاني منك، لتستبدل بي غيري، قال: فقال:" اما إني غير فاعل"، قال: فلما نحر رسول الله صلى الله عليه وسلم هديه بمنى، امرني ان احلقه، قال: فاخذت الموسى، فقمت على راسه، قال: فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجهي، وقال لي:" يا معمر، امكنك رسول الله صلى الله عليه وسلم من شحمة اذنه وفي يدك الموسى" , قال: فقلت: اما والله يا رسول الله، إن ذلك لمن نعمة الله علي ومنه، قال: فقال:" اجل إذا اقر لك"، قال: ثم حلقت رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُقْبَةَ مَوْلَى مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ نَضْلَةَ الْعَدَوِيِّ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ أَرْحَلُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَقَالَ لِي لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي:" يَا مَعْمَرُ، لَقَدْ وَجَدْتُ اللَّيْلَةَ فِي أَنْسَاعِي اضْطِرَابًا؟" , قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ شَدَدْتُهَا كَمَا كُنْتُ أَشُدُّهَا، وَلَكِنَّهُ أَرْخَاهَا مَنْ قَدْ كَانَ نَفَسَ عَلَيَّ لِمَكَانِي مِنْكَ، لِتَسْتَبْدِلَ بِي غَيْرِي، قَالَ: فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي غَيْرُ فَاعِلٍ"، قَالَ: فَلَمَّا نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ بِمِنًى، أَمَرَنِي أَنْ أَحْلِقَهُ، قَالَ: فَأَخَذْتُ الْمُوسَى، فَقُمْتُ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَ: فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِي، وَقَالَ لِي:" يَا مَعْمَرُ، أَمْكَنَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَحْمَةِ أُذُنِهِ وَفِي يَدِكَ الْمُوسَى" , قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيَّ وَمَنِّهِ، قَالَ: فَقَالَ:" أَجَلْ إِذًا أُقِرُّ لَكَ"، قَالَ: ثُمَّ حَلَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری میں ہی تیار کرتا تھا، ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ معمر! آج رات میں نے اپنی سواری کی رسی ڈھیلی محسوس کی ہے، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کہ ساتھ بھیجا ہے! میں نے تو اسی طرح رسی کسی تھی جیسے میں عام طور پر کستا تھا، البتہ ہو سکتا ہے کہ اس شخص نے اسے ڈھیلا کر دیا ہو جو میری جگہ آپ کے قریب تھا تاکہ آپ میری جگہ کسی اور کو لے آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن ایسا کرنے والا نہیں ہوں۔“ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ منٰی میں قربانی کے جانور ذ بح کر چکے تو مجھے حکم دیا کہ میں ان کا حلق کروں میں استرا پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے قریب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھ کر فرمایا: ”معمر! اللہ کے پیغمبر نے اپنے کان کی لو تمہارے ہاتھ میں دی ہے اور وہ تمہارے ہاتھ میں استرا ہے“، میں عرض کیا: واللہ! یا رسول اللہ! یہ اللہ کا مجھ پر احسان ہے اور مہربانی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، میں تمہیں اس پر برقرار رکھتا ہوں۔“ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال مونڈے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن عقبة
حدثنا حسن , قال: حدثنا ابن لهيعة , قال: حدثنا ابو النضر , ان بسر بن سعيد حدثه , عن معمر بن عبد الله : انه ارسل غلاما له بصاع من قمح، فقال له: بعه , ثم اشتر به شعيرا، فذهب الغلام فاخذ صاعا وزيادة بعض صاع، فلما جاء معمرا، اخبره بذلك، فقال له معمر: افعلت؟ انطلق فرده، ولا تاخذ إلا مثلا بمثل , فإني كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " الطعام بالطعام مثلا بمثل"، وكان طعامنا يومئذ الشعير، قيل: فإنه ليس مثله، قال: إني اخاف ان يضارع .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ , عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامًا لَهُ بِصَاعٍ مِنْ قَمْحٍ، فَقَالَ لَهُ: بِعْهُ , ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا، فَذَهَبَ الْغُلَامُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ، فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرًا، أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ: أَفَعَلْتَ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ، وَلَا تَأْخُذْ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ , فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ"، وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ، قِيلَ: فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَهُ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ .
حضرت معمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک غلام کو ایک صاع گیہوں دے کر کہا، اسے بیچ کر جو پیسے ملیں ان سے جَو خرید لاؤ، وہ غلام گیا اور ایک صاع اور اس سے کچھ زائد لے آیا اور حضرت معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر اس کی اطلاع دی، حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تم نے واقعی ایسا کیا ہے؟ واپس لے جاؤ اور اسے لوٹا دو اور صرف برابر برابر لین دین کرو، کیونکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ طعام کو طعام کے بدلے برابر برابر بیچا جائے اور اس زمانے میں ہمارا طعام جَو تھا، کسی نے کہا کہ یہ اس کا مثل نہیں ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہے کہ یہ اس کے مشابہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1592، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد توبع
حدثنا عبد الصمد , قال: حدثنا همام , قال: حدثنا عامر الاحول , قال: حدثنا مكحول , حدثنا عبد الله بن محيريز ، ان ابا محذورة حدثه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لقنه الاذان تسع عشرة كلمة، والإقامة سبع عشرة كلمة: " الله اكبر , الله اكبر , الله اكبر , الله اكبر , اشهد ان لا إله إلا الله , اشهد ان لا إله إلا الله , اشهد ان محمدا رسول الله , اشهد ان محمدا رسول الله , حي على الصلاة , حي على الصلاة , حي على الفلاح، حي على الفلاح , الله اكبر , الله اكبر , لا إله إلا الله" , والإقامة مثنى مثنى , لا يرجع .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَّنَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً، وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً: " اللَّهُ أَكْبَرُ , اللَّهُ أَكْبَرُ , اللَّهُ أَكْبَرُ , اللَّهُ أَكْبَرُ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ , أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ , حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ , حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ , حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ , اللَّهُ أَكْبَرُ , اللَّهُ أَكْبَرُ , لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" , وَالْإِقَامَةُ مَثْنَى مَثْنَى , لَا يُرَجِّعُ .
حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مجھے اذان کے انیس اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے اور فرمایا: چار مرتبہ «الله اكبر» کہنا، دو مرتبہ «اشهدان لا اله الا الله» کہنا، دو مرتبہ «اشهد ان محمدا رسول الله» کہنا پھر دو دو مرتبہ «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» کہنا پھر دو مرتبہ «الله اكبر» کہنا اور پھر «لا اله الا الله» کہنا اور اقامت کے کلمات دو دو مرتبہ ہیں اور ان میں ترجیح نہیں ہے۔