مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1261. حَدِيثُ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27249
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُقْبَةَ مَوْلَى مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ نَضْلَةَ الْعَدَوِيِّ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ أَرْحَلُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَقَالَ لِي لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي:" يَا مَعْمَرُ، لَقَدْ وَجَدْتُ اللَّيْلَةَ فِي أَنْسَاعِي اضْطِرَابًا؟" , قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ شَدَدْتُهَا كَمَا كُنْتُ أَشُدُّهَا، وَلَكِنَّهُ أَرْخَاهَا مَنْ قَدْ كَانَ نَفَسَ عَلَيَّ لِمَكَانِي مِنْكَ، لِتَسْتَبْدِلَ بِي غَيْرِي، قَالَ: فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي غَيْرُ فَاعِلٍ"، قَالَ: فَلَمَّا نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ بِمِنًى، أَمَرَنِي أَنْ أَحْلِقَهُ، قَالَ: فَأَخَذْتُ الْمُوسَى، فَقُمْتُ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَ: فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِي، وَقَالَ لِي:" يَا مَعْمَرُ، أَمْكَنَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَحْمَةِ أُذُنِهِ وَفِي يَدِكَ الْمُوسَى" , قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ذَلِكَ لَمِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيَّ وَمَنِّهِ، قَالَ: فَقَالَ:" أَجَلْ إِذًا أُقِرُّ لَكَ"، قَالَ: ثُمَّ حَلَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری میں ہی تیار کرتا تھا، ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ معمر! آج رات میں نے اپنی سواری کی رسی ڈھیلی محسوس کی ہے، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کہ ساتھ بھیجا ہے! میں نے تو اسی طرح رسی کسی تھی جیسے میں عام طور پر کستا تھا، البتہ ہو سکتا ہے کہ اس شخص نے اسے ڈھیلا کر دیا ہو جو میری جگہ آپ کے قریب تھا تاکہ آپ میری جگہ کسی اور کو لے آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن ایسا کرنے والا نہیں ہوں۔“ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ منٰی میں قربانی کے جانور ذ بح کر چکے تو مجھے حکم دیا کہ میں ان کا حلق کروں میں استرا پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے قریب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھ کر فرمایا: ”معمر! اللہ کے پیغمبر نے اپنے کان کی لو تمہارے ہاتھ میں دی ہے اور وہ تمہارے ہاتھ میں استرا ہے“، میں عرض کیا: واللہ! یا رسول اللہ! یہ اللہ کا مجھ پر احسان ہے اور مہربانی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، میں تمہیں اس پر برقرار رکھتا ہوں۔“ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال مونڈے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن عقبة