حدثنا حسن , قال: حدثنا ابن لهيعة , قال: حدثنا ابو النضر , ان بسر بن سعيد حدثه , عن معمر بن عبد الله : انه ارسل غلاما له بصاع من قمح، فقال له: بعه , ثم اشتر به شعيرا، فذهب الغلام فاخذ صاعا وزيادة بعض صاع، فلما جاء معمرا، اخبره بذلك، فقال له معمر: افعلت؟ انطلق فرده، ولا تاخذ إلا مثلا بمثل , فإني كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " الطعام بالطعام مثلا بمثل"، وكان طعامنا يومئذ الشعير، قيل: فإنه ليس مثله، قال: إني اخاف ان يضارع .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ , عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامًا لَهُ بِصَاعٍ مِنْ قَمْحٍ، فَقَالَ لَهُ: بِعْهُ , ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا، فَذَهَبَ الْغُلَامُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ، فَلَمَّا جَاءَ مَعْمَرًا، أَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ: أَفَعَلْتَ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ، وَلَا تَأْخُذْ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ , فَإِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ"، وَكَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ، قِيلَ: فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَهُ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ .
حضرت معمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے ایک غلام کو ایک صاع گیہوں دے کر کہا، اسے بیچ کر جو پیسے ملیں ان سے جَو خرید لاؤ، وہ غلام گیا اور ایک صاع اور اس سے کچھ زائد لے آیا اور حضرت معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر اس کی اطلاع دی، حضرت معمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: کیا تم نے واقعی ایسا کیا ہے؟ واپس لے جاؤ اور اسے لوٹا دو اور صرف برابر برابر لین دین کرو، کیونکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ طعام کو طعام کے بدلے برابر برابر بیچا جائے اور اس زمانے میں ہمارا طعام جَو تھا، کسی نے کہا کہ یہ اس کا مثل نہیں ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہے کہ یہ اس کے مشابہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1592، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد توبع