مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21890
Save to word اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا هشام بن سعد , اخبرني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , قال: كان ماعز بن مالك في حجر ابي , فاصاب جارية من الحي , فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك , وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرج , فاتاه فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فاعرض عنه , ثم اتاه الثانية , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الثالثة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الرابعة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنك قد قلتها اربع مرات , فبمن؟" , قال: بفلانة , قال:" هل ضاجعتها؟" , قال: نعم , قال:" هل باشرتها؟" , قال: نعم , قال:" هل جامعتها؟" , قال: نعم , قال: فامر به ان يرجم , قال: فاخرج به إلى الحرة , فلما رجم , فوجد مس الحجارة جزع , فخرج يشتد , فلقيه عبد الله بن انيس وقد اعجز اصحابه , فنزع له بوظيف بعير فرماه به , فقتله , قال: ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له , فقال:" هلا تركتموه لعله يتوب , فيتوب الله عليه" . قال هشام: فحدثني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابي حين رآه:" والله يا هزال لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا مما صنعت به".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فِي حِجْرِ أَبِي , فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ , فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ , وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجٌ , فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الرَّابِعَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , فَبِمَنْ؟" , قَالَ: بِفُلَانَةَ , قَالَ:" هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ بَاشَرْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ جَامَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ , قَالَ: فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ , فَلَمَّا رُجِمَ , فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْس وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَهُ , فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ , فَقَتَلَهُ , قَالَ: ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ يَتُوبُ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" . قَالَ هِشَامٌ: فَحَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي حِينَ رَآهُ:" وَاللَّهِ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِهِ".
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لئے بخشش کی دعاء کردیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید ان کے لئے کوئی راستہ نکل آئے چنانچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں اس لئے مجھ پر سزاجاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا چار مرتبہ اسی طرح ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے چار مرتبہ اس کا اقرار کیا ہے یہ بتاؤ کس کے ساتھ یہ گناہ کیا ہے؟ ماعز نے کہا فلاں عورت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اس کے ساتھ لیٹے تھے؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کے جسم کے ساتھ اپناجسم ملایا تھا؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اس کے ساتھ مجامعت کی تھی؟ ماعزنے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21891
Save to word اعراب
حدثنا عفان , حدثنا ابان يعني ابن يزيد العطار , حدثني يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن نعيم بن هزال , ان هزالا كان استاجر ماعز بن مالك , وكانت له جارية يقال لها: فاطمة , قد املكت , وكانت ترعى غنما لهم , وإن ماعزا وقع عليها , فاخبر هزالا فخدعه , فقال: انطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره , عسى ان ينزل فيك قرآن , فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم , فلما عضته مس الحجارة انطلق يسعى , فاستقبله رجل بلحي جزور , او ساق بعير , فضربه به فصرعه , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ويلك يا هزال لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , أَنَّ هَزَّالًا كَانَ اسْتَأْجَرَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ , وَكَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ يُقَالُ لَهَا: فَاطِمَةُ , قَدْ أُمْلِكَتْ , وَكَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُمْ , وَإِنَّ مَاعِزًا وَقَعَ عَلَيْهَا , فَأَخْبَرَ هَزَّالًا فَخَدَعَهُ , فَقَالَ: انْطَلِقْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , عَسَى أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ قُرْآنٌ , فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ , فَلَمَّا عَضَّتْهُ مَسُّ الْحِجَارَةِ انْطَلَقَ يَسْعَى , فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ بِلَحْيِ جَزُورٍ , أَوْ سَاقِ بَعِيرٍ , فَضَرَبَهُ بِهِ فَصَرَعَهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلَكَ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے یہاں نوکری کرتے تھے والد کی ایک باندی تھی جس کا نام فاطمہ تھا، وہ ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی، ماعز اس کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ شاید تمہارے متعلق قرآن میں کوئی حکم نازل ہوجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21892
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , عن سفيان , عن زيد بن اسلم , عن يزيد بن نعيم , عن ابيه , ان ماعز بن مالك اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اقم علي كتاب الله , فاعرض عنه اربع مرات , ثم امر برجمه , فلما مسته الحجارة , قال عبد الرحمن: وقال مرة: فلما عضته الحجارة اجزع , فخرج يشتد , وخرج عبد الله بن انيس , او انس بن نادية , فرماه بوظيف حمار فصرعه , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه بامره , فقال: " هلا تركتموه لعله ان يتوب , فيتوب الله عليه" , ثم قال:" يا هزال لو سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهِ , فَلَمَّا مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَالَ مَرَّةً: فَلَمَّا عَضَّتْهُ الْحِجَارَةُ أَجْزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , وَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ , أَوْ أَنَسُ بْنُ نَادِيَةَ , فَرَمَاهُ بِوَظِيفِ حِمَارٍ فَصَرَعَهُ , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ بِأَمْرِهِ , فَقَالَ: " هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَالَ:" يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں، اس لئے مجھ پر سزا جاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا، چار مرتبہ اسی طرح ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21893
Save to word اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا هشام بن سعد , اخبرني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , ان ماعز بن مالك كان في حجره , قال: فلما فجر , قال له: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم له , ولقيه:" يا هزال , اما لو كنت سترته بثوبك , لكان خيرا مما صنعت به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ فِي حِجْرِهِ , قَالَ: فَلَمَّا فَجَرَ , قَالَ لَهُ: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ , وَلَقِيَهُ:" يَا هَزَّالُ , أَمَا لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , لَكَانَ خَيْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِهِ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21894
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا شعبة , حدثنا يحيى بن سعيد , قال: سمعت محمد بن المنكدر يحدث , عن ابن هزال , عن ابيه , انه ذكر شيئا من امر ماعز للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ ذَكَرَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ مَاعِزٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21895
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود الطيالسي , حدثنا شعبة , عن يحيى بن سعيد , قال: سمعت محمد بن المنكدر يحدث , عن ابن هزال , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال له:" ويحك يا هزال لو سترته يعني ماعزا , بثوبك كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" وَيْحَكَ يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ يَعْنِي مَاعِزًا , بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21896
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا مالك , عن ضمرة بن سعيد , عن عبيد الله بن عبد الله , ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه , سال ابا واقد الليثي : بم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في العيد؟ , قال: " كان يقرا بقاف و اقتربت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ : بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدِ؟ , قَالَ: " كَانَ يَقْرَأُ بِقَافْ وَ اقْتَرَبَتْ" .
عبیداللہ بن عبداللہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید میں کہاں سے تلاوت فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا سورت ق اور سورت قمر سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 891
حدیث نمبر: 21897
Save to word اعراب
حدثنا حجاج , حدثنا ليث يعني ابن سعد , حدثني عقيل بن خالد , عن ابن شهاب , عن سنان بن ابي سنان الدؤلي , ثم الجندعي , عن ابي واقد الليثي , انهم خرجوا عن مكة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حنين , قال: وكان للكفار سدرة يعكفون عندها , ويعلقون بها اسلحتهم , يقال لها: ذات انواط , قال: فمررنا بسدرة خضراء عظيمة , قال: فقلنا: يا رسول الله , اجعل لنا ذات انواط , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلتم: والذي نفسي بيده , كما قال قوم موسى: اجعل لنا إلها كما لهم آلهة قال إنكم قوم تجهلون سورة الاعراف آية 138 إنها لسنن , لتركبن سنن من كان قبلكم سنة سنة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ , حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ , ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ , أَنَّهُمْ خَرَجُوا عَنْ مَكَّةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ , قَالَ: وَكَانَ لِلْكُفَّارِ سِدْرَةٌ يَعْكُفُونَ عِنْدَهَا , وَيُعَلِّقُونَ بِهَا أَسْلِحَتَهُمْ , يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ , قَالَ: فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ خَضْرَاءَ عَظِيمَةٍ , قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْتُمْ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى: اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ سورة الأعراف آية 138 إِنَّهَا لَسُنَنٌ , لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ سُنَّةً سُنَّةً" .
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے حنین کے لئے نکلے کفار کی ایک بیری تھی جہاں وہ جا کر رکتے تھے اور اس سے اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے، اسے " ذات انواط " کہا جاتا تھا راستے میں ہم لوگ ایک سرسبز و شاداب بیری کے عظیم باغ سے گذرے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے لئے بھی اسی طرح کوئی " ذات انواط " مقرر کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ جیسے ان کے معبود ہیں، اسی طرح ہمارا بھی کوئی معبود مقرر کر دیجئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تم ایک جاہل قوم ہو، یاد رکھو! تم لوگ پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان کی ایک ایک عادت اختیار کر کے رہو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21898
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن القاسم , عن الاوزاعي , عن حسان بن عطية , عن ابي واقد الليثي , قال: قلت: يا رسول الله , إنا بارض تصيبنا بها مخمصة , فما يحل لنا من الميتة؟ قال: " إذا لم تصطبحوا , ولم تغتبقوا , ولم تحتفئوا بقلا , فشانكم بها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ , عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا بِأَرْضٍ تُصِيبُنَا بِهَا مَخْمَصَةٌ , فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَيْتَةِ؟ قَالَ: " إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا , وَلَمْ تَغْتَبِقُوا , وَلَمْ تَحْتَفِئُوا بَقْلًا , فَشَأْنُكُمْ بِهَا" .
حضرت ابو واقد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جس علاقے میں رہتے ہیں، وہاں ہمیں اضطراری حالت پیش آتی رہتی ہے تو ہمارے لئے مردار میں سے کتنا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں صبح اور شام کسی بھی وقت کوئی بھی سبزی توڑنے کو نہ ملے تو تمہیں اس کی اجازت ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف جدا لأجل أبى إبراهيم محمد بن القاسم
حدیث نمبر: 21899
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , وابن بكر , اخبرنا ابن جريج , اخبرني عبد الله بن عثمان , عن نافع بن سرجس , قال: عدنا ابا واقد البكري , وقال ابن بكر: البدري في وجعه الذي مات فيه , فسمعه يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم اخف الناس صلاة على الناس , واطول الناس صلاة لنفسه صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَابْنُ بَكْرٍ , أخبرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ , عَنْ نَافِعِ بْنِ سَرْجِسَ , قَالَ: عُدْنَا أَبَا وَاقِدٍ الْبَكْرِيَّ , وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: الْبَدْرِيَّ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ , فَسَمِعَهُ يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً عَلَى النَّاسِ , وَأَطْوَلَ النَّاسِ صَلَاةً لِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
نافع بن سرجس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت واقد رضی اللہ عنہ کے مرض الوفات میں ان کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے وقت سب سے ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور خود نماز پڑھتے وقت سب سے لمبی نماز پڑھتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن

Previous    78    79    80    81    82    83    84    85    86    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.