حدثنا حجاج , حدثنا ليث يعني ابن سعد , حدثني عقيل بن خالد , عن ابن شهاب , عن سنان بن ابي سنان الدؤلي , ثم الجندعي , عن ابي واقد الليثي , انهم خرجوا عن مكة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حنين , قال: وكان للكفار سدرة يعكفون عندها , ويعلقون بها اسلحتهم , يقال لها: ذات انواط , قال: فمررنا بسدرة خضراء عظيمة , قال: فقلنا: يا رسول الله , اجعل لنا ذات انواط , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلتم: والذي نفسي بيده , كما قال قوم موسى: اجعل لنا إلها كما لهم آلهة قال إنكم قوم تجهلون سورة الاعراف آية 138 إنها لسنن , لتركبن سنن من كان قبلكم سنة سنة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ , حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ , ثُمَّ الْجُنْدَعِيِّ , عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ , أَنَّهُمْ خَرَجُوا عَنْ مَكَّةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُنَيْنٍ , قَالَ: وَكَانَ لِلْكُفَّارِ سِدْرَةٌ يَعْكُفُونَ عِنْدَهَا , وَيُعَلِّقُونَ بِهَا أَسْلِحَتَهُمْ , يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ , قَالَ: فَمَرَرْنَا بِسِدْرَةٍ خَضْرَاءَ عَظِيمَةٍ , قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْتُمْ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى: اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ سورة الأعراف آية 138 إِنَّهَا لَسُنَنٌ , لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ سُنَّةً سُنَّةً" .
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے حنین کے لئے نکلے کفار کی ایک بیری تھی جہاں وہ جا کر رکتے تھے اور اس سے اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے، اسے " ذات انواط " کہا جاتا تھا راستے میں ہم لوگ ایک سرسبز و شاداب بیری کے عظیم باغ سے گذرے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے لئے بھی اسی طرح کوئی " ذات انواط " مقرر کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ جیسے ان کے معبود ہیں، اسی طرح ہمارا بھی کوئی معبود مقرر کر دیجئے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا تم ایک جاہل قوم ہو، یاد رکھو! تم لوگ پہلے لوگوں کے نقش قدم پر چلو گے اور ان کی ایک ایک عادت اختیار کر کے رہو گے۔