حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی مسلمان کسی کافر کا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا۔
حدثنا هشيم , اخبرنا عبد الملك , حدثنا عطاء , قال: قال اسامة بن زيد :" كنت رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات فرفع يديه يدعو فمالت به ناقته , فسقط خطامها , قال: فتناول الخطام بإحدى يديه وهو رافع يده الاخرى" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أخبرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا عَطَاءٌ , قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ :" كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ يَدْعُو فَمَالَتْ بِهِ نَاقَتُهُ , فَسَقَطَ خِطَامُهَا , قَالَ: فَتَنَاوَلَ الْخِطَامَ بِإِحْدَى يَدَيْهِ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَهُ الْأُخْرَى" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کے لئے ہاتھ اٹھائے تو اونٹنی ایک طرف کو جھکنے لگی اور اس کی لگام گرگئی، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے رسی کو پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ کو اٹھائے رکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عطاء لم يسمع من أسامة شيئا، بينهما ابن عباس
حدثنا هشيم , حدثنا عبد الملك , عن عطاء , قال: قال اسامة بن زيد : رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج من البيت اقبل بوجهه نحو الباب , فقال: " هذه القبلة , هذه القبلة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ مِنَ الْبَيْتِ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ نَحْوَ الْبَابِ , فَقَالَ: " هَذِهِ الْقِبْلَةُ , هَذِهِ الْقِبْلَةُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ شریف سے باہر آئے تو دروازے کی طرف رخ کر کے دو مرتبہ فرمایا یہ ہے قبلہ۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عطاء لم يسمع من أسامة شيئا، بينهما ابن عباس
حدثنا هشيم , اخبرنا عبد الملك , عن عطاء , قال: قال اسامة : دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت فجلس , فحمد الله واثنى عليه , وكبر وهلل , ثم قام إلى ما بين يديه من البيت , فوضع صدره عليه , وخده , ويديه , قال: ثم كبر , وهلل , ودعا , ثم فعل ذلك بالاركان كلها , ثم خرج فاقبل على القبلة , وهو على الباب , فقال: " هذه القبلة , هذه القبلة" مرتين او ثلاثا .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أَخبرنا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ : دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَجَلَسَ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , وَكَبَّرَ وَهَلَّلَ , ثُمَّ قَامَ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْبَيْتِ , فَوَضَعَ صَدْرَهُ عَلَيْهِ , وَخَدَّهُ , وَيَدَيْهِ , قَالَ: ثُمَّ كَبَّرَ , وَهَلَّلَ , وَدَعَا , ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ بِالْأَرْكَانِ كُلِّهَا , ثُمَّ خَرَجَ فَأَقْبَلَ عَلَى الْقِبْلَةِ , وَهُوَ عَلَى الْبَابِ , فَقَالَ: " هَذِهِ الْقِبْلَةُ , هَذِهِ الْقِبْلَةُ" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہوا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا اور انہوں نے دروازہ بند کرلیا، اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پر مشتمل تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلتے ہوئے ان دو ستونوں کے قریب پہنچے جو باب کعبہ کے قریب تھے) اور بیٹھ کر اللہ کی حمدوثناء کی، تکبیروتہلیل کہی (دعاء و استغفار کیا) پھر کھڑے ہو کر بیت اللہ کے سامنے والے حصے کے پاس گئے اور اس پر اپنا سینہ مبارک، رخسار اور مبارک ہاتھ رکھ دیئے، پھر تکبیروتہلیل اور دعاء کرتے رہے پھر ہر کونے پر اسی طرح کیا اور باہر نکل کر باب کعبہ پر پہنچ کر قبلہ کی طرف رخ کر کے دو تین مرتبہ فرمایا یہ ہے قبلہ۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع ، عطاء لم يسمع من أسامة شيئا، بينهما ابن عباس
حدثنا محمد بن عبد الله بن المثنى , حدثني صالح ابى الاخضر , حدثني الزهري , عن عروة , عن اسامة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان وجهه وجهة , فقبض النبي صلى الله عليه وسلم , فساله ابو بكر رضي الله عنه , ما الذي عهد إليك؟ قال: " عهد إلي ان اغير على ابنى صباحا , ثم احرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنِي صَالِحُ أبى الْأَخْضَرِ , حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ أُسَامَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَجَّهَهُ وِجْهَةً , فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلَهُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , مَا الَّذِي عَهِدَ إِلَيْكَ؟ قَالَ: " عَهِدَ إِلَيَّ أَنْ أُغِيرَ عَلَى أُبْنَى صَبَاحًا , ثُمَّ أُحَرِّقَ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی جانب لشکر دے کر روانہ فرمایا تھا لیکن اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیا حکم دیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں صبح کے وقت " ابنی " پر حملہ کروں اور اسے آگ لگا دوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح ابن أبى الأخضر
حدثنا يحيى بن سعيد , حدثنا التيمي , عن ابي عثمان , عن اسامة بن زيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " قمت على باب الجنة , فإذا عامة من يدخلها الفقراء , إلا ان اصحاب الجد محبوسون , إلا اهل النار , فقد امر بهم إلى النار , ووقفت على باب النار , فإذا عامة من دخلها النساء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ , فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ يَدْخُلُهَا الْفُقَرَاءُ , إِلَّا أَنَّ أَصْحَابَ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ , إِلَّا أَهْلَ النَّارِ , فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ , وَوَقَفْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ , فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت مساکین کی ہے جبکہ مالداروں کو (حساب کتاب کے لئے فرشتوں نے) روکا ہوا ہے البتہ جو جہنمی ہیں انہیں جہنم میں داخل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت عورتوں کی ہے۔
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس علاقے میں طاعون کی وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔
حدثنا يحيى بن سعيد , عن التيمي , عن ابي عثمان , عن اسامة بن زيد , قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ياخذني والحسن , فيقول: " اللهم إني احبهما , فاحبهما" . قال يحيى: قال التيمي: كنت احدث به , فدخلني منه , فقلت: انا احدث به منذ كذا وكذا , فوجدته مكتوبا عندي.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنِ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُنِي وَالْحَسَنُ , فَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا , فَأَحِبَّهُمَا" . قَالَ يَحْيَى: قَالَ التَّيْمِيُّ: كُنْتُ أُحَدِّثُ بِهِ , فَدَخَلَنِي مِنْهُ , فَقُلْتُ: أَنَا أُحَدِّثُ بِهِ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا , فَوَجَدْتُهُ مَكْتُوبًا عِنْدِي.
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات مجھے پکڑ کر اپنی ران پر بٹھا لیتے اور دوسری پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو پھر ہمیں بھینچ کر فرماتے اے اللہ! میں چونکہ ان دونوں سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تو بھی ان سے محبت فرما۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے اپنے پیچھے اپنی امت کے مردوں پر عورتوں سے زیادہ سخت فتنہ کوئی نہیں چھوڑا۔