مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21810
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن الزهري , عن عروة , عن اسامة , قال: اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على اطم من آطام المدينة , فقال:" هل ترون ما ارى؟" , قالوا: لا , قال: " إني لارى الفتن تقع خلال بيوتكم كوقع المطر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ أُسَامَةَ , قَالَ: أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ , فَقَالَ:" هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟" , قَالُوا: لَا , قَالَ: " إِنِّي لَأَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بيوتكمِ كَوَقْعِ الْمَطَرِ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی ٹیلے پر چڑھے تو فرمایا کہ جو میں دیکھ رہا ہوں کیا تم بھی وہ دیکھ رہے ہو؟ لوگوں نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے گھروں میں فتنے اس طرح رونما ہو رہے ہیں جیسے بارش کے قطرے برستے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7060، م: 2885
حدیث نمبر: 21811
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشر , حدثنا محمد بن عمرو , ويزيد , قال: اخبرنا محمد بن عمرو , عن محمد بن المنكدر , عن عامر بن سعد بن ابي وقاص , عن اسامة بن زيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سمعتم بالطاعون بارض فلا تدخلوا عليه , وإذا وقع وانتم بارض فلا تخرجوا فرارا منه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , وَيَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ , وَإِذَا وَقَعَ وَأَنْتُمْ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ" .
عامربن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس طاعون کے حوالے سے سوال پوچھنے کے لئے آیا تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے متعلق میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3473، م: 2218، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21812
Save to word اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا عمر بن ذر , عن مجاهد , عن اسامة بن زيد , ان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه من عرفة , قال: فقال الناس: سيخبرنا صاحبنا ما صنع , قال: قال اسامة:" لما دفع من عرفة , فوقع كف راس راحلته حتى اصاب راسها واسطة الرحل , او كاد يصيبه , يشير إلى الناس بيده: السكينة السكينة السكينة , حتى اتى جمعا" , ثم اردف الفضل بن عباس , قال: فقال الناس: يخبرنا صاحبنا بما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال الفضل:" لم يزل يسير سيرا لينا كسيره بالامس , حتى اتى على وادي محسر فدفع فيه حتى استوت به الارض" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ , قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: سَيُخْبِرُنَا صَاحِبُنَا مَا صَنَعَ , قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ:" لَمَّا دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ , فَوَقَعَ كَفَّ رَأْسَ رَاحِلَتِهِ حَتَّى أَصَابَ رَأْسُهَا وَاسِطَةَ الرَّحْلِ , أَوْ كَادَ يُصِيبُهُ , يُشِيرُ إِلَى النَّاسِ بِيَدِهِ: السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ , حَتَّى أَتَى جَمْعًا" , ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ , قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يُخْبِرُنَا صَاحِبُنَا بِمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ الْفَضْلُ:" لَمْ يَزَلْ يَسِيرُ سَيْرًا لَيِّنًا كَسَيْرِهِ بِالْأَمْسِ , حَتَّى أَتَى عَلَى وَادِي مُحَسِّرٍ فَدَفَعَ فِيهِ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ الْأَرْضُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھالیا لوگ کہنے لگے کہ ہمارا یہ ساتھی ہمیں بتادے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وقوف عرفات کے بعد روانہ ہوئے تو اپنی سواری کا سر اتنا کھینچا کہ وہ کجاوے کے درمیانے حصے سے لگ گیا یا لگنے کے قریب ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اشارے سے لوگوں کو پرسکون رہنے کی تلقین کرنے لگے، یہاں تک کہ مزدلفہ آپہنچے اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنا ردیف بنا لیا لوگ کہنے لگے کہ ہمارا یہ ساتھی ہمیں بتادے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ چنانچہ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کل گزشتہ کی طرح آہستہ آہستہ چلتے رہے البتہ جب وادی محسر پر پہنچے تو رفتار تیز کردی یہاں تک کہ وہاں سے گذر گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 139، م: 1280
حدیث نمبر: 21813
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن , حدثنا مالك , عن الزهري , عن علي بن حسين , عن عمر بن عثمان , عن اسامة بن زيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يرث المسلم الكافر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ , عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِر" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی مسلمان کسی کافر کا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6764، م: 1614، وهذا إسناد وهم فيه مالك فقال: عن عمر بن عثمان بدل قوله: عن عمرو
حدیث نمبر: 21814
Save to word اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , عن موسى بن عقبة . ح وحدثنا روح , عن مالك , عن موسى بن عقبة , عن كريب مولى ابن عباس , عن اسامة بن زيد , انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة , حتى إذا كان بالشعب نزل , فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء , فقلت له: الصلاة , فقال: " الصلاة امامك" , فركب , فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا , فاسبغ الوضوء , ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب , ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله , ثم اقيمت الصلاة , فصلاها ولم يصل بينهما شيئا .قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا رَوْحٌ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ , حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ , فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ , فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ , فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ" , فَرَكِبَ , فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ , فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ , ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ , ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ , ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ , فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے اور اس گھاٹی میں پہنچے جہاں لوگ اپنی سواریوں کو بٹھایا کرتے تھے، نبی کریم نے بھی وہاں اپنی اونٹنی کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور پانی سے استنجاء کیا پھر وضو کا پانی منگوا کر وضو کیا جو بہت زیادہ مبالغہ آمیز نہ تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! نماز کا وقت ہوگیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز تمہارے آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچے وہاں مغرب کی نماز پڑھی پھر لوگوں نے اپنے اپنے مقام پر سواریوں کو بٹھایا اور ابھی سامان کھولنے نہیں پائے تھے کہ نماز عشاء کھڑی ہوگئی، نماز پڑھی اور ان دونوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 139، م: 1280
حدیث نمبر: 21815
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل , اخبرنا خالد الحذاء , عن عكرمة , عن ابن عباس , عن اسامة بن زيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما الربا في النساء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , أخبرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسَاءِ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2178، م: 1596
حدیث نمبر: 21816
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل , اخبرنا هشام الدستوائي , حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن عمر بن الحكم بن ثوبان , ان مولى قدامة حدثه , ان مولى لاسامة حدثه , ان اسامة بن زيد , كان يخرج إلى ماله بوادي القرى , فيصوم الاثنين والخميس , فقلت له: لم تصوم في السفر وقد كبرت ورققت؟ فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم الاثنين والخميس , فقلت: يا رسول الله , إنك تصوم الاثنين والخميس , فقال: " إن الاعمال تعرض يوم الاثنين والخميس" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , أخبرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ , أَنَّ مَوْلَى قُدَامَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ مَوْلًى لِأُسَامَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ , كَانَ يَخْرُجُ إِلَى مَالِهِ بِوَادِي الْقُرَى , فَيَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ , فَقُلْتُ لَهُ: لِمَ تَصُومُ فِي السَّفَرِ وَقَدْ كَبِرْتَ وَرَقَقْتَ؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ , فَقَالَ: " إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ایک آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک دن وہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنے مال کی تلاش میں وادی قری گیا ہوا تھا حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ وہ پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھا کرتے تھے ان کے غلام نے ان سے پوچھا کہ آپ اس قدر بوڑھے اور کمزور ہونے کے باوجود بھی پیر اور جمعرات کا روزہ اتنی پابندی سے کیوں رکھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے کسی نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مولي قدامة بن مظعون، وجهالة مولي أسامة
حدیث نمبر: 21817
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن عمرو بن دينار , عن ذكوان , قال: ارسلني ابو سعيد الخدري , إلى ابن عباس , قال: قل له في الصرف: اسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم نسمع؟ او قرات في كتاب الله , ما لم نقرا؟ قال: بكل لا اقول , ولكني سمعت اسامة بن زيد يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ربا إلا في الدين" , او قال:" في النسيئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ذَكْوَانَ , قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ , إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قُلْ لَهُ فِي الصَّرْفِ: أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ؟ أَوْ قَرَأْتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ , مَا لَمْ نَقْرَأْ؟ قَالَ: بِكُلٍّ لَا أَقُولُ , وَلَكِنِّي سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا رِبًا إِلَّا فِي الدَّيْنِ" , أَوْ قَالَ:" فِي النَّسِيئَةِ" .
ذکوان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ بیع صرف کے متعلق آپ جو بات کہتے ہیں، یہ بتائیے کہ اس کا ثبوت آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ چیز نہ تو مجھے کتاب اللہ میں ملی ہے اور نہ ہی میں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے البتہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2178، م: 1596
حدیث نمبر: 21818
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن حبيب بن ابي ثابت , قال: كنت بالمدينة فبلغني ان الطاعون بالكوفة , قال: فذكر لي عطاء بن يسار , وغير واحد من اهل المدينة هذا الحديث , قال: فقلت: من يحدثه؟ قال: فقالوا: عامر بن سعد , وكان غائبا , قال: فلقيت إبراهيم بن سعد , قال: فسالته عن ذلك , فقال: سمعت اسامة يحدث سعدا , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن هذا الوجع رجس وعذاب , او بقية عذاب , حبيب شك , فيه عذب به ناس قبلكم , فإذا كان بارض وانتم بها , فلا تخرجوا منها , وإذا سمعتم به في ارض , فلا تدخلوها" قال: فقلت له: آنت سمعت اسامة يحدث سعدا , فلم ينكر , قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , قَالَ: كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فَبَلَغَنِي أَنَّ الطَّاعُونَ بِالْكُوفَةِ , قَالَ: فَذَكَرَ لِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَذَا الْحَدِيثَ , قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ يُحَدِّثُهُ؟ قَالَ: فَقَالُوا: عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ , وَكَانَ غَائِبًا , قَالَ: فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ , قَالَ: فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ رِجْسٌ وَعَذَابٌ , أَوْ بَقِيَّةُ عَذَابٍ , حَبِيبٌ شَكَّ , فِيهِ عُذِّبَ بِهِ نَاسٌ قَبْلَكُمْ , فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا , فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا , وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ , فَلَا تَدْخُلُوهَا" قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: آنْتَ سَمِعْتَ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا , فَلَمْ يُنْكِرْ , قَالَ: نَعَمْ.
عامربن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس طاعون کے حوالے سے سوال پوچھنے کے لئے آیا تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے متعلق میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3473، م: 2218
حدیث نمبر: 21819
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن سليمان , قال: سمعت ابا وائل , قال: قيل لاسامة : الا تكلم هذا؟ قال: قد كلمته , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يجاء برجل فيطرح في النار , فيطحن فيها كطحن الحمار برحاه , فيطيف به اهل النار فيقولون: يا فلان الست كنت تامر بالمعروف وتنهى عن المنكر؟ فيقول: إني كنت آمر بالمعروف ولا افعله , وانهى عن المنكر وافعله" , قال شعبة : وحدثني منصور , عن ابي وائل , عن اسامة , بنحو منه , إلا انه زاد فيه:" فتندلق اقتاب بطنه".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُلَيْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ , قَالَ: قِيلَ لِأُسَامَةَ : أَلَا تُكَلِّمُ هَذَا؟ قَالَ: قَدْ كَلَّمْتُهُ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُجَاءُ بِرَجُلٍ فَيُطْرَحُ فِي النَّارِ , فَيَطْحَنُ فِيهَا كَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ , فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ: يَا فُلَانُ أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ: إِنِّي كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا أَفْعَلُهُ , وَأَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَفْعَلُهُ" , قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي مَنْصُورٌ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ أُسَامَةَ , بِنَحْوٍ مِنْهُ , إِلَّا أَنَّهُ زَادَ فِيهِ:" فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ".
ابو وائل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بات کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا تم سمجھتے ہو کہ میں ان سے جو بھی بات کروں گا وہ تمہیں بھی بتاؤں گا میں ان سے جو بات بھی کرتا ہوں وہ میرے اور ان کے درمیان ہوتی ہے میں اس بات کو کھولنے میں خود پہل کرنے کو پسند نہیں کرتا اور بخدا! کسی آدمی کے متعلق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم سب سے بہترین آدمی ہو خواہ وہ مجھ پر حکمران ہی ہو، جبکہ میں نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی اور وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے یہ دیکھ کر تمام جہنمی اس کے پاس جمع ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ اے فلاں! تجھ پر کیا مصیبت آئی؟ کیا تو ہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے رکنے کی تلقین نہیں کرتا تھا؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہیں تو نیکی کرنے کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں گناہوں سے روکتا تھا اور خود کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيحان، خ: 7098، م: 2989

Previous    70    71    72    73    74    75    76    77    78    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.