مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
954. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حِبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21819
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن سليمان , قال: سمعت ابا وائل , قال: قيل لاسامة : الا تكلم هذا؟ قال: قد كلمته , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يجاء برجل فيطرح في النار , فيطحن فيها كطحن الحمار برحاه , فيطيف به اهل النار فيقولون: يا فلان الست كنت تامر بالمعروف وتنهى عن المنكر؟ فيقول: إني كنت آمر بالمعروف ولا افعله , وانهى عن المنكر وافعله" , قال شعبة : وحدثني منصور , عن ابي وائل , عن اسامة , بنحو منه , إلا انه زاد فيه:" فتندلق اقتاب بطنه".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سُلَيْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ , قَالَ: قِيلَ لِأُسَامَةَ : أَلَا تُكَلِّمُ هَذَا؟ قَالَ: قَدْ كَلَّمْتُهُ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُجَاءُ بِرَجُلٍ فَيُطْرَحُ فِي النَّارِ , فَيَطْحَنُ فِيهَا كَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ , فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ: يَا فُلَانُ أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ: إِنِّي كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا أَفْعَلُهُ , وَأَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَفْعَلُهُ" , قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي مَنْصُورٌ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ أُسَامَةَ , بِنَحْوٍ مِنْهُ , إِلَّا أَنَّهُ زَادَ فِيهِ:" فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ".
ابو وائل کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بات کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا تم سمجھتے ہو کہ میں ان سے جو بھی بات کروں گا وہ تمہیں بھی بتاؤں گا میں ان سے جو بات بھی کرتا ہوں وہ میرے اور ان کے درمیان ہوتی ہے میں اس بات کو کھولنے میں خود پہل کرنے کو پسند نہیں کرتا اور بخدا! کسی آدمی کے متعلق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ تم سب سے بہترین آدمی ہو خواہ وہ مجھ پر حکمران ہی ہو، جبکہ میں نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی اور وہ انہیں لے کر اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے یہ دیکھ کر تمام جہنمی اس کے پاس جمع ہوں گے اور اس سے کہیں گے کہ اے فلاں! تجھ پر کیا مصیبت آئی؟ کیا تو ہمیں نیکی کا حکم اور برائی سے رکنے کی تلقین نہیں کرتا تھا؟ وہ جواب دے گا کہ میں تمہیں تو نیکی کرنے کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں گناہوں سے روکتا تھا اور خود کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيحان، خ: 7098، م: 2989


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.