حدثنا وكيع , حدثنا عمر بن ذر , عن مجاهد , عن اسامة بن زيد , ان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه من عرفة , قال: فقال الناس: سيخبرنا صاحبنا ما صنع , قال: قال اسامة:" لما دفع من عرفة , فوقع كف راس راحلته حتى اصاب راسها واسطة الرحل , او كاد يصيبه , يشير إلى الناس بيده: السكينة السكينة السكينة , حتى اتى جمعا" , ثم اردف الفضل بن عباس , قال: فقال الناس: يخبرنا صاحبنا بما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال الفضل:" لم يزل يسير سيرا لينا كسيره بالامس , حتى اتى على وادي محسر فدفع فيه حتى استوت به الارض" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ , قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: سَيُخْبِرُنَا صَاحِبُنَا مَا صَنَعَ , قَالَ: قَالَ أُسَامَةُ:" لَمَّا دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ , فَوَقَعَ كَفَّ رَأْسَ رَاحِلَتِهِ حَتَّى أَصَابَ رَأْسُهَا وَاسِطَةَ الرَّحْلِ , أَوْ كَادَ يُصِيبُهُ , يُشِيرُ إِلَى النَّاسِ بِيَدِهِ: السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ السَّكِينَةَ , حَتَّى أَتَى جَمْعًا" , ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ , قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يُخْبِرُنَا صَاحِبُنَا بِمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ الْفَضْلُ:" لَمْ يَزَلْ يَسِيرُ سَيْرًا لَيِّنًا كَسَيْرِهِ بِالْأَمْسِ , حَتَّى أَتَى عَلَى وَادِي مُحَسِّرٍ فَدَفَعَ فِيهِ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ الْأَرْضُ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھالیا لوگ کہنے لگے کہ ہمارا یہ ساتھی ہمیں بتادے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وقوف عرفات کے بعد روانہ ہوئے تو اپنی سواری کا سر اتنا کھینچا کہ وہ کجاوے کے درمیانے حصے سے لگ گیا یا لگنے کے قریب ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اشارے سے لوگوں کو پرسکون رہنے کی تلقین کرنے لگے، یہاں تک کہ مزدلفہ آپہنچے اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنا ردیف بنا لیا لوگ کہنے لگے کہ ہمارا یہ ساتھی ہمیں بتادے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ چنانچہ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کل گزشتہ کی طرح آہستہ آہستہ چلتے رہے البتہ جب وادی محسر پر پہنچے تو رفتار تیز کردی یہاں تک کہ وہاں سے گذر گئے۔