مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21750
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة , حدثنا عمرو يعني ابن دينار , عن ابي صالح , قال: سمعت ابا سعيد يقول: " الذهب بالذهب وزنا بوزن" . قال: قال: فلقيت ابن عباس , فقلت: ارايت ما تقول اشيء وجدته في كتاب الله , او سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: ليس بشيء وجدته في كتاب الله , او سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولكن اخبرني اسامة بن زيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الربا في النسيئة" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , حَدَّثَنَا عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ يَقُولُ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ" . قَالَ: قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ مَا تَقُولُ أَشَيءً وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ , أَوْ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَيْسَ بِشَيْءٍ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ , أَوْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ" .
ابوصالح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچاجائے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ جو بات کہتے ہیں یہ بتائیے کہ اس کا ثبوت آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ چیز نہ تو مجھے کتاب اللہ میں ملی ہے اور نہ ہی میں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے البتہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کا تعلق ادھار سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2178، م: 1596
حدیث نمبر: 21751
Save to word اعراب
حدثنا سفيان , عن عمرو , عن عامر بن سعد , قال: جاء رجل يسال سعدا عن الطاعون , فقال اسامة بن زيد : انا احدثك عنه , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن هذا عذاب , او كذا ارسله الله على ناس قبلكم , او طائفة من بني إسرائيل , فهو يجيء احيانا ويذهب احيانا , فإذا وقع بارض فلا تدخلوا عليه , وإذا وقع بارض فلا تخرجوا فرارا منه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ سَعْدًا عَنِ الطَّاعُونِ , فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : أَنَا أُحَدِّثُكَ عَنْهُ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا عَذَابٌ , أَوْ كَذَا أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَى نَاسٍ قَبْلَكُمْ , أَوْ طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , فَهُوَ يَجِيءُ أَحْيَانًا وَيَذْهَبُ أَحْيَانًا , فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ , وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ" .
عامر بن سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس طاعون کے حوالے سے سوال پوچھنے کے لئے آیا تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے متعلق میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3473، م: 2218
حدیث نمبر: 21752
Save to word اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , حدثنا الزهري , عن علي بن حسين , عن عمرو بن عثمان , عن اسامة بن زيد , انه قال: يا رسول الله , اين تنزل غدا إن شاء الله؟ وذلك زمن الفتح , فقال:" هل ترك لنا عقيل من منزل؟" , ثم قال: " لا يرث الكافر المؤمن , ولا المؤمن الكافر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّه؟ وَذَلِكَ زَمَنَ الْفَتْحِ , فَقَالَ:" هَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مَنْزِلٍ؟" , ثُمَّ قَالَ: " لَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُؤْمِنَ , وَلَا الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کل ہم ان شاء اللہ کہاں پڑاؤ کریں گے؟ یہ فتح مکہ کے موقع کی بات ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا عقیل نے ہمارے لئے بھی کوئی گھر چھوڑا ہے؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی مسلمان کسی کافر کا اور کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4282، م: 1351
حدیث نمبر: 21753
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا ثابت بن قيس ابو غصن , حدثني ابو سعيد المقبري , حدثني اسامة بن زيد , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم الايام يسرد حتى يقال: لا يفطر , ويفطر الايام , حتى لا يكاد ان يصوم إلا يومين من الجمعة , إن كانا في صيامه وإلا صامهما , ولم يكن يصوم من شهر من الشهور ما يصوم من شعبان , فقلت: يا رسول الله , إنك تصوم لا تكاد ان تفطر , وتفطر حتى لا تكاد ان تصوم , إلا يومين إن دخلا في صيامك وإلا صمتهما , قال:" اي يومين؟" , قال: قلت: يوم الاثنين ويوم الخميس , قال: " ذانك يومان تعرض فيهما الاعمال على رب العالمين , واحب ان يعرض عملي وانا صائم" , قال: قلت: ولم ارك تصوم من شهر من الشهور ما تصوم من شعبان , قال:" ذاك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان , وهو شهر يرفع فيه الاعمال إلى رب العالمين , فاحب ان ترفع عملي وانا صائم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو غُصْنٍ , حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الْأَيَّامَ يَسْرُدُ حَتَّى يُقَالَ: لَا يُفْطِرُ , وَيُفْطِرُ الْأَيَّامَ , حَتَّى لَا يَكَادَ أَنْ يَصُومَ إِلَّا يَوْمَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ , إِنْ كَانَا فِي صِيَامِهِ وَإِلَّا صَامَهُمَا , وَلَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ الشُّهُورِ مَا يَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ تَصُومُ لَا تَكَادُ أَنْ تُفْطِرَ , وَتُفْطِرَ حَتَّى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ , إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا , قَالَ:" أَيُّ يَوْمَيْنِ؟" , قَالَ: قُلْتُ: يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمُ الْخَمِيسِ , قَالَ: " ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ , وَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ" , قَالَ: قُلْتُ: وَلَمْ أَرَكَ تَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ , قَالَ:" ذَاكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ , وَهُوَ شَهْرٌ يُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ , فَأُحِبُّ أَنْ ترْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ لوگ کہتے اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ نہیں کریں گے اور بعض اوقات اتنے تسلسل کے ساتھ ناغہ فرماتے کہ یوں محسوس ہوتا کہ اب روزہ رکھیں گے ہی نہیں، البتہ ہفتہ میں دو دن ایسے تھے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں روزے سے ہوتے تو بہت اچھا، ورنہ ان کا روزہ رکھ لیتے تھے اور کسی مہینے میں نفلی روزے اتنی کثرت سے نہیں رکھتے تھے جتنی کثرت سے ماہ شعبان میں رکھتے تھے یہ دیکھ کر ایک دن میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ بعض اوقات اتنے روزے رکھتے ہیں کہ افطار کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے ہیں کہ روزے رکھتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے، البتہ دو دن ایسے ہیں کہ اگر آپ کے روزوں میں آجائیں تو بہتر ورنہ آپ ان کا روزہ ضرور رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون سے دو دن؟ میں نے عرض کی پیر اور جمعرات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دو دنوں میں رب العالمین کے سامنے تمام اعمال پیش کئے جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ جتنی کثرت سے میں آپ کو ماہ شعبان کے نفلی روزے رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رجب اور رمضان کے درمیان اس مہینے کی اہمیت سے لوگ غافل ہوتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں رب العالمین کے سامنے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21754
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا ابن جريج , قال: قلت لعطاء : اسمعت ابن عباس , فذكر قصة , ولكني سمعته يقول: اخبرني اسامة بن زيد , ان النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل البيت دعا في نواحيه كلها , ولم يصل فيه حتى خرج , فلما خرج ركع ركعتين في قبل الكعبة , وقال:" هذه القبلة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخبرنا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَسَمِعْتَ ابْنَ عَبَّاسٍ , فَذَكَرَ قِصَّةً , وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا , وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ حَتَّى خَرَجَ , فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قِبَلِ الْكَعْبَةِ , وَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے سارے کونوں میں دعاء فرمائی لیکن وہاں نماز نہیں پڑھی بلکہ باہر آکر خانہ کعبہ کی جانب رخ کر کے دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا یہ ہے قبلہ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 398، م: 1330
حدیث نمبر: 21755
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب , حدثنا ابي , عن محمد بن إسحاق , حدثني سعيد بن عبيد بن السباق , عن محمد بن اسامة بن زيد , عن ابيه اسامة بن زيد , قال:" لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم هبطت وهبط الناس معي إلى المدينة , فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اصمت فلا يتكلم , فجعل يرفع يديه إلى السماء ثم يصبها علي , اعرف انه يدعو لي" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَبِيهِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ:" لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَبَطْتُ وَهَبَطَ النَّاسُ مَعِي إِلَى الْمَدِينَةِ , فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَصْمَتَ فَلَا يَتَكَلَّمُ , فَجَعَلَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ يَصُبُّهَا عَلَيَّ , أَعْرِفُ أَنَّهُ يَدْعُو لِي" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب مرض الوفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی تو میں اور میرے ساتھ کچھ لوگ مدینہ منورہ آگئے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش تھے اور کسی سے بات نہیں کر رہے تھے، مجھے دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور مجھ پر پھیر دیئے میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے دعاء فرما رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21756
Save to word اعراب
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا قيس بن سعد , عن عطاء , عن ابن عباس , عن اسامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم افاض من عرفة , ورديفه اسامة , فجعل يكبح راحلته حتى ان ذفراها لتكاد ان تمس , وربما قال حماد: ان تصيب قادمة الرحل , وهو يقول:" يا ايها الناس عليكم بالسكينة والوقار , فإن البر ليس في إيضاع الإبل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخبرنا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أُسَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ , وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ , فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَتَكَادُ أَنْ تَمَسَّ , وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ: أَنْ تُصِيبَ قَادِمَةَ الرَّحْلِ , وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ , فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو لگام سے پکڑ کر کھینچنے لگے حتٰی کہ اس کے کان کجاوے کے اگلے حصے کے قریب آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے لوگو! اپنے اوپر سکون اور وقار کو لازم پکڑو، اونٹوں کو تیز دوڑانے میں کوئی نیکی نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 139، م: 1280
حدیث نمبر: 21757
Save to word اعراب
حدثنا عفان , وحدثنا وهيب , حدثنا ابن طاوس , عن ابيه , عن ابن عباس , عن اسامة بن زيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ربا فيما كان يدا بيد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , وحدثَنَا وُهَيْبٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا رِبَا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2178، م: 1596
حدیث نمبر: 21758
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة , عن محمد بن إسحاق , عن الزهري , عن عروة , عن اسامة بن زيد , قال: دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على عبد الله بن ابي في مرضه نعوده , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " قد كنت انهاك عن حب يهود" , فقال عبد الله: فقد ابغضهم اسعد بن زرارة فمات.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فِي مَرَضِهِ نَعُودُهُ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ حُبِّ يَهُودَ" , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقَدْ أَبْغَضَهُمْ أَسْعَدُ بْنُ زُرَارَةَ فَمَاتَ.
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کی عیادت کرنے کے لئے گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تمہیں یہودیوں سے محبت کرنے سے منع کرتا تھا وہ کہنے لگا کہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے ان سے نفرت کرلی (بس وہی کافی ہے) یہ کہہ کر کچھ عرصے بعد وہ مرگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة ابن إسحاق
حدیث نمبر: 21759
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم , حدثنا المسعودي , حدثنا محمد بن علي ابو جعفر , عن اسامة بن زيد , قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في البيت" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَبُو جَعْفَرٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، محمد ابن على لم يسمع من أسامة شيئا، ولم يلقه، والمسعودي مختلط

Previous    64    65    66    67    68    69    70    71    72    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.