مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
954. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حِبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21753
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا ثابت بن قيس ابو غصن , حدثني ابو سعيد المقبري , حدثني اسامة بن زيد , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم الايام يسرد حتى يقال: لا يفطر , ويفطر الايام , حتى لا يكاد ان يصوم إلا يومين من الجمعة , إن كانا في صيامه وإلا صامهما , ولم يكن يصوم من شهر من الشهور ما يصوم من شعبان , فقلت: يا رسول الله , إنك تصوم لا تكاد ان تفطر , وتفطر حتى لا تكاد ان تصوم , إلا يومين إن دخلا في صيامك وإلا صمتهما , قال:" اي يومين؟" , قال: قلت: يوم الاثنين ويوم الخميس , قال: " ذانك يومان تعرض فيهما الاعمال على رب العالمين , واحب ان يعرض عملي وانا صائم" , قال: قلت: ولم ارك تصوم من شهر من الشهور ما تصوم من شعبان , قال:" ذاك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان , وهو شهر يرفع فيه الاعمال إلى رب العالمين , فاحب ان ترفع عملي وانا صائم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَبُو غُصْنٍ , حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الْأَيَّامَ يَسْرُدُ حَتَّى يُقَالَ: لَا يُفْطِرُ , وَيُفْطِرُ الْأَيَّامَ , حَتَّى لَا يَكَادَ أَنْ يَصُومَ إِلَّا يَوْمَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ , إِنْ كَانَا فِي صِيَامِهِ وَإِلَّا صَامَهُمَا , وَلَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ الشُّهُورِ مَا يَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ تَصُومُ لَا تَكَادُ أَنْ تُفْطِرَ , وَتُفْطِرَ حَتَّى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ , إِلَّا يَوْمَيْنِ إِنْ دَخَلَا فِي صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا , قَالَ:" أَيُّ يَوْمَيْنِ؟" , قَالَ: قُلْتُ: يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمُ الْخَمِيسِ , قَالَ: " ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ , وَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ" , قَالَ: قُلْتُ: وَلَمْ أَرَكَ تَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ , قَالَ:" ذَاكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ , وَهُوَ شَهْرٌ يُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ , فَأُحِبُّ أَنْ ترْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ" .
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ لوگ کہتے اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ نہیں کریں گے اور بعض اوقات اتنے تسلسل کے ساتھ ناغہ فرماتے کہ یوں محسوس ہوتا کہ اب روزہ رکھیں گے ہی نہیں، البتہ ہفتہ میں دو دن ایسے تھے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں روزے سے ہوتے تو بہت اچھا، ورنہ ان کا روزہ رکھ لیتے تھے اور کسی مہینے میں نفلی روزے اتنی کثرت سے نہیں رکھتے تھے جتنی کثرت سے ماہ شعبان میں رکھتے تھے یہ دیکھ کر ایک دن میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ بعض اوقات اتنے روزے رکھتے ہیں کہ افطار کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے ہیں کہ روزے رکھتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے، البتہ دو دن ایسے ہیں کہ اگر آپ کے روزوں میں آجائیں تو بہتر ورنہ آپ ان کا روزہ ضرور رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون سے دو دن؟ میں نے عرض کی پیر اور جمعرات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دو دنوں میں رب العالمین کے سامنے تمام اعمال پیش کئے جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ جتنی کثرت سے میں آپ کو ماہ شعبان کے نفلی روزے رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رجب اور رمضان کے درمیان اس مہینے کی اہمیت سے لوگ غافل ہوتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں رب العالمین کے سامنے اعمال پیش کئے جاتے ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.