حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن كثير بن افلح ، عن زيد بن ثابت ، قال: " امرنا ان نسبح دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ونحمد ثلاثا وثلاثين، ونكبر اربعا وثلاثين"، فاتي رجل في المنام من الانصار، فقيل له: امركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسبحوا في دبر كل صلاة كذا وكذا؟ قال الانصاري في منامه نعم، قال: فاجعلوها خمسا وعشرين خمسا وعشرين، واجعلوا فيها التهليل، فلما اصبح، غدا على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فافعلوا" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: " أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنَحْمَدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، فَأُتِيَ رَجُلٌ فِي الْمَنَامِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقِيلَ لَهُ: أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ الْأَنْصَارِيُّ فِي مَنَامِهِ نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَافْعَلُوا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر فرض نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کریں پھر ایک انصاری نے ایک خواب دیکھا جس میں کسی نے اس سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نماز کے بعد تمہیں اس طرح تسبیحات پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس نے کہا کہ انہیں ٢٥، ٢٥ مرتبہ پڑھا کرو اور ان میں ٢٥ مرتبہ لا الہ الا اللہ کا اضافہ کرلو جب صبح ہوئی تو اس نے اپنا یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح کیا کرو۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن زيد بن ثابت ، قال: كنت اكتب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اكتب" لا يستوي القاعدون والمجاهدون في سبيل الله"" فجاء عبد الله ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، إني احب الجهاد في سبيل الله، ولكن بي من الزمانة، وقد ترى وذهب بصري، قال زيد: فثقلت فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، حتى خشيت ان ترضها، فقال:" اكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اكْتُبْ" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"" فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُحِبُّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ بِي مِنَ الزَّمَانَةِ، وَقَدْ تَرَى وَذَهَبَ بَصَرِي، قَالَ زَيْدٌ: فَثَقُلَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، حَتَّى خَشِيتُ أَنْ تَرُضَّهَا، فَقَالَ:" اكْتُبْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وحی لکھا کرتا تھا (ایک دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ وحی نازل ہونے لگی اور سکینہ چھانے لگا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر تھی، بخدا! میں نے اس سے زیادہ بھاری کوئی چیز محسوس نہیں کی پھر جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا زید! لکھو (میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آیت لکھو) مسلمانوں میں سے جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے، (میں نے اسے لکھ لیا) حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے یہ آیت سنی تو چلے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! میں اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کو پسند کرتا ہوں لیکن میرا اپاہج پن آپ کے سامنے ہے اور میری بینائی بھی چلی گئی ہے (یا رسول اللہ! وہ آدمی جو جہاد میں شریک نہیں ہوسکتا مثلاً نابینا وغیرہ تو وہ کیا کرے؟ (بخدا! ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر آگئی) اور اس کا بوجھ مجھ پر اتنا پڑا کہ مجھے اس کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا (حتٰی کہ یہ کیفیت ختم ہوگئی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو "" مسلمانوں میں جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے لوگ "" جو معذورومجبور نہ ہوں "" اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثني موسى بن عقبة ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن ثابت ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة، فسمع اهل المسجد صلاته، قال: فكثر الناس الليلة الثانية فخفي عليهم صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعلوا يستانسون ويتنحنحون، قال: فاطلع عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما زلتم بالذي تصنعون حتى خشيت ان يكتب عليكم، ولو كتبت عليكم ما قمتم بها، وإن افضل صلاة المرء في بيته، إلا صلاة المكتوبة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَسَمِعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ صَلَاتَهُ، قَالَ: فَكَثُرَ النَّاسُ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ فَخَفِيَ عَلَيْهِمْ صَوْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلُوا يَسْتَأْنِسُونَ وَيَتَنَحْنَحُونَ، قَالَ: فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا زِلْتُمْ بِالَّذِي تَصْنَعُونَ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَتْ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهَا، وَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا صَلَاةَ الْمَكْتُوبَةِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں چٹائی سے ایک خیمہ بنایا اور اس میں کئی راتیں نماز پڑھتے رہے حتٰی کہ لوگ بھی جمع ہونے لگے کچھ دنوں کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں آئی تو لوگوں کا خیال ہوا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے اس لئے کچھ لوگ اس کے قریب جا کر کھانسنے لگے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آجائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مسلسل تمہارا یہ عمل دیکھ رہا تھا حتٰی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تہجد) فرض نہ ہوجائے، کیونکہ اگر یہ نماز تم پر فرض ہوگئی تو تم اس کی پابندی نہ کرسکو گے اس لئے لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 731، م: 781، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عقبة بن عبدالرحمن
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عقبة بن عبدالرحمن
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن شماسة ، عن زيد بن ثابت ، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حين، قال: " طوبى للشام، طوبى للشام"، قلت: ما بال الشام؟ قال:" الملائكة باسطو اجنحتها على الشام" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حِينَ، قَالَ: " طُوبَى لِلشَّامِ، طُوبَى لِلشَّامِ"، قُلْتُ: مَا بَالُ الشَّامِ؟ قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَجْنِحَتِهَا عَلَى الشَّامِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ملک شام کے لئے خوشخبری ہے میں نے پوچھا کہ شام کی کیا خصوصیت ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ملک شام پر فرشتے اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ملک شام کے لئے خوشخبری ہے میں نے پوچھا کہ شام کی کیا خصوصیت ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ملک شام پر فرشتے اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں سینگی لگوائی ہے راوی نے پوچھا کہ اپنے گھر کی مسجد مراد ہے؟ تو ابن لہیعہ نے بتایا کہ نہیں، اصل مسجد نبوی مراد ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لكن بلفظ "احتجر"، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔