حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن عمر بن سعيد ، عن بشر بن عاصم ، عن عاصم ، قال: قال عبد الله بن الحارث ابوه، عن ابي ذر ، قال: قلت: يا رسول الله، سبقنا اصحاب الاموال والدثور سبقا بينا، يصلون ويصومون كما نصلي ونصوم، وعندهم اموال يتصدقون بها، وليست عندنا اموال؟!، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبرك بعمل إن اخذت به ادركت من كان قبلك، وفت من يكون بعدك؟ إلا احدا اخذ بمثل عملك تسبح خلاف كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمد ثلاثا وثلاثين، وتكبر اربعا وثلاثين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: قَال عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ أَبُوهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَبَقَنَا أَصْحَابُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ سَبْقًا بَيِّنًا، يُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ كَمَا نُصَلِّي وَنَصُومُ، وَعِنْدَهُمْ أَمْوَالٌ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا، وَلَيْسَتْ عِنْدَنَا أَمْوَالٌ؟!، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِعَمَلٍ إِنْ أَخَذْتَ بِهِ أَدْرَكْتَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، وَفُتَّ مَنْ يَكُونُ بَعْدَكَ؟ إِلَّا أَحَدًا أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ تُسَبِّحُ خِلَافَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مال و دولت والے واضح طور پر ہم سے سبقت لے گئے ہیں وہ ہماری طرح نماز روزہ بھی کرتے اور ان کے پاس مال بھی ہے جس سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے جسے ہم صدقہ کرسکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتادوں جس پر اگر تم عمل کرلو تو اپنے سے پہلے والوں کو پالو اور بعد والوں کو پیچھے چھوڑ دو؟ الاّ یہ کہ کوئی تم جیسا ہی عمل کرلے ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٤ مرتبہ الحمد اللہ کہہ لیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1006، وهذا إسناد حسن
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم جالسا في ظل الكعبة، قال: فاقبلت فلما رآني، قال: " هم الاخسرون ورب الكعبة" فجلست فلم اتقار ان قمت إليه، فقلت من هم فداك ابي وامي؟ قال:" هم الاكثرون مالا إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وهكذا، وقليل ما هم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَأَقْبَلْتُ فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ: " هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" فَجَلَسْتُ فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ:" هُمْ الْأَكْثَرُونَ مَالًا إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، وَقَلِيلٌ مَا هُمْ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چنانچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن قرة ، حدثنا الحسن ، حدثني صعصعة بن معاوية ، قال: انتهيت إلى الربذة، فإذا انا بابي ذر قد تلقاني برواحل قد اوردها، ثم اصدرها، وقد اعلق قربة في عنق بعير منها ليشرب ويسقي اصحابه، وكان خلقا من اخلاق العرب، قلت: ايه يا ابا ذر، ما لك؟ قال لي: عملي، قلت: إيه يا ابا ذر، ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من انفق زوجين من ماله ابتدرته حجبة الجنة"، قلنا: ما هذان الزوجان؟ قال:" إن كانت رجالا فرجلان، وإن كانت خيلا ففرسان، وإن كانت إبلا فبعيران حتى عد اصناف المال كله" . قلت: يا ابا ذر إيه، ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلمين يتوفى لهم ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، إلا ادخله الله الجنة بفضل رحمته للصبية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنِي صَعْصَعَةُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى الرَّبَذَةِ، فَإِذَا أَنَا بِأَبِي ذَرٍّ قَدْ تَلَقَّانِي بِرَوَاحِلَ قَدْ أَوْرَدَهَا، ثُمَّ أَصْدَرَهَا، وَقَدْ أَعْلَقَ قِرْبَةً فِي عُنُقِ بَعِيرٍ مِنْهَا لِيَشْرَبَ وَيَسْقِيَ أَصْحَابَهُ، وَكَانَ خُلُقًا مِنْ أَخْلَاقِ الْعَرَبِ، قُلْتُ: أيه يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا لَكَ؟ قَالَ لِي: عَمَلِي، قُلْتُ: إِيهٍ يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ ابْتَدَرَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ"، قُلْنَا: مَا هَذَانِ الزَّوْجَانِ؟ قَالَ:" إِنْ كَانَتْ رِجَالًا فَرَجْلَانِ، وَإِنْ كَانَتْ خَيْلًا فَفَرَسَانِ، وَإِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَانِ حَتَّى عَدَّ أَصْنَافَ الْمَالِ كُلِّهِ" . قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ إِيهِ، مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمْ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ لِلصِّبيَةِ" .
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں " ربذہ " میں پہنچا وہاں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی وہ کچھ سواریاں پانی کے گھاٹ پر لے گئے پھر وہاں سے انہیں لا رہے تھے اور ایک اونٹ کی گردن میں ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا تاکہ خود بھی پی سکیں اور اپنے ساتھیوں کو بھی پلا سکیں جو کہ اہل عرب کی عادت تھی میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کے پاس مال ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس میرے اعمال ہیں میں نے عرض کیا کہ اے ابوذر رضی اللہ عنہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرماتے ہوئے سنا ہے اس میں سے کچھ سنائیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مال میں سے دو جوڑے " خرچ کرتا ہے جنت کے دربان اس کی مسابقت کرتے ہیں میں نے ان سے جوڑے کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا اگر غلام ہوں تو دو غلام، گھوڑے ہوں تو دو گھوڑے اور اونٹ ہوں تو دو اونٹ اور انہوں نے مال کی تمام اصناف شمار کروا دیں۔ صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے ان سے کوئی حدیث بیان کرنے کی فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کو اپنے فضل سے جنت میں داخل کر دے گا۔
حدثنا عفان ، حدثنا مهدي ، حدثنا واصل الاحدب ، عن معرور بن سويد ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته، يقول: " اتاني آت من ربي فاخبرني او قال: فبشرني، شك مهدي، انه من مات من امتي لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة"، قلت: وإن زنى، وإن سرق؟ قال:" وإن زنى، وإن سرق" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ ، عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي أَوْ قَالَ: فَبَشَّرَنِي، شَكَّ مَهْدِيٌّ، أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ:" وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا وہ بدکاری اور چوری کرتا رہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے۔
حدثنا عفان ، حدثنا سلام ابو المنذر ، عن محمد بن واسع ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: امرني خليلي صلى الله عليه وسلم بسبع " امرني بحب المساكين، والدنو منهم، وامرني ان انظر إلى من هو دوني، ولا انظر إلى من هو فوقي، وامرني ان اصل الرحم وإن ادبرت، وامرني ان لا اسال احدا شيئا، وامرني ان اقول بالحق وإن كان مرا، وامرني ان لا اخاف في الله لومة لائم، وامرني ان اكثر من قول لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنهن من كنز تحت العرش" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَمَرَنِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ " أَمَرَنِي بِحُبِّ الْمَسَاكِينِ، وَالدُّنُوِّ مِنْهُمْ، وَأَمَرَنِي أَنْ أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ دُونِي، وَلَا أَنْظُرَ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقِي، وَأَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ أَدْبَرَتْ، وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ أَحَدًا شَيْئًا، وَأَمَرَنِي أَنْ أَقُولَ بِالْحَقِّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا، وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ، وَأَمَرَنِي أَنْ أُكْثِرَ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهُنَّ مِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا ہے انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ مساکین سے محبت کرنے اور ان سے قریب رہنے کا اپنے نیچے والے کو دیکھنے اور اوپر والے کو نہ دیکھنے کا صلہ رحمی کرنے کا گو کہ کوئی اسے توڑ ہی دے کسی سے کچھ نہ مانگنے کا حق بات کہنے کا خواہ وہ تلخ ہی ہو اللہ کے بارے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے کا اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ کی کثرت کا کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے ایک خزانے سے آئے ہیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، انه دخل على ابي ذر وهو بالربذة وعنده امراة له سوداء مشبعة ليس عليها اثر المجاسد ولا الخلوق، قال: فقال: الا تنظرون إلى ما تامرني به هذه السويداء؟! تامرني ان آتي العراق، فإذا اتيت العراق مالوا علي بدنياهم، وإن خليلي صلى الله عليه وسلم عهد إلي" ان دون جسر جهنم طريقا ذا دحض ومزلة، وإنا ناتي عليه وفي احمالنا اقتدار"، وحدث مطر ايضا بالحديث اجمع في قول احدهما: ان ناتي عليه وفي احمالنا اقتدار، وقال الآخران: ناتي عليه وفي احمالنا اضطمار احرى ان ننجو، من ان ناتي عليه ونحن مواقير .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ بِالرَّبَذَةِ وَعِنْدَهُ امْرَأَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ مشْبَعة لَيْسَ عَلَيْهَا أَثَرُ الْمَجَاسِدِ وَلَا الْخَلُوقِ، قَالَ: فَقَالَ: أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَى مَا تَأْمُرُنِي بِهِ هَذِهِ السُّوَيْدَاءُ؟! تَأْمُرُنِي أَنْ آتِيَ الْعِرَاقَ، فَإِذَا أَتَيْتُ الْعِرَاقَ مَالُوا عَلَيَّ بِدُنْيَاهُمْ، وَإِنَّ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ" أَنَّ دُونَ جِسْرِ جَهَنَّمَ طَرِيقًا ذَا دَحْضٍ وَمَزِلَّةٍ، وَإِنَّا نَأْتِي عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اقْتِدَارٌ"، وَحَدَّثَ مَطَرٌ أَيْضًا بِالْحَدِيثِ أَجْمَعَ فِي قَوْلِ أَحَدِهِمَا: أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اقْتِدَارٌ، وَقَالَ الْآخَرُانْ: نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَفِي أَحْمَالِنَا اضْطِمَارٌ أَحْرَى أَنْ نَنْجُوَ، مِنْ أَنْ نَأْتِيَ عَلَيْهِ وَنَحْنُ مَوَاقِيرُ .
ابو اسماء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے جب کہ وہ مقام ربذہ میں تھے ان کے پاس ان کی سیاہ فام صحت مند بیوی بھی تھی لیکن اس پر بناؤ سنگھار یا خوشبو کے کوئی اثرات نہ تھے انہوں نے مجھ سے فرمایا اس حبشن کو دیکھو یہ مجھے کیا کہتی ہے؟ یہ کہتی ہے کہ میں عراق چلا جاؤں جب میں عراق جاؤں گا تو وہاں کے لوگ اپنی دنیا کے ساتھ میرے پاس آئیں گے اور میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی ہے کہ جہنم کے پل پر ایک راستہ ہوگا جو لڑکھڑانے اور پھسلن والا ہوگا اس لئے جب ہم اس پل پر پہنچیں تو ہمارے سامان میں کوئی وزنی چیز نہ ہونا اس بات سے زیادہ بہتر ہے کہ ہم وہاں سامان کے بوجھ تلے دبے ہوئے پہنچیں۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! عنقریب کچھ حکمران آئیں گے جو نماز کو وقت مقررہ پر ادا نہ کریں گے تم نماز کو اس کے وقت مقررہ پر ادا کرنا اگر تم اس وقت آؤ جب لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو تم اپنی نماز محفوظ کرچکے ہوگے اور اگر انہوں نے نماز نہ پڑھی ہو تو تم ان کے ساتھ شریک ہوجانا اور یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔
حدثنا حسين حدثنا المبارك حدثني ابو نعامة حدثني عبد الله بن الصامت ان ابا ذر قال له: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر، إنها ستكون ائمة" فذكر الحديثحَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ أَنَّ أَبَا ذَرّ قَالَ لَهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّهَا سَتَكُونُ أَئِمَّةٌ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حدثنا علي بن عاصم ، عن داود ، عن الوليد بن عبد الرحمن ، عن جبير بن نفير ، عن ابي ذر ، قال: صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان فلم يقم بنا شيئا من الشهر، حتى إذا كان ليلة اربع وعشرين، قام بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كاد ان يذهب ثلث الليل، فلما كانت الليلة التي تليها، لم يقم بنا، فلما كانت ليلة ست وعشرين، قام بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كاد ان يذهب شطر الليل، قال: قلت: يا رسول الله، لو نفلتنا بقية ليلتنا هذه! قال:" لا، إن الرجل إذا قام مع الإمام حتى ينصرف، حسب له قيام ليلة" فلما كانت الليلة التي تليها لم يقم بنا، فلما ان كانت ليلة ثمان وعشرين جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم اهله واجتمع له الناس، فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كاد يفوتنا الفلاح، قلت: وما الفلاح؟ قال السحور: ثم لم يقم بنا يا ابن اخي شيئا من الشهر .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ، حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةُ أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ، قَامَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَذْهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي تَلِيهَا، لَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ سِتٍّ وَعِشْرِينَ، قَامَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَذْهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ! قَالَ:" لَا، إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ، حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ" فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي تَلِيهَا لَمْ يَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا أَنْ كَانَتْ لَيْلَةُ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ وَاجْتَمَعَ لَهُ النَّاسُ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَادَ يَفُوتُنَا الْفَلَاحُ، قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ السُّحُورُ: ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا يَا ابْنَ أَخِي شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔
اگلی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا ٢٨ ویں شب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کو جمع کیا لوگ بھی اکٹھے ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتنی دیر تک نماز پڑھائی کہ ہمیں " فلاح " کے فوت ہونے کا اندیشہ ہونے لگا میں نے " فلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا معنی سحری بتایا پھر فرمایا اے بھتیجے! اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی کسی رات میں ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف على بن عاصم، وقد خولف
حدثنا حدثنا عبد الرحمن ، وعبد الصمد ، المعنى، قالا: حدثنا همام ، عن قتادة ، قال عبد الصمد : حدثنا قتادة ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، وقال عبد الصمد الرحبي ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن ربه عز وجل: " إني حرمت على نفسي الظلم، وعلى عبادي، الا فلا تظالموا، كل بني آدم يخطئ بالليل والنهار ثم يستغفرني فاغفر له ولا ابالي، وقال: يا بني آدم كلكم كان ضالا إلا من هديت، وكلكم كان عاريا إلا من كسوت، وكلكم كان جائعا إلا من اطعمت، وكلكم كان ظمآن إلا من سقيت، فاستهدوني اهدكم، واستكسوني اكسكم، واستطعموني اطعمكم، واستسقوني اسقكم، يا عبادي لو ان اولكم وآخركم وجنكم وإنسكم وصغيركم وكبيركم وذكركم وانثاكم، قال عبد الصمد: وعييكم وبنيكم، على قلب اتقاكم رجلا واحدا لم، تزيدوا في ملكي شيئا، ولو ان اولكم وآخركم وجنكم وإنسكم وصغيركم وكبيركم وذكركم وانثاكم على قلب اكفركم رجلا، لم تنقصوا من ملكي شيئا إلا كما ينقص راس المخيط من البحر" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ الرَّحَبِيُّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ: " إِنِّي حَرَّمْتُ عَلَى نَفْسِي الظُّلْمَ، وَعَلَى عِبَادِي، أَلَا فَلَا تَظَالَمُوا، كُلُّ بَنِي آدَمَ يُخْطِئُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ثُمَّ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرُ لَهُ وَلَا أُبَالِي، وَقَالَ: يَا بَنِي آدَمَ كُلُّكُمْ كَانَ ضَالًّا إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ، وَكُلُّكُمْ كَانَ عَارِيًا إِلَّا مَنْ كَسَوْتُ، وَكُلُّكُمْ كَانَ جَائِعًا إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُ، وَكُلُّكُمْ كَانَ ظَمْآن إِلَّا مَنْ سَقَيْتُ، فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ، وَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ، وَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ، وَاسْتَسْقُونِي أَسْقِكُمْ، يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَجِنَّكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَصَغِيرَكُمْ وَكَبِيرَكُمْ وَذَكَرَكُمْ وَأُنْثَاكُمْ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: وَعُيِيَّكُمْ وَبَنِيكُمْ، عَلَى قَلْبِ أَتْقَاكُمْ رَجُلًا وَاحِدًا لَمْ، تَزِيدُوا فِي مُلْكِي شَيْئًا، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَجِنَّكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَصَغِيرَكُمْ وَكَبِيرَكُمْ وَذَكَرَكُمْ وَأُنْثَاكُمْ عَلَى قَلْبِ أَكْفَرِكُمْ رَجُلًا، لَمْ تُنْقِصُوا مِنْ مُلْكِي شَيْئًا إِلَّا كَمَا يُنْقِصُ رَأْسُ الْمِخْيَطِ مِنَ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے آپ پر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دے رکھا ہے اس لئے ایک دوسرے پر ظلم مت کیا کرو تمام بنی آدم دن رات گناہ کرتے رہتے ہیں پھر مجھ سے معافی مانگتے ہیں تو میں انہیں معاف کردیتا ہوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں نیز ارشاد ربانی ہے اے بنی آدم تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں اور تم میں سے ہر ایک برہنہ ہے سوائے اس کے جسے میں لباس دے دوں تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس کے جسے میں کھلا دوں اور تم میں سے ہر ایک پیاسا ہے سوائے اس کے جسے میں سیراب کر دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا مجھ سے طلب کرو میں تمہیں لباس دوں گا مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا دوں گا اور مجھ سے پانی مانگو میں تمہیں پلاؤں گا۔
اے میرے بندو! اگر تمہارے اگلے پچھلے جن و انس چھوٹے بڑے اور مرد و عورت تم میں سب سے متقی آدمی کے دل پر ایک انسان کی طرح جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں کچھ اضافہ نہ کرسکیں گے اور اگر تمہارے اگلے پچھلے جن و انس چھوٹے بڑے اور مرد و عورت سب ایک کافر آدمی کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں اتنی کمی بھی نہیں کرسکیں گے جتنی کمی سوئی کا سرا سمندر میں ڈال کر نکالنے سے ہوتی ہے۔