حدثنا يحيى بن سعيد ، عن قرة ، حدثنا الحسن ، حدثني صعصعة بن معاوية ، قال: انتهيت إلى الربذة، فإذا انا بابي ذر قد تلقاني برواحل قد اوردها، ثم اصدرها، وقد اعلق قربة في عنق بعير منها ليشرب ويسقي اصحابه، وكان خلقا من اخلاق العرب، قلت: ايه يا ابا ذر، ما لك؟ قال لي: عملي، قلت: إيه يا ابا ذر، ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من انفق زوجين من ماله ابتدرته حجبة الجنة"، قلنا: ما هذان الزوجان؟ قال:" إن كانت رجالا فرجلان، وإن كانت خيلا ففرسان، وإن كانت إبلا فبعيران حتى عد اصناف المال كله" . قلت: يا ابا ذر إيه، ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلمين يتوفى لهم ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، إلا ادخله الله الجنة بفضل رحمته للصبية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنِي صَعْصَعَةُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى الرَّبَذَةِ، فَإِذَا أَنَا بِأَبِي ذَرٍّ قَدْ تَلَقَّانِي بِرَوَاحِلَ قَدْ أَوْرَدَهَا، ثُمَّ أَصْدَرَهَا، وَقَدْ أَعْلَقَ قِرْبَةً فِي عُنُقِ بَعِيرٍ مِنْهَا لِيَشْرَبَ وَيَسْقِيَ أَصْحَابَهُ، وَكَانَ خُلُقًا مِنْ أَخْلَاقِ الْعَرَبِ، قُلْتُ: أيه يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا لَكَ؟ قَالَ لِي: عَمَلِي، قُلْتُ: إِيهٍ يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ ابْتَدَرَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ"، قُلْنَا: مَا هَذَانِ الزَّوْجَانِ؟ قَالَ:" إِنْ كَانَتْ رِجَالًا فَرَجْلَانِ، وَإِنْ كَانَتْ خَيْلًا فَفَرَسَانِ، وَإِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَانِ حَتَّى عَدَّ أَصْنَافَ الْمَالِ كُلِّهِ" . قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ إِيهِ، مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمْ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ لِلصِّبيَةِ" .
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں " ربذہ " میں پہنچا وہاں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی وہ کچھ سواریاں پانی کے گھاٹ پر لے گئے پھر وہاں سے انہیں لا رہے تھے اور ایک اونٹ کی گردن میں ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا تاکہ خود بھی پی سکیں اور اپنے ساتھیوں کو بھی پلا سکیں جو کہ اہل عرب کی عادت تھی میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کے پاس مال ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس میرے اعمال ہیں میں نے عرض کیا کہ اے ابوذر رضی اللہ عنہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرماتے ہوئے سنا ہے اس میں سے کچھ سنائیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مال میں سے دو جوڑے " خرچ کرتا ہے جنت کے دربان اس کی مسابقت کرتے ہیں میں نے ان سے جوڑے کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا اگر غلام ہوں تو دو غلام، گھوڑے ہوں تو دو گھوڑے اور اونٹ ہوں تو دو اونٹ اور انہوں نے مال کی تمام اصناف شمار کروا دیں۔ صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے ان سے کوئی حدیث بیان کرنے کی فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کو اپنے فضل سے جنت میں داخل کر دے گا۔