حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن عمر بن سعيد ، عن بشر بن عاصم ، عن عاصم ، قال: قال عبد الله بن الحارث ابوه، عن ابي ذر ، قال: قلت: يا رسول الله، سبقنا اصحاب الاموال والدثور سبقا بينا، يصلون ويصومون كما نصلي ونصوم، وعندهم اموال يتصدقون بها، وليست عندنا اموال؟!، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبرك بعمل إن اخذت به ادركت من كان قبلك، وفت من يكون بعدك؟ إلا احدا اخذ بمثل عملك تسبح خلاف كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمد ثلاثا وثلاثين، وتكبر اربعا وثلاثين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: قَال عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ أَبُوهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَبَقَنَا أَصْحَابُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ سَبْقًا بَيِّنًا، يُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ كَمَا نُصَلِّي وَنَصُومُ، وَعِنْدَهُمْ أَمْوَالٌ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا، وَلَيْسَتْ عِنْدَنَا أَمْوَالٌ؟!، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِعَمَلٍ إِنْ أَخَذْتَ بِهِ أَدْرَكْتَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، وَفُتَّ مَنْ يَكُونُ بَعْدَكَ؟ إِلَّا أَحَدًا أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ تُسَبِّحُ خِلَافَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مال و دولت والے واضح طور پر ہم سے سبقت لے گئے ہیں وہ ہماری طرح نماز روزہ بھی کرتے اور ان کے پاس مال بھی ہے جس سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے جسے ہم صدقہ کرسکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتادوں جس پر اگر تم عمل کرلو تو اپنے سے پہلے والوں کو پالو اور بعد والوں کو پیچھے چھوڑ دو؟ الاّ یہ کہ کوئی تم جیسا ہی عمل کرلے ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٤ مرتبہ الحمد اللہ کہہ لیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1006، وهذا إسناد حسن