حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ! نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں ایک دن کی پہرہ داری دنیا و ماعلیہا سے بہتر ہے اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کے لئے نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور جنت میں کسی شخص کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل عبدالرحمن بن عبدالله
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن عبد الله بن دينار ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا فرطكم على الحوض، من ورد علي شرب، ومن شرب لم يظما ابدا، ابصرت ان لا يرد علي اقوام اعرفهم ويعرفونني، ثم يحال بيني وبينهم" , قال: فسمعني النعمان بن ابي عياش احدث به، فقال: واشهد ان ابا سعيد الخدري يزيد فيه، فيقول:" واقول: إنهم امتي، او مني، فيقال إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، او ما بدلوا بعدك، فاقول: سحقا سحقا لمن بدل بعدي".حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، مَنْ وَرَدَ عَلَيَّ شَرِبَ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا، أَبْصَرْتُ أَنْ لَا يَرِدَ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونَنِي، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ" , قَالَ: فَسَمِعَنِي النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ أُحَدِّثُ بِهِ، فَقَالَ: وَأَشْهَدُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَزِيدُ فِيهِ، فَيَقُولُ:" وَأَقُولُ: إِنَّهُمْ أُمَّتِي، أَوْ مِنِّي، فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، أَوْ مَا بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي".
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا جو شخص وہاں آئے گا وہ اس کا پانی بھی پئے گا اور جو اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور میرے پاس کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر ان کے اور میرے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی جائے گی۔
ابو حازم کہتے ہیں کہ حضرت نعمان بن ابی عیاش نے مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو کہنے لگے کیا تم نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ میں نے انہیں یہ اضافہ نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے یہ میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا اعمال سر انجام دیئے تھے؟ میں کہوں گا کہ دور ہوجائیں وہ لوگ جنہوں نے میرے بعد میرے دین کو بدل دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7050، م: 2290، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل عبدالرحمن بن عبدالله
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا مسلم ، عن عباد بن إسحاق ، عن ابي حازم ، حدثني سهل بن سعد , ان رجلا من اسلم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إنه قد زنى بامراة سماها، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى المراة فدعاها، فسالها عما قال، فانكرت، فحده وتركها" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّهُ قَدْ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَرْأَةِ فَدَعَاهَا، فَسَأَلَهَا عَمَّا قَالَ، فَأَنْكَرَتْ، فَحَدَّهُ وَتَرَكَهَا" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس نے ایک عورت سے بدکاری کی ہے جس کا نام بھی اس نے بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلا بھیجا اور اس سے اس شخص کی بات کے متعلق پوچھا تو اس نے انکار کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی پر حد جاری فرما دی اور عورت کو چھوڑ دیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف مسلم، وقد توبع
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل جنت بالا خانوں کو جنت میں اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان پر ستارے دیکھتے ہو راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جیسے تم مشرقی یا مغربی افق میں ایک چمکدار ستارے کو دیکھتے ہو۔
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مؤمن کا اہل ایمان میں وہی درجہ ہوتا ہے جو سر کا جسم میں ہوتا ہے اور ایک مومن تمام اہل ایمان کے لئے اسی طرح تڑپتا ہے جیسے سر کی تکلیف کے لئے تڑپتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف مصعب بن ثابت، لكنه توبع
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ پہلے لوگوں کے طریقوں پر پورا پورا چل کر رہو گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدثنا حسن بن موسى ، اخبرنا ابن لهيعة ، حدثنا جميل الاسلمي ، عن سهل بن سعد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اللهم لا يدركني زمان و لا تدركوا زمانا لا يتبع فيه العليم، ولا يستحى فيه من الحليم، قلوبهم قلوب الاعاجم، والسنتهم السنة العرب" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا جَمِيلٌ الْأَسْلَمِيُّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ لَا يُدْرِكْنِي زَمَانٌ وْ لَا تُدْرِكُوا زَمَانًا لَا يُتْبَعُ فِيهِ الْعَلِيمُ، وَلَا يُسْتَحَى فِيهِ مِنَ الْحَلِيمِ، قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الْأَعَاجِمِ، وَأَلْسِنَتُهُمْ أَلْسِنَةُ الْعَرَبِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعا کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! میں ایسا دور کبھی نہ پاؤں اور تم بھی نہ پاؤ جس میں اہل علم کی پیروی نہ کی جائے بردبار لوگوں سے شرم نہ کی جائے جن کے دل عجمیوں کی طرح اور زبانیں اہل عرب کی طرح ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة جميل الأسلمي، وحديثه عن سهل معلول، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تبع کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ وہ مسلمان ہوگیا تھا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن الهيعة وأبي زرعة
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا حسين ، حدثني ابو نهيك ، حدثني ابو زيد عمرو بن اخطب الانصاري ، قال: استسقى رسول الله صلى الله عليه وسلم ماء، فاتيته بقدح فيه ماء، فكانت فيه شعرة فاخذتها، فقال:" اللهم جمله" , قال: فرايته وهو ابن اربع وتسعين ليس في لحيته شعرة بيضاء.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو نَهِيكٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً، فَأَتَيْتُهُ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَكَانَتْ فِيهِ شَعَرَةٌ فَأَخَذْتُهَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ جَمِّلْهُ" , قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ لَيْسَ فِي لِحْيَتِهِ شَعَرَةٌ بَيْضَاءُ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا میں ایک پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوا اس میں ایک بال تھا جسے میں نے نکال لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے جمال عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کو ٩٤ سال کی عمر میں دیکھا تو ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔