مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21193
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، قال: سمعته من عبدة ، وعاصم ، عن زر ، قال: سالت ابيا ، قلت: ابا المنذر، إن اخاك ابن مسعود يقول: من يقم الحول، يصب ليلة القدر! فقال: يرحمه الله، لقد علم انها في شهر رمضان، وانها ليلة سبع وعشرين، قال: وحلف، قلت: وكيف تعلمون ذلك؟ قال: بالعلامة او بالآية التي اخبرنا بها ان الشمس تطلع ذلك اليوم لا شعاع لها .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدَةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيًّا ، قُلْتُ: أَبَا الْمُنْذِرِ، إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ، يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ! فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ، لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قَالَ: وَحَلَفَ، قُلْتُ: وَكَيْفَ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أُخْبِرْنَا بِهَا أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَا شُعَاعَ لَهَا .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے (لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کرکے نہ بیٹھ جائیں) پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی (کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے) میں نے عرض کیا (اے ابو المنذر!) آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 762
حدیث نمبر: 21194
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني عاصم ، عن زر ، قال: قلت لابي : اخبرني عن ليلة القدر، فإن ابن ام عبد كان يقول: من يقم الحول، يصبها! قال: يرحم الله ابا عبد الرحمن، قد علم انها في رمضان، وانها لسبع وعشرين، ولكنه عمى على الناس لكي لا يتكلوا، فوالله الذي انزل الكتاب على محمد، إنها في رمضان ليلة سبع وعشرين، قال: قلت: يا ابا المنذر، وانى علمتها؟ قال: بالآية التي انبانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعددنا وحفظنا، فوالله إنها لهي ما يستثنى، قلت لزر ما الآية؟ قال: " إن الشمس تطلع غداة إذ كانها طست، ليس لها شعاع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيٍّ : أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَإِنَّ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ كَانَ يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ، يُصِبْهَا! قَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا لِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَلَكِنَّهُ عَمَّى عَلَى النَّاسِ لِكَيْ لَا يَتَّكِلُوا، فَوَاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ الْكِتَابَ عَلَى مُحَمَّدٍ، إِنَّهَا فِي رَمَضَانَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، وَأَنَّى عَلِمْتَهَا؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَنْبَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا، فَوَاللَّهِ إِنَّهَا لَهِيَ مَا يُسْتَثْنَى، قُلْتُ لِزِرٍّ مَا الْآيَةُ؟ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ غَدَاةَ إِذٍ كَأَنَّهَا طَسْتٌ، لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ" .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے شب قدر کے متعلق بتائیے کیونکہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابوالمنذر! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 762، وهذا إسناد
حدیث نمبر: 21195
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبدة بن ابي لبابة يحدث، عن زر بن حبيش ، قال: قال ابي ليلة القدر والله إني لاعلمها، قال شعبة: واكثر علمي هي الليلة التي امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بقيامها، هي ليلة سبع وعشرين، وإنما شك شعبة في هذا الحرف هي الليلة التي امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وحدثني صاحب لي بها عنه .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ لَيْلَةُ الْقَدْرِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْثَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا، هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَإِنَّمَا شَكَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي صَاحِبٌ لِي بِهَا عَنْهُ .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ واللہ شب قدر کے متعلق سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 762
حدیث نمبر: 21196
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سفيان بن سعيد ، عن عاصم ، عن زر ، قال: قال لي: ابي ، إنها ليلة سبع وعشرين، وإنها لهي هي ما يستثنى بالآية التي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحسبنا وعددنا، فإنها لهي هي ما يستثنى .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي: أُبَيٌّ ، إِنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، وَإِنَّهَا لَهِيَ هِيَ مَا يُسْتَثْنَى بِالْآيَةِ الَّتِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَسَبْنَا وَعَدَدْنَا، فَإِنَّهَا لَهِيَ هِيَ مَا يُسْتَثْنَى .
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے اس علامت سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی ہے ہم نے اس کا حساب لگایا اور اسے شمار کیا تو یہ وہی رات تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 762، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21197
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي بكر المقدمي ، وخلف بن هشام البزار ، وعبيد الله بن عمر القواريري ، قالوا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا عاصم ، عن زر ، قال: قلت لابي بن كعب : ابا المنذر اخبرني عن ليلة القدر، فإن صاحبنا يعني ابن مسعود، كان إذا سئل عنها، قال: من يقم الحول، يصبها، فقال: يرحم الله ابا عبد الرحمن، اما والله لقد علم انها في رمضان، ولكن احب ان لا يتكلوا، وإنها ليلة سبع وعشرين لم يستثن، قلت ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صبيحة ليلة القدر تطلع الشمس لا شعاع لها كانها طست حتى ترتفع"، وهذا لفظ حديث المقدمي، حدثنا عفان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا عاصم، عن زر، قال: قلت لابي بن كعب: ابا المنذر، اخبرني عن ليلة القدر، فذكر الحديث، قال: فقلت: يا ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ : أَبَا الْمُنْذِرِ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَإِنَّ صَاحِبَنَا يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ، كَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا، قَالَ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ، يُصِبْهَا، فَقَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَلَكِنْ أَحَبَّ أَنْ لَا يَتَّكِلُوا، وَإِنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لَمْ يَسْتَثْنِ، قُلْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُبِيْحَةَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَا شُعَاعَ لَهَا كَأَنَّهَا طَسْتٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ"، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الْمُقَدَّمِيِّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَبَا الْمُنْذِرِ، أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے شب قدر کے متعلق بتائیے کیونکہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابو المنذر! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 762، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21198
Save to word اعراب
حدثنا عفان حدثنا حماد بن زيد حدثنا عاصم عن زر قال: قلت لابي بن كعب: ابا المنذر اخبرني عن ليلة القدر فذكر الحديث، قال: فقلت: يا ابا المنذر انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ زِرٍّ قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: أَبَا الْمُنْذِرِ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 762، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21199
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو يوسف يعقوب بن إسماعيل بن حماد بن زيد ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا جابر بن يزيد بن رفاعة ، عن يزيد بن ابي سليمان ، قال: سمعت زر بن حبيش ، يقول: لولا سفهاؤكم، لوضعت يدي في اذني، ثم ناديت الا إن ليلة القدر في رمضان، في العشر الاواخر، في السبع الاواخر، قبلها ثلاث، وبعدها ثلاث، نبا من لم يكذبني، عن نبإ من لم يكذبه، قلت لابي يوسف يعني ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: كذا هو عندي .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو يُوسُفَ يَعْقُوبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، يَقُولُ: لَوْلَا سُفَهَاؤُكُمْ، لَوَضَعْتُ يَدَيَّ فِي أُذُنَيَّ، ثُمَّ نَادَيْتُ أَلَا إِنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي رَمَضَانَ، فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، قَبْلَهَا ثَلَاثٌ، وَبَعْدَهَا ثَلَاثٌ، نَبَأُ مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي، عَنْ نَبَإِ مَنْ لَمْ يَكْذِبْهُ، قُلْتُ لِأَبِي يُوسُفَ يَعْنِي أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: كَذَا هُوَ عِنْدِي .
زر کہتے ہیں کہ اگر بیوقوف لوگ نہ ہوتے تو میں اپنے ہاتھ اپنے کانوں پر رکھ یہ منادی کردیتا کہ شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے آخری سات راتوں میں خواہ پہلی تین راتیں ہوں یا بعد کی یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا اس شخص کے حوالے سے ہے جس سے بیان کرنے والے نے جھوٹ نہیں بولا (مراد حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يزيد بن أبى سليمان
حدیث نمبر: 21200
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني العباس بن الوليد النرسي ، حدثنا حماد بن شعيب ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله، انه قال في ليلة القدر من يقم الحول يصبها، فانطلقت حتى قدمت على عثمان بن عفان، واردت لقي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من المهاجرين والانصار، قال عاصم فحدثني انه لزم ابي بن كعب وعبد الرحمن بن عوف، فزعم انهما كانا يقومان حتى تغرب الشمس، فيركعان ركعتين قبل المغرب، قال: فقلت لابي : وكانت فيه شراسة اخفض لنا جناحك رحمك الله، فإني إنما اتمتع منك تمتعا، فقال: تريد ان لا تدع آية في القرآن إلا سالتني عنها!، قال: وكان لي صاحب صدق، فقلت: يا ابا المنذر، اخبرني عن ليلة القدر فإن ابن مسعود، يقول: من يقم الحول يصبها، فقال: والله لقد علم عبد الله انها في رمضان، ولكنه عمى على الناس لكيلا يتكلوا، والله الذي انزل الكتاب على محمد إنها لفي رمضان، وإنها ليلة سبع وعشرين، فقلت: يا ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي انبانا بها محمد صلى الله عليه وسلم، فعددنا وحفظنا، فوالله إنها لهي ما يستثنى، قال: فقلت: وما الآية؟ فقال: " إنها تطلع حين تطلع ليس لها شعاع حتى ترتفع"، وكان عاصم ليلتئذ من السحر لا يطعم طعاما، حتى إذا صلى الفجر، صعد على الصومعة، فنظر إلى الشمس حين تطلع لا شعاع لها، حتى تبيض وترتفع .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّه، أَنَّهُ قَالَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَأَرَدْتُ لُقِيَّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ، قَالَ عَاصِمٌ فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ لَزِمَ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَزَعَمَ أَنَّهُمَا كَانَا يَقُومَانِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَيَرْكَعَانِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأُبَيٍّ : وَكَانَتْ فِيهِ شَرَاسَةٌ اخْفِضْ لَنَا جَنَاحَكَ رَحِمَكَ اللَّهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا أَتَمَتَّعُ مِنْكَ تَمَتُّعًا، فَقَالَ: تُرِيدُ أَنْ لَا تَدَعَ آيَةً فِي الْقُرْآنِ إِلَّا سَأَلْتَنِي عَنْهَا!، قَالَ: وَكَانَ لِي صَاحِبَ صِدْقٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَإِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَلَكِنَّهُ عَمَّى عَلَى النَّاسِ لِكَيْلَا يَتَّكِلُوا، وَاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ الْكِتَابَ عَلَى مُحَمَّدٍ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ، وَإِنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَنْبَأَنَا بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا، فَوَاللَّهِ إِنَّهَا لَهِيَ مَا يُسْتَثْنَى، قَالَ: فَقُلْتُ: وَمَا الْآيَةُ؟ فَقَالَ: " إِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلُعُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ"، وَكَانَ عَاصِمٌ لَيْلَتَئِذٍ مِنَ السَّحَرِ لَا يَطْعَمُ طَعَامًا، حَتَّى إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ، صَعِدَ عَلَى الصَّوْمَعَةِ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَطْلُعُ لَا شُعَاعَ لَهَا، حَتَّى تَبْيَضَّ وَتَرْتَفِعَ .
زر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ مہاجرین و انصار میں سے کسی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے ملوں چنانچہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے ساتھ چمٹا رہا یہ دونوں حضرات غروب آفتاب کے بعد اٹھتے اور مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے حضرت ابی رضی اللہ عنہ کے مزاج میں تھوڑی سی سختی تھی، میں نے ان سے کہا کہ اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں میرے ساتھ شفقت کیجئے میں آپ سے کچھ فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ قرآن کریم کی کوئی آیت نہ چھوڑو گے جس کے متعلق مجھ سے پوچھ نہ لو؟ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارے سال قیام کرے وہ شب قدر کو پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابو المنذر! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، چنانچہ عاصم اس دن کی سحری نہیں کرتے تھے جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو چھت پر چڑھ کر سورج کو دیکھتے اس وقت اس کی شعاع نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ وہ روشن ہوجاتا اور بلند ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف حماد ابن شعيب، لكنه توبع
حدیث نمبر: 21201
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حجاج بن ارطاة ، عن عدي بن ثابت ، عن زر بن حبيش ، عن ابي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من تبع جنازة حتى يصلى عليها، ويفرغ منها، فله قيراطان، ومن تبعها حتى يصلى عليها، فله قيراط، والذي نفس محمد بيده لهو اثقل في ميزانه من احد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، وَيُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِهِ مِنْ أُحُدٍ" .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے وہ ایک قیراط میزان عمل میں احد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 21202
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، عن ابي بن كعب ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله امرني ان اقرا عليك القرآن، قال فقرا لم يكن الذين كفروا من اهل الكتاب سورة البينة آية 1"، قال: فقرا فيها" ولو ان ابن آدم سال واديا من مال فاعطيه لسال ثانيا، ولو سال ثانيا فاعطيه لسال ثالثا، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب، وإن ذلك الدين عند الله الحنيفية، غير المشركة، ولا اليهودية، ولا النصرانية، ومن يفعل خيرا، فلن يكفره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ، قَالَ فَقَرَأَ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ سورة البينة آية 1"، قَالَ: فَقَرَأَ فِيهَا" وَلَوْ أَنَّ ابْنَ آدَمَ سَأَلَ وَادِيًا مِنْ مَالٍ فَأُعْطِيَهُ لَسَأَلَ ثَانِيًا، ولو سَأْلَ ثَانيًا فَأُعْطِيَهُ لَسَأَلَ ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ، وَإِنَّ ذَلِكَ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ، غَيْرُ الْمُشْرِكَةِ، وَلَا الْيَهُودِيَّةِ، وَلَا النَّصْرَانِيَّةِ، وَمَنْ يَفْعَلْ خَيْرًا، فَلَنْ يُكْفَرَهُ" .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت البینہ پڑھ کر سنائی اور اس میں یہ آیات بھی پڑھیں اگر ابن آدم مال کی ایک وادی مانگے اور وہ اسے دے دی جائے تو وہ دوسری کا سوال کرے گا اور اگر دوسری کا سوال کرنے پر وہ بھی مل جائے تو تیسری کا سوال کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کا علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور یہ دین اللہ کے نزدیک " حنیفیت " کا نام ہے جس میں شرک، یہودیت یا عیسائیت قطعًا نہیں ہے اور جو شخص نیکی کا کوئی بھی کام کرے گا اس کا انکار ہرگز نہیں کیا جائے گا، (بعد میں یہ آیات منسوخ ہوگئیں)

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.