حدثنا عبد الله، حدثني العباس بن الوليد النرسي ، حدثنا حماد بن شعيب ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، عن عبد الله، انه قال في ليلة القدر من يقم الحول يصبها، فانطلقت حتى قدمت على عثمان بن عفان، واردت لقي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من المهاجرين والانصار، قال عاصم فحدثني انه لزم ابي بن كعب وعبد الرحمن بن عوف، فزعم انهما كانا يقومان حتى تغرب الشمس، فيركعان ركعتين قبل المغرب، قال: فقلت لابي : وكانت فيه شراسة اخفض لنا جناحك رحمك الله، فإني إنما اتمتع منك تمتعا، فقال: تريد ان لا تدع آية في القرآن إلا سالتني عنها!، قال: وكان لي صاحب صدق، فقلت: يا ابا المنذر، اخبرني عن ليلة القدر فإن ابن مسعود، يقول: من يقم الحول يصبها، فقال: والله لقد علم عبد الله انها في رمضان، ولكنه عمى على الناس لكيلا يتكلوا، والله الذي انزل الكتاب على محمد إنها لفي رمضان، وإنها ليلة سبع وعشرين، فقلت: يا ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي انبانا بها محمد صلى الله عليه وسلم، فعددنا وحفظنا، فوالله إنها لهي ما يستثنى، قال: فقلت: وما الآية؟ فقال: " إنها تطلع حين تطلع ليس لها شعاع حتى ترتفع"، وكان عاصم ليلتئذ من السحر لا يطعم طعاما، حتى إذا صلى الفجر، صعد على الصومعة، فنظر إلى الشمس حين تطلع لا شعاع لها، حتى تبيض وترتفع .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّه، أَنَّهُ قَالَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَأَرَدْتُ لُقِيَّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ، قَالَ عَاصِمٌ فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ لَزِمَ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَزَعَمَ أَنَّهُمَا كَانَا يَقُومَانِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَيَرْكَعَانِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأُبَيٍّ : وَكَانَتْ فِيهِ شَرَاسَةٌ اخْفِضْ لَنَا جَنَاحَكَ رَحِمَكَ اللَّهُ، فَإِنِّي إِنَّمَا أَتَمَتَّعُ مِنْكَ تَمَتُّعًا، فَقَالَ: تُرِيدُ أَنْ لَا تَدَعَ آيَةً فِي الْقُرْآنِ إِلَّا سَأَلْتَنِي عَنْهَا!، قَالَ: وَكَانَ لِي صَاحِبَ صِدْقٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَإِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَلَكِنَّهُ عَمَّى عَلَى النَّاسِ لِكَيْلَا يَتَّكِلُوا، وَاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ الْكِتَابَ عَلَى مُحَمَّدٍ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ، وَإِنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَنْبَأَنَا بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا، فَوَاللَّهِ إِنَّهَا لَهِيَ مَا يُسْتَثْنَى، قَالَ: فَقُلْتُ: وَمَا الْآيَةُ؟ فَقَالَ: " إِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلُعُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ"، وَكَانَ عَاصِمٌ لَيْلَتَئِذٍ مِنَ السَّحَرِ لَا يَطْعَمُ طَعَامًا، حَتَّى إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ، صَعِدَ عَلَى الصَّوْمَعَةِ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَطْلُعُ لَا شُعَاعَ لَهَا، حَتَّى تَبْيَضَّ وَتَرْتَفِعَ .
زر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے؟ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ مہاجرین و انصار میں سے کسی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے ملوں چنانچہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے ساتھ چمٹا رہا یہ دونوں حضرات غروب آفتاب کے بعد اٹھتے اور مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے حضرت ابی رضی اللہ عنہ کے مزاج میں تھوڑی سی سختی تھی، میں نے ان سے کہا کہ اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں میرے ساتھ شفقت کیجئے میں آپ سے کچھ فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ قرآن کریم کی کوئی آیت نہ چھوڑو گے جس کے متعلق مجھ سے پوچھ نہ لو؟ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سارے سال قیام کرے وہ شب قدر کو پاسکتا ہے؟ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابو المنذر! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، چنانچہ عاصم اس دن کی سحری نہیں کرتے تھے جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو چھت پر چڑھ کر سورج کو دیکھتے اس وقت اس کی شعاع نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ وہ روشن ہوجاتا اور بلند ہوجاتا۔
حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف حماد ابن شعيب، لكنه توبع