حدثنا وكيع , حدثنا ثور , عن خالد بن معدان , عن ابي امامة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا فرغ من طعامه , او رفعت مائدته , قال: " الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه , غير مكفي , ولا مودع , ولا مستغنى عنه ربنا عز وجل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا ثَوْرٌ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ , أَوْ رُفِعَتْ مَائِدَتُهُ , قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ , غَيْرَ مَكْفِيٍّ , وَلَا مُوَدَّعٍ , وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوجاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمد للہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولا مودع ولا مستغنی عنہ ربنا عزوجل۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کو پیچنا خریدنا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت (کمائی) کھانا حرام ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبيدالله بن زحر وعلي بن زيد ضعيفان خالد الصفار محرف، صوابه: خلاد الصفار
حدثنا وكيع , قال: سمعت الاعمش , قال: حدثت عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ , قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُطْبَعُ الْمُؤْمِنُ عَلَى الْخِلَالِ كُلِّهَا إِلَّا الْخِيَانَةَ وَالْكَذِبَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی ہر عادت پر مہر لگائی جاسکتی ہے لیکن خیانت اور جھوٹ پر نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الواسطة بين الأعمش وأبي امامة
حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن شمر , عن شهر بن حوشب , عن ابي امامة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا الرجل المسلم , خرجت ذنوبه من سمعه , وبصره , ويديه , ورجليه , فإن قعد قعد مغفورا له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ شِمْرٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ , خَرَجَتْ ذُنُوبُهُ مِنْ سَمْعِهِ , وَبَصَرِهِ , وَيَدَيْهِ , وَرِجْلَيْهِ , فَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ مَغْفُورًا لَهُ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وقد توبع
حدثنا حجاج , قال: سمعت شعبة يحدث , عن قتادة . وهاشم , قال: حدثني شعبة , اخبرنا قتادة , قال: سمعت ابا الجعد يحدث , قال هاشم في حديثه: ابو الجعد مولى لبني ضبيعة , عن ابي امامة , ان رجلا من اهل الصفة توفي وترك دينارا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم له: " كية" , قال: ثم توفي آخر , فترك دينارين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيتان" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ قَتَادَةَ . وَهَاشِمٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ , أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْجَعْدِ يُحَدِّثُ , قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ: أَبُو الْجَعْدِ مَوْلًى لِبَنِي ضُبَيْعَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ دِينَارًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ: " كَيَّةٌ" , قَالَ: ثُمَّ تُوُفِّيَ آخَرُ , فَتَرَكَ دِينَارَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيَّتَانِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو داغ ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات من أجل أبى الجعد
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة , عن منصور , قال: سمعت سالما , قال حجاج: عن سالم بن ابي الجعد , قال ابن جعفر: سمعت سالم بن ابي الجعد , قال: ذكر لي عن ابي امامة , ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله , ومعها صبيان لها , فاعطاها ثلاث تمرات , فاعطت كل واحد منهما تمرة , قال: ثم إن احد الصبيين بكى , قال: فشقتها , فاعطت كل واحد نصفا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حاملات والدات رحيمات باولادهن , لولا ما يصنعن بازواجهن , لدخل مصلياتهن الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ , عَنْ مَنْصُورٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا , قَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ , قَالَ: ذُكِرَ لِي عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ , وَمَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا , فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ , فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً , قَالَ: ثُمَّ إِنَّ أَحَدَ الصَّبِيَّيْنِ بَكَى , قَالَ: فَشَقَّتْهَا , فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ نِصْفًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ , لَوْلَا مَا يَصْنَعْنَ بِأَزْوَاجِهِنَّ , لَدَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے دو بچوں کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین کھجوریں دیں، اس نے دونوں بچوں کو ایک کھجور دے دی (اور تیسری خود کھانے کے لئے اٹھائی) اتنی دیر میں ایک بچہ رونے لگا اس نے تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں بچوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا (اور خودبھو کی رہ گئی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہوتی ہیں، اگر یہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازیں جنت میں داخل ہوجائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة ، فهو منقطع بين سالم و أبى أمامة
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دو داغ ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وقد توبع
حدثنا بهز , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا يعلى بن عطاء , انه سمع شيخا من اهل دمشق , انه سمع ابا امامة الباهلي , يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل في الصلاة من الليل , كبر ثلاثا , وسبح ثلاثا , وهلل ثلاثا , ثم يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم , من همزه , ونفخه , وشركه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ , أَنَّهُ سَمِعَ شَيْخًا مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ , يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ مِنَ اللَّيْلِ , كَبَّرَ ثَلَاثًا , وَسَبَّحَ ثَلَاثًا , وَهَلَّلَ ثَلَاثًا , ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ , مِنْ هَمْزِهِ , وَنَفْخِهِ , وَشِرْكِهِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کی نماز شروع کرنے لگتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر تین مرتبہ سبحان اللہ اور تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میں شیطان کے کچوکے اس کی پھونک اور اس کے شرک سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الإبهام الراوي له عن أبى أمامة، وقوله: وشركه غير محفوظ فى هذا الحديث، والمحفوظ: ونفثه