حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة , عن منصور , قال: سمعت سالما , قال حجاج: عن سالم بن ابي الجعد , قال ابن جعفر: سمعت سالم بن ابي الجعد , قال: ذكر لي عن ابي امامة , ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله , ومعها صبيان لها , فاعطاها ثلاث تمرات , فاعطت كل واحد منهما تمرة , قال: ثم إن احد الصبيين بكى , قال: فشقتها , فاعطت كل واحد نصفا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حاملات والدات رحيمات باولادهن , لولا ما يصنعن بازواجهن , لدخل مصلياتهن الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ , عَنْ مَنْصُورٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا , قَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ , قَالَ: ذُكِرَ لِي عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ , وَمَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا , فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَ تَمَرَاتٍ , فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا تَمْرَةً , قَالَ: ثُمَّ إِنَّ أَحَدَ الصَّبِيَّيْنِ بَكَى , قَالَ: فَشَقَّتْهَا , فَأَعْطَتْ كُلَّ وَاحِدٍ نِصْفًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ , لَوْلَا مَا يَصْنَعْنَ بِأَزْوَاجِهِنَّ , لَدَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے دو بچوں کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین کھجوریں دیں، اس نے دونوں بچوں کو ایک کھجور دے دی (اور تیسری خود کھانے کے لئے اٹھائی) اتنی دیر میں ایک بچہ رونے لگا اس نے تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں بچوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا (اور خودبھو کی رہ گئی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہوتی ہیں، اگر یہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازیں جنت میں داخل ہوجائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة ، فهو منقطع بين سالم و أبى أمامة