حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن زر ، قال: حدثني ابي بن كعب ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المعوذتين، فقال:" قيل لي، فقلت" قال ابي، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنحن نقول..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُعَوِّذَتَيْنِ، فَقَالَ:" قِيلَ لِي، فَقُلْتُ" قَالَ أُبَيٌّ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَحْنُ نَقُولُ..
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر ، قال: سالت ابيا عن المعوذتين، فقال: إني سالت عنهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" فقيل لي، فقلت" فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنحن نقول..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيًّا عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ، فَقَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ عَنْهُمَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَقِيلَ لِي، فَقُلْتُ" فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَحْنُ نَقُولُ..
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، قال: قلت لابي بن كعب ، إن ابن مسعود كان لا يكتب المعوذتين في مصحفه، فقال: اشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبرني ان جبريل، قال له:" قل اعوذ برب الفلق سورة الفلق آية 1، فقلتها، فقال: قل اعوذ برب الناس سورة الناس آية 1، فقلتها، فنحن نقول: ما قال النبي صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ لَا يَكْتُبُ الْمُعَوِّذَتَيْنِ فِي مُصْحَفِهِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ، قَالَ لَهُ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ سورة الفلق آية 1، فَقُلْتُهَا، فَقَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ سورة الناس آية 1، فَقُلْتُهَا، فَنَحْنُ نَقُولُ: مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے؟) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ (" قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبدة ، وعاصم ، عن زر ، قال: قلت لابي ، إن اخاك يحكهما من المصحف، قيل لسفيان ابن مسعود؟ فلم ينكر، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " قيل لي، فقلت" فنحن نقول كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال سفيان يحكهما المعوذتين، وليسا في مصحف ابن مسعود، كان يرى رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ بهما الحسن والحسين، ولم يسمعه يقرؤهما في شيء من صلاته، فظن انهما عوذتان، واصر على ظنه، وتحقق الباقون كونهما من القرآن، فاودعوهما إياه .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيٍّ ، إِنَّ أَخَاكَ يَحُكُّهُمَا مِنَ الْمُصْحَفِ، قِيلَ لِسُفْيَانَ ابْنِ مَسْعُودٍ؟ فَلَمْ يُنْكِرْ، قَالَ: سَألتُ رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " قِيلَ لِي، فَقُلْتُ" فَنحن نَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ سُفْيَان يُحُكُّهُمَا المَعُوذِّتين، وَلَيْسَا فِي مُصْحَفِ ابْنِ مَسْعُودٍ، كَانَ يَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ بِهِمَا الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ يَقْرَؤُهُمَا فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ، فَظَنَّ أَنَّهُمَا عُوذَتَانِ، وَأَصَرَّ عَلَى ظَنِّهِ، وَتَحَقَّقَ الْبَاقُونَ كَوْنَهُمَا مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَوْدَعُوهُمَا إِيَّاهُ .
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے؟) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ (" قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔
حدثنا مصعب بن سلام ، حدثنا الاجلح ، عن الشعبي ، عن زر بن حبيش ، عن ابي بن كعب ، قال: تذاكر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة القدر، فقال ابي: " انا والذي لا إله غيره اعلم اي ليلة هي، هي الليلة التي اخبرنا بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليلة سبع وعشرين تمضي من رمضان، وآية ذلك ان الشمس تصبح الغد من تلك الليلة ترقرق ليس لها شعاع، فزعم سلمة بن كهيل ان زرا اخبره انه رصدها ثلاث سنين، من اول يوم يدخل رمضان إلى آخره، فرآها تطلع صبيحة سبع وعشرين، ترقرق، ليس لها شعاع" .حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: تَذَاكَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ أُبَيٌّ: " أَنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ أَعْلَمُ أَيُّ لَيْلَةٍ هِيَ، هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَخْبَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ تَمْضِي مِنْ رَمَضَانَ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ الشَّمْسَ تُصْبِحُ الْغَدَ مِنْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ تَرَقْرَقُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ، فَزَعَمَ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ أَنَّ زِرًّا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ رَصَدَهَا ثَلَاثَ سِنِينَ، مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ يَدْخُلُ رَمَضَانُ إِلَى آخِرِهِ، فَرَآهَا تَطْلُعُ صَبِيحَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، تَرَقْرَقُ، لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ" .
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شب قدر کا ذکر کرنے لگے تو حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس رات کے متعلق سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس رات کے گذرنے کے بعد اگلے دن جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زر کے بقول وہ تین سال سے مسلسل ماہ رمضان کے آغاز سے لے کر اختتام تک اسے تلاش کر رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ سورج کو اس کیفیت کے ساتھ ستائیسویں شب کی صبح کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 792، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل مصعب والأجلح، فهما ضعيفان يعتبر بهما، لكنهما قد توبعا
زر سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس رات کے گذرنے کے بعد اگلے دن سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 792، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل الأجلح لكنه توبع
حدثنا عبد الله وحدثناه عثمان بن ابي شيبة حدثنا ابن إدريس بإسناده عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله وزاد فيه ليس لها شعاعحَدَّثَنَا عَبْدُ الله وحَدَّثَنَاه عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ بِإِسْنَادِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 792، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل الأجلح، لكنه توبع