حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا انس بن سيرين ، عن اخيه معبد بن سيرين ، عن رجل من الانصار، عن ابيه ، قال:" نعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرق النسا ان تؤخذ الية كبش عربي لا عظيمة ولا صغيرة، فيذيبها، فتجزا ثلاثة اجزاء، فيشرب على ريق النفس كل يوم جزء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ رَجُلٍ مَنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِرْقِ النَّسَا أَنْ تُؤْخَذَ أَلْيَةُ كَبْشٍ عَرَبِيٍّ لَا عَظِيمَةٌ وَلَا صَغِيرَةٌ، فَيُذِيبَهَا، فَتُجَزَّأَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَيَشْرَبَ عَلَى رِيقِ النَّفَسِ كُلَّ يَوْمٍ جُزْءٌ" .
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرق النساء کے مرض کا علاج یہ تجویز کیا ہے کہ ایک عربی دنبہ کی چکنی لے جائے جو بہت بڑی ہو اور نہ چھوٹی ہو اسے پگھلا کر تین حصوں میں تقسیم کرلیا جائے اور روز نہار منہ اس کا ایک حصہ پی لیا جائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الأنصاري
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء ، قال: قال رجل ، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر والناس يعتقبون، وفي الظهر قلة، فحانت نزلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ونزلتي، فلحقني من بعدي، فضرب منكبي، فقال:" قل اعوذ برب الفلق سورة الفلق آية 1"، فقلت اعوذ برب الفلق، فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقراتها معه، ثم قال:" قل اعوذ برب الناس سورة الناس آية 1"، فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقراتها معه، فقال: " إذا صليت فاقرا بهما" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَالنَّاسُ يَعْتَقِبُونَ، وَفِي الظَّهْرِ قِلَّةٌ، فَحَانَتْ نَزْلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزْلَتِي، فَلَحِقَنِي مِنْ بَعْدِي، فَضَرَبَ مَنْكِبِي، فَقَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ سورة الفلق آية 1"، فَقُلْتُ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ سورة الناس آية 1"، فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ، فَقَالَ: " إِذَا صَلَّيْتَ فَاقْرَأْ بِهِمَا" .
ایک صحابی کہتے ہیں ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کچون کہ سواری کے جانور کم تھے اس لئے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے اترنے کی باری آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے میرے قریب ہوئے اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو۔ میں نے یہ کلمہ پڑھ لیا اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت مکمل کی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اس طرح پڑھا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لئے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی پڑھ لیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، قال عفان في حديثه: حدثنا ابو قتادة ، وابو الدهماء، قال عفان: وكانا يكثران الحج، قالا: اتينا على رجل من اهل البادية، فقال البدوي: اخذ بيدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل يعلمني مما علمه الله، فكان فيما حفظت عنه ان قال:" إنك لن تدع شيئا اتقاء لله، إلا آتاك الله خيرا منه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ ، وَأَبُو الْدَّهْمَاءِ، قَالَ عَفَّانُ: وَكَانَا يُكْثِرَانِ الْحَجَّ، قَالَا: أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ الْبَدَوِيُّ: أَخَذَ بِيَدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، فَكَانَ فِيمَا حَفِظْتُ عَنْهُ أَنْ قَالَ:" إِنَّكَ لَنْ تَدَعَ شَيْئًا اتِّقَاءً لِلَّهِ، إِلَّا آتَاكَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهُ" .
ابوقتادہ اور ابودھماء جو اس مکان کی طرف کثرت سے سفر کرتے تھے کہتے ہیں کہ ہم ایک دیہاتی آدمی کے پاس پہنچے اس نے بتایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے وہ باتیں سکھانا شروع کردیں جو اللہ نے انہیں سکھائی تھیں اور فرمایا کہ تم جس چیز کو بھی اللہ کے خوف سے چھوڑ دوگے اللہ تمہیں اس سے بہتر عطا فرمادے گا۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن المبارك ، عن معمر ، عن شيخ من بني تميم، عن ابي سود ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اليمين الفاجرة التي يقتطع بها الرجل مال المسلم، تعقم الرحم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، عَنْ أَبِي سُودٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْيَمِينُ الْفَاجِرَةُ الَّتِي يَقْتَطِعُ بِهَا الرَّجُلُ مَالَ الْمُسْلِمِ، تَعْقِمُ الرَّحِمَ" .
حضرت ابوسود سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ جھوٹی قسم جس کے ذریعے انسان کسی مسلمان کا مال ناحق لیتا ہے رشتہ داریوں کو بانجھ کردیتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الذى روى عنه معمر
حدثنا ازهر بن القاسم ، حدثنا محمد بن ثابت ، عن ابي عمران الجوني ، قال: حدثني بعض اصحاب محمد، وغزونا نحو فارس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بات فوق بيت ليس له إجار فوقع فمات، فبرئت منه الذمة، ومن ركب البحر عند ارتجاجه فمات، فقد برئت منه الذمة" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ، وَغَزَوْنَا نَحْوَ فَارِسَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَاتَ فَوْقَ بَيْتٍ لَيْسَ لَهُ إِجَّارٌ فَوَقَعَ فَمَاتَ، فَبَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ عِنْدَ ارْتِجَاجِهِ فَمَاتَ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن ثابت، وقول أبى عمران الجوني: حدثني
حدثنا ازهر ، حدثنا هشام يعني الدستوائي ، عن ابي عمران الجوني ، قال: كنا بفارس وعلينا امير يقال له: زهير بن عبد الله ، فقال: حدثني رجل ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " من بات فوق إجار او فوق بيت ليس حوله شيء يرد رجله فقد برئت منه الذمة، ومن ركب البحر بعد ما يرتج، فقد برئت منه الذمة" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، قَالَ: كُنَّا بِفَارِسَ وَعَلَيْنَا أَمِيرٌ يُقَالُ لَهُ: زُهَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ بَاتَ فَوْقَ إِجَّارٍ أَوْ فَوْقَ بَيْتٍ لَيْسَ حَوْلَهُ شَيْءٌ يَرُدُّ رِجْلَهُ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ بَعْدَ مَا يَرْتَجُّ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة زهير بن عبدالله، وفي الإسناد اضطراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، قال: قال عبادة بن قرط :" إنكم تاتون اشياء هي ادق في اعينكم من الشعر، كنا نعدها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم الموبقات"، قال: فذكروا ذلك لمحمد، فقال: صدق، ارى جر الإزار منه .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: قَالَ عُبَادَةُ بْنُ قُرْطٍ :" إِنَّكُمْ تَأْتُونَ أَشْيَاءَ هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْر، كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُوبِقَاتِ"، قَالَ: فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِمُحَمَّدٍ، فَقَالَ: صَدَقَ، أَرَى جَرَّ الْإِزَارِ مِنْهُ .
حضرت عبادہ بن قرط فرماتے ہیں کہ تم لوگ ایسے کاموں کا ارتکاب کرتے ہو جن کی حثییت تمہاری نظروں میں بال سے بھی کم ہے لیکن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں انہی چیزوں کو مہلکات میں شمار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: وهذا الأثر صحيح، وإسناده ضعيف منقطع، حميد بن هلال لم يسمع من عبادة
حضرت عبادہ بن قرط فرماتے ہیں کہ تم لوگ ایسے کاموں کا ارتکاب کرتے ہو جن کی حثییت تمہاری نظروں میں بال سے بھی کم ہے لیکن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں انہی چیزوں کو مہلکات میں شمار کرتے تھے۔
حدثنا عفان ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، حدثنا ابو قتادة ، عن عبادة بن قرص او قرط" إنكم لتعملون اليوم اعمالا هي ادق في اعينكم من الشعر، كنا نعدها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من الموبقات" ، فقلت لابي قتادة: فكيف لو ادرك زماننا هذا؟ فقال ابو قتادة: لكان لذلك اقول.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ قُرْصٍ أَوْ قُرْطٍ" إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ الْيَوْمَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْر، كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُوبِقَاتِ" ، فَقُلْتُ لِأَبِي قَتَادَةَ: فَكَيْفَ لَوْ أَدْرَكَ زَمَانَنَا هَذَا؟ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: لَكَانَ لِذَلِكَ أَقْوَلَ.
حضرت عبادہ بن قرط فرماتے ہیں کہ تم لوگ ایسے کاموں کا ارتکاب کرتے ہو جن کی حثییت تمہاری نظروں میں بال سے بھی کم ہے لیکن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں انہی چیزوں کو مہلکات میں شمار کرتے تھے۔