حدثنا ازهر ، حدثنا هشام يعني الدستوائي ، عن ابي عمران الجوني ، قال: كنا بفارس وعلينا امير يقال له: زهير بن عبد الله ، فقال: حدثني رجل ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " من بات فوق إجار او فوق بيت ليس حوله شيء يرد رجله فقد برئت منه الذمة، ومن ركب البحر بعد ما يرتج، فقد برئت منه الذمة" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، قَالَ: كُنَّا بِفَارِسَ وَعَلَيْنَا أَمِيرٌ يُقَالُ لَهُ: زُهَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ بَاتَ فَوْقَ إِجَّارٍ أَوْ فَوْقَ بَيْتٍ لَيْسَ حَوْلَهُ شَيْءٌ يَرُدُّ رِجْلَهُ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ بَعْدَ مَا يَرْتَجُّ، فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گرجائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة زهير بن عبدالله، وفي الإسناد اضطراب