حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، قال: سمعت ابا المليح يحدث، عن ابيه ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول" إن الله عز وجل لا يقبل صدقة من غلول، ولا صلاة بغير طهور" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمَلِيحِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَدَقَةً مِنْ غُلُولٍ، وَلَا صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی گھر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز اور مال غنیمت میں خیانت کرکے صدقہ کرنا قبول نہیں کرتا۔
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن ابي المليح ، عن ابيه ، ان رجلا من هذيل اعتق شقيصا له من مملوك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو حر كله، ليس لله شريك" ..حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ هُذَيْلٍ أَعْتَقَ شَقِيصًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ حُرٌّ كُلُّهُ، لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ" ..
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی قوم کے ایک آدمی نے ایک غلام میں اپنا حصہ آزاد کردیا یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خلاصی اس کے مال سے قرار دے دی اور فرمایا اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی شریک نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى إسناده على قتادة ، فروي عنه مرة موصولا ومرة مرسلا
حدثنا ابو سعيد حدثنا همام عن قتادة عن الحسن عن سمرة عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله ولم يذكر عن ابيهحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ أَبِيهِ
حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن قتادة ، عن ابي المليح ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر مناديه يوم حنين في يوم مطير، فنادى: " الصلاة في الرحال" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ مُنَادِيَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ، فَنَادَى: " الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمایا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس بن زيد ، عن عطاء الخراساني ، قال: كان نبيشة الهذلي يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان المسلم إذا اغتسل يوم الجمعة، ثم اقبل إلى المسجد لا يؤذي احدا، فإن لم يجد الإمام، خرج صلى ما بدا له، وإن وجد الإمام قد خرج جلس، فاستمع وانصت حتى يقضي الإمام جمعته وكلامه، إن لم يغفر له في جمعته تلك ذنوبه كلها، ان تكون كفارة للجمعة التي تليها" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، قَالَ: كَانَ نُبَيْشَةُ الْهُذَلِيُّ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُؤْذِي أَحَدًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْإِمَامَ، خَرَجَ صَلَّى مَا بَدَا لَهُ، وَإِنْ وَجَدَ الْإِمَامَ قَدْ خَرَجَ جَلَسَ، فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ حَتَّى يَقْضِيَ الْإِمَامُ جُمُعَتَهُ وَكَلَامَهُ، إِنْ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْكَ ذُنُوبُهُ كُلُّهَا، أَنْ تَكُونَ كَفَّارَةً لِلْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا" .
حضرت نبیشہ ہذلی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مسلمان جمعہ کے دن غسل کرتا ہے پھر مسجد کی طرف روانہ ہوتا ہے اور کسی کو کوئی تکلیف نہیں دیتا ہے پھر وہ دیکھتا ہے کہ ابھی تک امام نہیں نکلا تو حسب توفیق نماز پڑھتا ہے اور اگر دیکھتا ہے کہ امام آچکا ہے تو بیٹھ کر توجہ اور خاموشی سے اس کی بات سنتا ہے یہاں تک کہ امام اپنا جمعہ اور تقریر مکمل کرلے تو اگر اس جمعہ اس کے سارے گناہ معاف نہ ہوئے تو وہ آئندہ آنے والے جمعہ تک اس کے گناہوں کا کفارہ ضرور بن جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، رواية عطاء عن الصحابة مرسلة