حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس بن زيد ، عن عطاء الخراساني ، قال: كان نبيشة الهذلي يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان المسلم إذا اغتسل يوم الجمعة، ثم اقبل إلى المسجد لا يؤذي احدا، فإن لم يجد الإمام، خرج صلى ما بدا له، وإن وجد الإمام قد خرج جلس، فاستمع وانصت حتى يقضي الإمام جمعته وكلامه، إن لم يغفر له في جمعته تلك ذنوبه كلها، ان تكون كفارة للجمعة التي تليها" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، قَالَ: كَانَ نُبَيْشَةُ الْهُذَلِيُّ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُؤْذِي أَحَدًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْإِمَامَ، خَرَجَ صَلَّى مَا بَدَا لَهُ، وَإِنْ وَجَدَ الْإِمَامَ قَدْ خَرَجَ جَلَسَ، فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ حَتَّى يَقْضِيَ الْإِمَامُ جُمُعَتَهُ وَكَلَامَهُ، إِنْ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْكَ ذُنُوبُهُ كُلُّهَا، أَنْ تَكُونَ كَفَّارَةً لِلْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا" .
حضرت نبیشہ ہذلی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مسلمان جمعہ کے دن غسل کرتا ہے پھر مسجد کی طرف روانہ ہوتا ہے اور کسی کو کوئی تکلیف نہیں دیتا ہے پھر وہ دیکھتا ہے کہ ابھی تک امام نہیں نکلا تو حسب توفیق نماز پڑھتا ہے اور اگر دیکھتا ہے کہ امام آچکا ہے تو بیٹھ کر توجہ اور خاموشی سے اس کی بات سنتا ہے یہاں تک کہ امام اپنا جمعہ اور تقریر مکمل کرلے تو اگر اس جمعہ اس کے سارے گناہ معاف نہ ہوئے تو وہ آئندہ آنے والے جمعہ تک اس کے گناہوں کا کفارہ ضرور بن جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، رواية عطاء عن الصحابة مرسلة