اور یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن , ان هياج بن عمران , اتى عمران بن حصين ، فقال: إن ابي قد نذر: لئن قدر على غلامه، ليقطعن منه طابقا او ليقطعن يده , فقال: قل لابيك يكفر عن يمينه , ولا يقطع منه طابقا , فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة" ، ثم اتى سمرة بن جندب ، فقال له مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ , أَنَّ هَيَّاجَ بْنَ عِمْرَانَ , أَتَى عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي قَدْ نَذَرَ: لَئِنْ قَدَرَ عَلَى غُلَامِهِ، لَيَقْطَعَنَّ مِنْهُ طَابِقًا أَوْ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ , فَقَالَ: قُلْ لِأَبِيكَ يُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ , وَلَا يَقْطَعْ مِنْهُ طَابِقًا , فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ" ، ثُمَّ أَتَى سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔ ہیاج بن عمران ایک مرتبہ عمران رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرے والد نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میرا غلام میرے قابو میں آگیا تو میں اس کے جسم کا کوئی عضو کاٹ کر رہوں گا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کے جسم کا کوئی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر وہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن الحصين :" ان رجلا من الانصار اعتق رءوسا ستة عند موته، ولم يكن له مال غيرهم، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغلظ له، فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقرع بينهم، فاعتق اثنين، ورد اربعة في الرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ :" أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ رُءُوسًا سِتَّةً عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق سخت الفاظ استعمال کئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1668، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدثنا بهز , وعفان المعنى , قالا: ثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، قال عفان , إن الحسن حدثهم , عن هياج بن عمران البرجمي : ان غلاما لابيه ابق، فجعل لله تبارك وتعالى عليه إن قدر عليه، ان يقطع يده , قال: فقدر عليه، قال: فبعثني إلى عمران بن حصين، قال: فقال: اقرئ اباك السلام، واخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة، فليكفر عن يمينه، ويتجاوز عن غلامه" , قال: وبعثني إلى سمرة ، فقال: اقرئ اباك السلام، واخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة، فليكفر عن يمينه ويتجاوز عن غلامه , حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن هياج فذكر معناه.حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ المعنى , قَالَا: ثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ عَفَّانُ , إِنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُمْ , عَنْ هَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبُرْجُمِيِّ : أَنَّ غُلَامًا لِأَبِيهِ أَبَقَ، فَجَعَلَ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ إِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ، أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ , قَالَ: فَقَدَرَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَعَثَنِي إِلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: فَقَالَ: أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ" , قَالَ: وَبَعَثَنِي إِلَى سَمُرَةَ ، فَقَالَ: أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ هَيَّاجٍ فذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ہیاج بن عمران کہتے ہیں کہ ان کے والد کا غلام فرار ہوگیا، انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر انہیں اس پر قدرت مل گئی تو وہ اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، بعد میں وہ غلام ان کے قابو میں آگیا چناچہ انہوں نے مجھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیج دیا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر میرا سلام اور یوں کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کے جسم کا کوئی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے مجھے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثنا الحسن ، عن عمران بن حصين : ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن ابن ابني مات فما لي من ميراثه؟ قال: " لك السدس" قال: فلما ادبر دعاه، قال:" لك سدس آخر" قال: فلما ادبر دعاه، قال:" إن السدس الآخر طعمة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ ابنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ قَالَ: " لَكَ السُّدُسُ" قَالَ: فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، قَالَ:" لَكَ سُدُسٌ آخَرُ" قَالَ: فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، قَالَ:" إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، اس کی وراثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور بھی ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لئے ایک زائد لقمہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران بن حصين
حدثنا بهز , وحدثنا عفان المعنى، قالا: ثنا همام ، عن قتادة ، عن مطرف ، قال: قال عمران بن حصين : تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانزل فيها القرآن , قال عفان: ونزل فيه القرآن فمات رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم ينه عنها، ولم ينسخها شيء، قال رجل برايه ما شاء" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ الْمَعْنَى، قَالَا: ثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُنْزِلَ فِيهَا الْقُرْآنُ , قَالَ عَفَّانُ: وَنَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ، قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ" .
اور یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا قتادة ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تزال طائفة من امتي على الحق ظاهرين على من ناواهم حتى ياتي امر الله، وينزل عيسى ابن مريم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ، وَيَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوجائیں۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔