حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا جرير بن حازم ، حدثنا الحسن ، عن صعصعة بن معاوية عم الفرزدق، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقرا عليه" فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره، ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 7"، قال: حسبي لا ابالي ان لا اسمع غيرها ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْفَرَزْدَقِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ" فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ، وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 7"، قَالَ: حَسْبِي لَا أُبَالِي أَنْ لَا أَسْمَعَ غَيْرَهَا ..
حضرت صعصعہ جو فرزدق کے چچا تھے کہتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے یہ آیت پڑھی جو ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کرے گا وہ اسے اپنے دیکھ لے گا اور جو ایک ذرہ کے برابر برائی کرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا تو کہنے لگا کہ میرے لئے اتنا ہی کافی ہے اگر میں اس کے علاوہ کچھ بھی نہ سنو تب بھی مجھے کوئی پرواہ نہیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت الحسن ، قال: قدم عم الفرزدق صعصعة المدينة، لما سمع من يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 5 - 7، قال: حسبي لا ابالي ان لا اسمع غير هذا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، قَالَ: قَدِمَ عَمُّ الْفَرَزْدَقِ صَعْصَعَةُ الْمَدِينَةَ، لَمَّا سَمِعَ مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 5 - 7، قَالَ: حَسْبِي لَا أُبَالِي أَنْ لَا أَسْمَعَ غَيْرَ هَذَا .
حضرت صعصعہ جو فرزدق کے چچا تھے کہتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے یہ آیت پڑھی جو ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کرے گا وہ اسے اپنے سامنے دیکھ لے گا اور جو ایک ذرہ کے برابر برائی کرے گا وہ اس بھی دیکھ لے گا تو کہنے لگا کہ میرے لئے اتنا ہی کافی ہے اگر میں اس کے علاوہ کچھ بھی نہ سنوں تب بھی مجھے کوئی پرواہ نہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، والحسن البصري قد صرح فى الحديث السابق بأنه سمعه من صعصعة نفسه
حضرت میسرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یارسول اللہ آپ کب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ حضرت آدم ابھی روح اور جسم کے درمیان میں ہی تھے۔
حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن انس ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به قال: " مررت على موسى وهو يصلي في قبره" .حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ قَالَ: " مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گزر حضرت موسیٰ پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔
بسطام کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے ان کی دعوت کی اور بتایا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختتام نماز پر دو مرتبہ سلام پھیرا تھا (ایک مرتبہ دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب)
بسطام کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے ان کی دعوت کی اور بتایا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختتام نماز پر دو مرتبہ سلام پھیرا تھا (ایک مرتبہ دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب)
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن محمد بن ابي عائشة ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلكم تقرءون خلف الإمام والإمام يقرا"، قالوا: إنا لنفعل ذلك، قال:" فلا تفعلوا، إلا ان يقرا احدكم بام الكتاب"، او قال:" فاتحة الكتاب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ"، قَالُوا: إِنَّا لَنَفْعَلُ ذَلِكَ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلُوا، إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ بِأُمِّ الْكِتَابِ"، أَوْ قَالَ:" فَاتِحَةِ الْكِتَابِ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو؟ تو صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ واقعی ہم ایسا کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرنا الاّ یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہئے۔
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن هارون بن رئاب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن المخارق ، قال: حملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسالته فيها، فقال:" اقم حتى تاتينا الصدقة، فإما ان نحملها، وإما ان نعينك فيها"، وقال:" إن المسالة لا تحل إلا لثلاثة لرجل تحمل حمالة قوم، فيسال فيها حتى يؤديها ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله، فيسال فيها حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما سوى ذلك من المسائل سحت، يا قبيصة ياكله صاحبه سحتا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، قَالَ: حُمِّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ، فَإِمَّا أَنْ نَحْمِلَهَا، وَإِمَّا أَنْ نُعِينَكَ فِيهَا"، وَقَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةَ قَوْمٍ، فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَيَسْأَلُ فِيهَا حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قَوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ، يَا قَبِيصَةُ يَأْكُلُهُ صَاحِبُهُ سُحْتًا" .
حضرت قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کریں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے۔ پھر فرمایا قبیصہ! سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگنا جائز نہیں ایک تو وہ شخص جو کسی کے قرض کا ضامن ہوجائے اس کے لئے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اس کا قرض ادا کردے اور پھر مانگنے سے باز آجائے دوسرا وہ آدمی جو اتنا ضرورت مند اور فاقہ کا شکار ہو کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آجائے اور اس کا سارا مال تباہ برباد ہوجائے تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو وہ مانگنے سے باز آجائے اس کے علاوہ کسی بھی صورت میں سوال کرنا حرام ہے اے قبیصہ پھر مانگنے والا حرام کھائے گا۔
حدثنا يزيد بن هارون ، عن الحسن ، عن ابي كريمة ، حدثني رجل من اهل البصرة، عن قبيصة بن المخارق ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي:" يا قبيصة، ما جاء بك؟" قلت: كبرت سني ورق عظمي، فاتيتك لتعلمني ما ينفعني الله عز وجل به، قال:" يا قبيصة، ما مررت بحجر ولا شجر ولا مدر، إلا استغفر لك، يا قبيصة، إذا صليت الفجر، فقل ثلاثا: سبحان الله العظيم وبحمده، تعافى من العمى والجذام والفالج، يا قبيصة، قل: اللهم إني اسالك مما عندك، وافض علي من فضلك، وانشر علي رحمتك، وانزل علي من بركاتك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" يَا قَبِيصَةُ، مَا جَاءَ بِكَ؟" قُلْتُ: كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي، فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ، قَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ، إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ، يَا قَبِيصَةُ، إِذَا صَلَّيْتَ الْفَجْرَ، فَقُلْ ثَلَاثًا: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، تُعَافَى مِنَ الْعَمَى وَالْجُذَامِ وَالْفَالِجِ، يَا قَبِيصَةُ، قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ، وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ، وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ، وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ" .
حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا قبیصہ کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں میں آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیجئے جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے قبیصہ تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو ان سب نے تمہارے لئے استغفار کیا اے قبیصہ جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہہ لیا کرو تم نابینا پن اور جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ ہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کا فیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو وسیع فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن قبيصة بن المخارق