حدثنا محمد بن جعفر , وحجاج , قالا: انا شعبة ، عن حميد بن هلال ، قال: سمعت مطرفا ، قال: قال لي عمران بن حصين : إني احدثك حديثا عسى الله عز وجل ان ينفعك به , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد جمع بين حج وعمرة، ثم لم ينه عنه حتى مات، ولم ينزل قرآن فيه يحرمه" . وإنه كان: " يسلم علي، فلما اكتويت امسك عني، فلما تركته عاد إلي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: أَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : إِنِّي أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَاتَ، وَلَمْ يَنْزِلْ قُرْآنٌ فِيهِ يُحَرِّمُهُ" . وَإِنَّهُ كَانَ: " يُسَلِّمُ عَلَيَّ، فَلَمَّا اكْتَوَيْتُ أَمْسَكَ عَنِّي، فَلَمَّا تَرَكْتُهُ عَادَ إِلَيَّ" .
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں، شاید اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے اور وہ یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے مجھے سلام کرتے تھے، جب میں نے داغنے کے ذریعے علاج کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے، پھر جب میں نے اس چیز کو ترک کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پھر مجھے سلام کرنے لگے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد الرشك ، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه سئل او قيل له: ايعرف اهل النار من اهل الجنة؟ فقال:" نعم" قال: فلم يعمل العاملون؟ قال: " يعمل كل لما خلق له" او" لما يسر له" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ سُئِلَ أَوْ قِيلَ لَهُ: أَيُعْرَفُ أَهْلُ النَّارِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ" قَالَ: فَلِمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " يَعْمَلُ كُلٌّ لِمَا خُلِقَ لَهُ" أَوْ" لِمَا يُسِّرَ لَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہوچکے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نغ فرمایا ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة ، قال: سمعت زهدم بن مضرب , قال حجاج في حديثه: قال: جاءني زهدم في داري، فحدثني , قال: سمعت عمران بن حصين يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال عمران: فلا ادري قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد قرنه مرتين او ثلاثة , ثم يكون بعدهم قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يوفون، ويظهر فيهم السمن" , حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة يقول: جاءني زهدم في داري فحدثني , قال: سمعت عمران بن حصين يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن خيركم قرني" فذكر مثله , إلا انه قال:" ويخونون ولا يؤتمنون".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ , قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي، فَحَدَّثَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ: فَلَا أَدْرِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَرْنِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً , ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ" , حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ يَقُولُ: جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي فَحَدَّثَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي" فَذَكَرَ مِثْلَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔
حدثنا حجاج اخبرنا شعبة قال: سمعت ابا جمرة يقول: جاءني زهدم في داري فحدثني قال: سمعت عمران بن حصين يحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن خيركم قرني" فذكر مثله إلا انه قال:" ويخونون ولا يؤتمنون"حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ يَقُولُ: جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي فَحَدَّثَنِي قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي" فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ"
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت مطرفا يحدث: انه كانت له امراتان، فجاء إلى إحداهما , قال: فجعلت تنزع به عمامته، وقالت: جئت من عند امراتك! قال: جئت من عند عمران بن حصين ، فحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم احسب انه قال: " إن اقل ساكني الجنة النساء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ: أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، فَجَاءَ إِلَى إِحْدَاهُمَا , قَالَ: فَجَعَلَتْ تَنْزِعُ بِهِ عِمَامَتَهُ، وَقَالَتْ: جِئْتَ مِنْ عِنْدِ امْرَأَتِكَ! قَالَ: جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، فَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ" .
مطرف کہتے ہیں کہ ان کی دو بیویاں تھیں، ایک مرتبہ وہ اپنی ایک بیوی کے پاس آئے تو وہ ان کا عمامہ اتارتے ہوئے پوچھنے لگی کہ آپ اپنی دوسری بیوی کے پاس سے آرہے ہیں؟ انہوں سے کہا میں تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے آرہا ہوں اور انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوں گی۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت رجلا من بني ليث , قال: اشهد على عمران بن حصين , قال شعبة او قال عمران:" اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم انه نهى عن الحناتم او قال الحنتم وخاتم الذهب والحرير" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ , قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ عِمْرَانُ:" أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْحَنَاتِمِ أَوْ قَالَ الْحَنْتَمِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الرجل الليثي: هو حفص بن عبدالله، وهو مجهول لكنه توبع
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابن اخي مطرف بن الشخير ، قال: سمعت مطرفا يحدث , عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" يعني شعبان، فقال: لا , فقال له:" إذا افطرت رمضان، فصم يوما او يومين" شك الذي شك فيه قال: واظنه قال:" يومين".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ ابْنِ أَخِي مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" يَعْنِي شَعْبَانَ، فَقَالَ: لَا , فَقَالَ لَهُ:" إِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ" شَكَّ الَّذِي شَكَّ فِيهِ قَالَ: وَأَظُنُّهُ قَالَ:" يَوْمَيْنِ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أخي مطرف بن الشخير
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح الإسناد الأول منقطع، سعيد لم يسمعه من غيلان لكنه توبع ، والإسناد الثاني فيه شيخ عبدالوهاب لم يسمعه
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله ، قال: بعث إلي عمران بن حصين في مرضه، فاتيته، فقال لي: إني كنت احدثك باحاديث لعل الله تبارك وتعالى ينفعك بها بعدي، واعلم انه كان يسلم علي، فإن عشت فاكتم علي، وإن مت فحدث إن شئت , واعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد جمع بين حجة وعمرة، ثم لم ينزل فيها كتاب، ولم ينه عنها النبي صلى الله عليه وسلم"، قال رجل فيها برايه ما شاء ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فِي مَرَضِهِ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ لِي: إِنِّي كُنْتُ أُحَدِّثُكَ بِأَحَادِيثَ لَعَلَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْفَعُكَ بِهَا بَعْدِي، وَاعْلَمْ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، فَإِنْ عِشْتُ فَاكْتُمْ عَلَيَّ، وَإِنْ مِتُّ فَحَدِّثْ إِنْ شِئْتَ , وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ رَجُلٌ فِيهَا بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ ..
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الوفات میں مجھے بلا بھیجا، میں حاضر ہوا تو فرمایا میں تم سے بہت سی احادیث بیان کرتا رہا ہوں جن سے ہوسکتا ہے کہ میرے بعد اللہ تمہیں فائدہ پہنچائے اور یہ بات بھی اپنی معلومات میں شامل کرلو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سلام کرتے تھے، جب تک میں زندہ رہوں، اسے مخفی رکھنا اور جب مرجاؤں تو اگر تمہارا دل چاہے تو بیان کردینا۔