مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20513
Save to word اعراب
قال عبد الله: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده: حدثنا عبيد الله بن محمد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ارايتم إن كانت اسلم وغفار خيرا من الحليفين اسد وغطفان، اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" افرايتم إن كانت مزينة وجهينة خيرا من بني تميم وعامر بن صعصعة ورفع حماد بها صوته يحكي النبي صلى الله عليه وسلم اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" فإنهم خير منهم" .قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ أَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنَ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ، أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ مُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَرَفَعَ حَمَّادٌ بِهَا صَوْتَهُ يَحْكِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنو اسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3515، م: 2522، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20514
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة " ان جبريل عليه السلام قال يا محمد اقرا القرآن على حرف، قال ميكائيل عليه السلام: استزده، فاستزاده، قال: فاقرا على حرفين، قال ميكائيل: استزده، فاستزاده، حتى بلغ سبعة احرف، قال: كل شاف كاف ما لم تختم آية عذاب برحمة، او آية رحمة بعذاب"، نحو قولك تعال واقبل، وهلم واذهب، واسرع واعجل .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ " أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ يَا مُحَمَّدُ اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ مِيكَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: اسْتَزِدْه، فَاسْتَزَادَهُ، قَالَ: فَاقْرأْ عَلَى حَرْفَيْنِ، قَالَ مِيكَائِيلُ: اسْتَزِدْهُ، فَاسْتَزَادَهُ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: كُلٌّ شَافٍ كَافٍ مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ"، نَحْوَ قَوْلِكَ تَعَالَ وَأَقْبِلْ، وَهَلُمَّ وَاذْهَبْ، وَأَسْرِعْ وَاعْجَلْ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافہ کی درخواست کیجئے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں جیسے تعال اور اقبل ' ھلم اور اذھب اسرع اور اعجل۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله فى آخره: نحو ذلك: تعال، وأقبل….. وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20515
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسا معاهدة بغير حقها، لم يجد رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة مائة عام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حَقِّهَا، لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل على بن زيد
حدیث نمبر: 20516
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، اخبرني ابو بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي، فإذا سجد وثب الحسن على ظهره وعلى عنقه، فيرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رفعا رفيقا لئلا يصرع، قال: فعل ذلك غير مرة، فلما قضى صلاته، قالوا: يا رسول الله، رايناك صنعت بالحسن شيئا ما رايناك صنعته! قال:" إنه ريحانتي من الدنيا، وإن ابني هذا سيد، وعسى الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ عَلَى ظَهْرِهِ وَعَلَى عُنُقِهِ، فَيَرْفَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفْعًا رَفِيقًا لِئَلَّا يُصْرَعَ، قَالَ: فَعَلَ ذَلِكَ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَ بالْحَسَنِ شَيْئًا مَا رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَهُ! قَالَ:" إِنَّهُ رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا، وَإِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَعَسَى اللَّهُ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ اسی طرح کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20517
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا مبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " لن يفلح قوم تملكهم امراة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ تَمْلِكُهُمْ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20518
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما وكلاهما يريد ان يقتل صاحبه، فقتل احدهما الآخر، فهما في النار"، قيل: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟! قال:" لانه اراد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا وَكِلَاهُمَا يُرِيدُ أَنْ يَقْتُلَ صَاحِبَهُ، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَهُمَا فِي النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟! قَالَ:" لِأَنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمعه من أبى بكرة
حدیث نمبر: 20519
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد بن زيد ، اخبرنا ايوب ، ويونس ، وهشام ، والمعلي بن زياد ، عن الحسن ، عن الاحنف ، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فهما في النار جميعا" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، وَيُونُسُ ، وَهِشَامٌ ، وَالْمُعَلَّي بْنُ زِيَادٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَهُمَا فِي النَّارِ جَمِيعًا" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، مؤمل سي الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20520
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه قال: وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم صفة الدجال وصفة ابويه، قال: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين سنة لا يولد لهما، ثم يولد لهما ابن مسرور مختون، اقل شيء نفعا واضره، تنام عيناه ولا ينام قلبه" فذكره، إلا انه قال: ثم ولد لنا هذا اعور مسرورا مختونا، اقل شيء نفعا واضره .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: وَصَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ صِفَةَ الدَّجَّالِ وَصِفَةَ أَبَوَيْهِ، قَالَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ سَنَةً لَا يُولَدُ لَهُمَا، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا ابْنٌ مَسْرُورٌ مَخْتُونٌ، أَقَلُّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرُّهُ، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ" فَذَكَرَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ وُلِدَ لَنَا هَذَا أَعْوَرَ مَسْرُورًا مَخْتُونًا، أَقَلَّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرَّهُ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم ہوگا اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد ومؤمل بن إسماعيل
حدیث نمبر: 20521
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم إني قمت رمضان كله"، قال قتادة فالله اعلم اخشي التزكية على امته، او يقول لا بد من راقد او غافل؟ .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي قُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ"، قَالَ قَتَادَةُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ أَخَشِيَ التَّزْكِيَةَ عَلَى أُمَّتِهِ، أَوْ يَقُولُ لَا بُدَّ مِنْ رَاقِدٍ أَوْ غَافِلٍ؟ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا (کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن سوتا رہ جائے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 20522
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: كتب ابو بكرة إلى ابنه وهو عامل بسجستان ان لا تقضي بين رجلين وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يقض حكم بين اثنين او خصمين وهو غضبان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَتَبَ أَبُو بَكْرَةَ إِلَى ابْنِهِ وَهُوَ عَامِلٌ بِسِجِسْتَانَ أَنْ لَا تَقْضِيَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَقْضِ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ خَصْمَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7158، م: 1717

Previous    72    73    74    75    76    77    78    79    80    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.