حدثنا عفان ، حدثنا مبارك بن فضالة ، عن الحسن ، اخبرني ابو بكرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي، فإذا سجد وثب الحسن على ظهره وعلى عنقه، فيرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رفعا رفيقا لئلا يصرع، قال: فعل ذلك غير مرة، فلما قضى صلاته، قالوا: يا رسول الله، رايناك صنعت بالحسن شيئا ما رايناك صنعته! قال:" إنه ريحانتي من الدنيا، وإن ابني هذا سيد، وعسى الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ عَلَى ظَهْرِهِ وَعَلَى عُنُقِهِ، فَيَرْفَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفْعًا رَفِيقًا لِئَلَّا يُصْرَعَ، قَالَ: فَعَلَ ذَلِكَ غَيْرَ مَرَّةٍ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَ بالْحَسَنِ شَيْئًا مَا رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَهُ! قَالَ:" إِنَّهُ رَيْحَانَتِي مِنَ الدُّنْيَا، وَإِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَعَسَى اللَّهُ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ اسی طرح کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔