حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه قال: وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم صفة الدجال وصفة ابويه، قال: " يمكث ابوا الدجال ثلاثين سنة لا يولد لهما، ثم يولد لهما ابن مسرور مختون، اقل شيء نفعا واضره، تنام عيناه ولا ينام قلبه" فذكره، إلا انه قال: ثم ولد لنا هذا اعور مسرورا مختونا، اقل شيء نفعا واضره .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: وَصَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ صِفَةَ الدَّجَّالِ وَصِفَةَ أَبَوَيْهِ، قَالَ: " يَمْكُثُ أَبَوَا الدَّجَّالِ ثَلَاثِينَ سَنَةً لَا يُولَدُ لَهُمَا، ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا ابْنٌ مَسْرُورٌ مَخْتُونٌ، أَقَلُّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرُّهُ، تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ" فَذَكَرَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ وُلِدَ لَنَا هَذَا أَعْوَرَ مَسْرُورًا مَخْتُونًا، أَقَلَّ شَيْءٍ نَفْعًا وَأَضَرَّهُ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم ہوگا اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد ومؤمل بن إسماعيل