حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی حاکم کے لئے مناسب نہیں ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ کرے۔
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: ذكر الكبائر عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين"، وكان متكئا فجلس، فقال:" وشهادة الزور، وشهادة الزور او قول الزور"، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكررها حتى قلنا ليته سكت ، وقال مرة: اخبرنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" الا انبئكم باكبر الكبائر؟ الإشراك بالله..." فذكره.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ذُكِرَ الْكَبَائِرُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ"، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ ، وقَالَ مَرَّةً: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ..." فَذَكَرَهُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹے گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوجاتے۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: قال ابو بكرة " نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبتاع الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سواء بسواء، وامرنا ان نبتاع الفضة في الذهب، والذهب في الفضة كيف شئنا" ، فقال له ثابت بن عبيد: يدا بيد؟ قال: هكذا سمعت.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرَةَ " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ فِي الذَّهَبِ، وَالذَّهَبَ فِي الْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا" ، فَقَالَ لَهُ ثَابِتُ بْنُ عُبَيْدٍ: يَدًا بِيَدٍ؟ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی دیکھنے کا حکم دیا تھا اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہیں لے سکتے ہیں۔ کمی بیشی ہوسکتی ہے۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان النهدي ، قال: سمعت سعدا يقول: سمعت اذناي، ووعى قلبي ان: " من ادعى إلى غير ابيه وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام"، قال: فلقيت ابا بكرة فحدثته، فقال: وانا سمعت اذناي ووعى قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَوَعَى قَلْبِي أَنَّ: " مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: وَأَنَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَوَعَى قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے اور میرے دل نے محفوظ کی ہے جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے اور حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے اپنے کانوں سے سنا ہے اور اپنے دل میں محفوظ کیا ہے۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کو حرام قرار دیتا ہے اور وہ جنت کی مہک بھی نہیں سن سکے گا۔
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عيينة بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ذنب احرى ان يعجل الله العقوبة لصاحبه في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي وقطيعة الرحم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَنْبٍ أَحْرَى أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ الْعُقُوبَةَ لِصَاحِبِهِ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عيينة ، حدثنا ابي ، قال: خرجت في جنازة عبد الرحمن بن سمرة، قال: فجعل رجال من اهله يستقبلون الجنازة، فيمشون على اعقابهم، ويقولون: رويدا بارك الله فيكم، قال: فلحقنا ابو بكرة من طريق المربد، فلما راى اولئك وما يصنعون حمل عليهم ببغلته، واهوى لهم بالسوط، وقال: خلوا، فوالذي كرم وجه ابي القاسم صلى الله عليه وسلم" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنكاد ان نرمل بها" ، وقال يحيى مرة: لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي جَنَازَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِهِ يَسْتَقْبِلُونَ الْجِنَازَةَ، فَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، وَيَقُولُونَ: رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، قَالَ: فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ مِنْ طَرِيقِ المِرْبَدِ، فَلَمَّا رَأَى أُولَئِكَ وَمَا يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ، وَأَهْوَى لَهُمْ بِالسَّوْطِ، وَقَالَ: خَلُّوا، فَوَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِهَا" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً: لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عیینہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں شریک ہوا تھا ان کے اہل خانہ میں سے کچھ لوگوں نے اپنے چہرے کا رخ جنازہ کی طرف کرلیا اور اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چلنے لگے اور وہ کہتے جا رہے تھے کہ آہستہ چلو اللہ تمہیں برکت دے مربد کے راستے میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی جنازے میں شامل ہوئے جب انہوں نے ان لوگوں کو اور ان کی اس حرکت کو دیکھا تو اپنے خچر کو ان کی طرف بڑھایا اور کوڑا لے کر لپکے اور فرمایا اس کا راستہ چھوڑ دو اس ذات کی قسم جس نے ابوقاسم کے چہرے کو معزز فرمایا میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے کہ ہم جنازے کو لے کر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عيينة ، قال: حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدجال اعور بعين الشمال، بين عينيه مكتوب كافر، يقرؤه الامي والكاتب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدَّجَّالُ أَعْوَرُ بِعَيْنِ الشِّمَالِ، بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ الْأُمِّيُّ وَالْكَاتِبُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا آدمی پڑھ لے گا۔
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، اخبرني ابي ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن يفلح قوم اسندوا امرهم إلى امراة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ أَسْنَدُوا أَمْرَهُمْ إِلَى امْرَأَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔