حدثنا إسماعيل ، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: قال ابو بكرة " نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبتاع الفضة بالفضة، والذهب بالذهب، إلا سواء بسواء، وامرنا ان نبتاع الفضة في الذهب، والذهب في الفضة كيف شئنا" ، فقال له ثابت بن عبيد: يدا بيد؟ قال: هكذا سمعت.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرَةَ " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ، وَالذَّهَبَ بِالذَّهَبِ، إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الْفِضَّةَ فِي الذَّهَبِ، وَالذَّهَبَ فِي الْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا" ، فَقَالَ لَهُ ثَابِتُ بْنُ عُبَيْدٍ: يَدًا بِيَدٍ؟ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی دیکھنے کا حکم دیا تھا اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہیں لے سکتے ہیں۔ کمی بیشی ہوسکتی ہے۔