حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عيينة ، حدثنا ابي ، قال: خرجت في جنازة عبد الرحمن بن سمرة، قال: فجعل رجال من اهله يستقبلون الجنازة، فيمشون على اعقابهم، ويقولون: رويدا بارك الله فيكم، قال: فلحقنا ابو بكرة من طريق المربد، فلما راى اولئك وما يصنعون حمل عليهم ببغلته، واهوى لهم بالسوط، وقال: خلوا، فوالذي كرم وجه ابي القاسم صلى الله عليه وسلم" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنا لنكاد ان نرمل بها" ، وقال يحيى مرة: لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي جَنَازَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِهِ يَسْتَقْبِلُونَ الْجِنَازَةَ، فَيَمْشُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، وَيَقُولُونَ: رُوَيْدًا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، قَالَ: فَلَحِقَنَا أَبُو بَكْرَةَ مِنْ طَرِيقِ المِرْبَدِ، فَلَمَّا رَأَى أُولَئِكَ وَمَا يَصْنَعُونَ حَمَلَ عَلَيْهِمْ بِبَغْلَتِهِ، وَأَهْوَى لَهُمْ بِالسَّوْطِ، وَقَالَ: خَلُّوا، فَوَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا لَنَكَادُ أَنْ نَرْمُلَ بِهَا" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً: لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عیینہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں شریک ہوا تھا ان کے اہل خانہ میں سے کچھ لوگوں نے اپنے چہرے کا رخ جنازہ کی طرف کرلیا اور اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چلنے لگے اور وہ کہتے جا رہے تھے کہ آہستہ چلو اللہ تمہیں برکت دے مربد کے راستے میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بھی جنازے میں شامل ہوئے جب انہوں نے ان لوگوں کو اور ان کی اس حرکت کو دیکھا تو اپنے خچر کو ان کی طرف بڑھایا اور کوڑا لے کر لپکے اور فرمایا اس کا راستہ چھوڑ دو اس ذات کی قسم جس نے ابوقاسم کے چہرے کو معزز فرمایا میں نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے کہ ہم جنازے کو لے کر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔