مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20343
Save to word اعراب
حدثنا معتمر ، قال: سمعت ابن ابي الحكم الغفاري ، يقول: حدثتني جدتي ، عن عم ابي: رافع بن عمرو الغفاري ، قال: كنت وانا غلام ارمي نخلا للانصار، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم , فقيل: إن هاهنا غلاما يرمي نخلنا , فاتي بي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا غلام، لم ترمي النخل؟" قال: قلت: آكل , قال:" فلا ترم النخل، وكل ما يسقط في اسافلها" ثم مسح راسي , وقال:" اللهم اشبع بطنه" .حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي الْحَكَمِ الْغِفَارِيَّ ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي ، عَنْ عَمِّ أَبِي: رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ وَأَنَا غُلَامٌ أَرْمِي نَخْلًا لِلْأَنْصَارِ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقِيلَ: إِنَّ هَاهُنَا غُلَامًا يَرْمِي نَخْلَنَا , فَأُتِيَ بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا غُلَامُ، لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟" قَالَ: قُلْتُ: آكُلُ , قَالَ:" فَلَا تَرْمِ النَّخْلَ، وَكُلْ مَا يَسْقُطُ فِي أَسَافِلِهَا" ثُمَّ مَسَحَ رَأْسِي , وَقَالَ:" اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ" .
حضرت رافع سے مروی ہے کہ میں اور ایک لڑکا انصار کے باغ میں درختوں پر پتھر مارتے تھے باغ کا مالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہاں ایک لڑکا ہے جو ہمارے درختوں پر پتھر مارتا ہے پھر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے لڑکے تم درختوں پر پتھر کیوں مارتے ہو؟ میں نے عرض کیا پھل کھانے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درختوں پر پتھر نہ مارو جو نیچے پھل گرجائے انہیں کھالیا کرو پھر میرے سر پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اے اللہ اس کا پیٹ بھر دے۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أبى الحكم وجديه
حدیث نمبر: 20344
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا المشمعل بن عمرو المزني ، حدثنا عمرو بن سليم المزني ، عن رافع بن عمرو المزني ، يقول: قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " العجوة والصخرة" او قال:" العجوة والشجرة في الجنة" شك المشمعل.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْمُشْمَعِلُّ بْنُ عَمْرٍو الْمُزَنِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْمُزَنِيِّ ، يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْعَجْوَةُ وَالصَّخْرَةُ" أَوْ قَالَ:" الْعَجْوَةُ وَالشَّجَرَةُ فِي الْجَنَّةِ" شَكَّ الْمُشْمَعِلُّ.
حضرت رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عجوہ کھجور اور درخت صخرہ بیت المقدس جنت سے آئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20345
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا المشمعل بن إياس ، قال: سمعت عمرو بن سليم , يقول: سمعت رافع بن عمرو المزني , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " العجوة والصخرة من الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْمُشْمَعِلُّ بْنُ إِيَاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ سُلَيْمٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْعَجْوَةُ وَالصَّخْرَةُ مِنَ الْجَنَّةِ" .
حضرت رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت میں خدمت گذاری کی عمر میں تھا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ عجوہ کھجور اور صخرہ بیت المقدس جنت سے آئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20346
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد ، حدثنا عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بعدي من امتي قوما يقرءون القرآن لا يجاوز حلاقيمهم يخرجون من الدين كما يخرج السهم من الرمية، ثم لا يعودون إليه، شر الخلق والخليقة" , قال ابن الصامت: فلقيت رافعا فحدثته، فقال: وانا ايضا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَلَاقِيمَهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ، شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" , قَالَ ابْنُ الصَّامِتِ: فَلَقِيتُ رَافِعًا فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ: وَأَنَا أَيْضًا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے پھر وہ دین میں کبھی واپس نہیں آئیں گے وہ لوگ بدترین مخلوق ہوں گے۔ ابن صامت کہتے ہیں پھر میں حضرت رافع سے ملا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1067
حدیث نمبر: 20347
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا كهمس , ويزيد ، قال: اخبرنا كهمس ، قال: سمعت عبد الله بن شقيق ، قال محجن بن الادرع :" بعثني نبي الله صلى الله عليه وسلم في حاجة، ثم عرض لي وانا خارج من طريق من طرق المدينة، قال: فانطلقت معه حتى صعدنا احدا، فاقبل على المدينة , فقال:" ويل امها قرية يوم يدعها اهلها" قال يزيد:" كاينع ما تكون" قال: قلت: يا نبي الله، من ياكل ثمرتها؟ قال:" عافية الطير والسباع" , قال:" ولا يدخلها الدجال، كلما اراد ان يدخلها تلقاه بكل نقب منها ملك مصلتا" , قال: ثم اقبلنا حتى إذا كنا بباب المسجد، قال: إذا رجل يصلي، قال:" اتقوله صادقا؟" قال: قلت: يا نبي الله، هذا فلان، وهذا من احسن اهل المدينة او قال: اكثر اهل المدينة صلاة , قال: " لا تسمعه فتهلكه مرتين او ثلاثا إنكم امة اريد بكم اليسر" , حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن ابي بشر ، قال: سمعت عبد الله بن شقيق يحدث، عن رجاء بن ابي رجاء الباهلي ، عن محجن رجل من اسلم، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ , وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ ، قَالَ مِحْجَنُ بْنُ الْأَدْرَعِ :" بَعَثَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، ثُمَّ عَرَضَ لِي وَأَنَا خَارِجٌ مِنْ طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى صَعِدْنَا أُحُدًا، فَأَقْبَلَ عَلَى الْمَدِينَةِ , فَقَالَ:" وَيْلُ أُمِّهَا قَرْيَةً يَوْمَ يَدَعُهَا أَهْلُهَا" قَالَ يَزِيدُ:" كَأَيْنَعِ مَا تَكُونُ" قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ يَأْكُلُ ثَمَرَتَهَا؟ قَالَ:" عَافِيَةُ الطَّيْرِ وَالسِّبَاعُ" , قَالَ:" وَلَا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ، كُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا تَلَقَّاهُ بِكُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَكٌ مُصْلِتًا" , قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَابِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: إِذَا رَجُلٌ يُصَلِّي، قَالَ:" أَتَقُولُهُ صَادِقًا؟" قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذَا فُلَانٌ، وَهَذَا مِنْ أَحْسَنِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ قَالَ: أَكْثَرِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ صَلَاةً , قَالَ: " لَا تُسْمِعْهُ فَتُهْلِكَهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا إِنَّكُمْ أُمَّةٌ أُرِيدَ بِكُمْ الْيُسْرُ" , حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ مِحْجَنٍ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
رجاء بن ابی رجاء کہتے ہیں کہ حضرت بریدہ مسجد کے دروازے پر کھڑے تھے کہ وہاں سے حضرت محجن کا گذر ہوا سکبہ نماز پڑھ رہے تھے حضرت بریدہ جن کی طبیعت میں حس مزاح کا غلبہ تھا حضرت محجن سے کہنے لگے جس طرح یہ نماز پڑھ رہے ہیں تم کیوں نہیں پڑھ رہے۔ انہوں نے کہا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور احد پہاڑ پر چڑھ گئے پھر مدینہ منورہ کی طرف جھانک کر فرمایا ہائے افسوس اس بہترین شہر کو بہترین حالت میں چھوڑ کر یہاں رہنے والے چلے جائیں گے پھر دجال یہاں آئے گا تو اس کے ہر دروازے پر ایک مسلح فرشتہ پہرہ دے رہا ہوگا لہذا دجال اس شہر میں داخل نہیں ہوسکے گا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر نیچے اترے اور مسجد میں داخل ہوگئے وہاں ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہے میں نے اس کی تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آہستہ بولو اسے مت سناؤ ورنہ تم اسے ہلاک کردوگے پھر اپنی کسی زوجہ محترمہ کے حجرے کے قریب پہنچ کر میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور دو مرتبہ فرمایا تمہارا سب سے بہترین دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، عبدالله بن شقيق لم يسمعه من محجن
حدیث نمبر: 20348
Save to word اعراب
حدثنا حجاج حدثني شعبة عن ابي بشر قال: سمعت عبد الله بن شقيق يحدث عن رجاء بن ابي رجاء الباهلي عن محجن رجل من اسلم فذكر نحوهحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَقِيقٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجَاءِ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ الْبَاهِلِيِّ عَنْ مِحْجَنٍ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجاء بن أبى رجاء
حدیث نمبر: 20349
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا ابو بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن رجاء بن ابي رجاء الباهلي ، عن محجن , قال عفان، وهو ابن الادرع , قال: وحدثنا حماد ، عن الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، عن محجن بن الادرع , قال: قال رجاء: اقبلت مع محجن ذات يوم، حتى إذا انتهينا إلى مسجد البصرة، فوجدنا بريدة الاسلمي على باب من ابواب المسجد جالسا، قال: وكان في المسجد رجل يقال له: سكبة، يطيل الصلاة، فلما انتهينا إلى باب المسجد وعليه بريدة , قال: وكان بريدة صاحب مزاحات , قال: يا محجن، الا تصلي كما يصلي سكبة؟ قال: فلم يرد عليه محجن شيئا ورجع , قال: وقال لي محجن , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيدي فانطلق يمشي حتى صعد احدا، فاشرف على المدينة، فقال: " ويل امها من قرية يتركها اهلها كاعمر ما تكون، ياتيها الدجال فيجد على كل باب من ابوابها ملكا مصلتا فلا يدخلها" , قال: ثم انحدر، حتى إذا كنا بسدة المسجد، راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي في المسجد ويسجد ويركع، ويسجد ويركع، قال: فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذا؟" قال: فاخذت اطريه له، قال: قلت: يا رسول الله، هذا فلان، وهذا وهذا , قال:" اسكت، لا تسمعه فتهلكه" قال: ثم انطلق يمشي، حتى إذا كنا عند حجرة، لكنه رفض يدي، ثم قال:" إن خير دينكم ايسره، إن خير دينكم ايسره، إن خير دينكم ايسره" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ أَبِي رَجَاءٍ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ مِحْجَنٍ , قَالَ عَفَّانُ، وَهُوَ ابْنُ الْأَدْرَعِ , قَالَ: وَحَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ مِحْجَنِ بْنِ الْأَدْرَعِ , قَالَ: قَالَ رَجَاءٌ: أَقْبَلْتُ مَعَ مِحْجَنٍ ذَاتَ يَوْمٍ، حَتَّى إِذَا انْتَهَيْنَا إِلَى مَسْجِدِ الْبَصْرَةِ، فَوَجَدْنَا بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيَّ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ جَالِسًا، قَالَ: وَكَانَ فِي الْمَسْجِدِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: سُكْبَةُ، يُطِيلُ الصَّلَاةَ، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيْهِ بُرَيْدَةُ , قَالَ: وَكَانَ بُرَيْدَةُ صَاحِبَ مُزَاحَاتٍ , قَالَ: يَا مِحْجَنُ، أَلَا تُصَلِّي كَمَا يُصَلِّي سُكْبَةُ؟ قَالَ: فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ مِحْجَنٌ شَيْئًا وَرَجَعَ , قَالَ: وَقَالَ لِي مِحْجَنٌ , إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ يَمْشِي حَتَّى صَعِدَ أُحُدًا، فَأَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: " وَيْلُ أُمِّهَا مِنْ قَرْيَةٍ يَتْرُكُهَا أَهْلُهَا كَأَعْمَرِ مَا تَكُونُ، يَأْتِيهَا الدَّجَّالُ فَيَجِدُ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِهَا مَلَكًا مُصْلِتًا فَلَا يَدْخُلُهَا" , قَالَ: ثُمَّ انْحَدَرَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسُدَّةِ الْمَسْجِدِ، رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ وَيَسْجُدُ وَيَرْكَعُ، وَيَسْجُدُ وَيَرْكَعُ، قَالَ: فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا؟" قَالَ: فَأَخَذْتُ أُطْرِيهِ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا فُلَانٌ، وَهَذَا وَهَذَا , قَالَ:" اسْكُتْ، لَا تُسْمِعْهُ فَتُهْلِكَهُ" قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، حَتَّى إِذَا كُنَّا عِنْدَ حُجْرَةٍ، لَكِنَّهُ رَفَضَ يَدِي، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ خَيْرَ دِينِكُمْ أَيْسَرُهُ، إِنَّ خَيْرَ دِينِكُمْ أَيْسَرُهُ، إِنَّ خَيْرَ دِينِكُمْ أَيْسَرُهُ" .
رجاء بن ابی رجاء کہتے ہیں کہ حضرت بریدہ مسجد کے دروازے پر کھڑے تھے کہ وہاں سے حضرت محجن کا گذر ہوا سکبہ نماز پڑھ رہے تھے حضرت بریدہ جن کی طبیعت میں حس مزارح کا غلبہ تھا حضرت محجن سے کہنے لگے کہ جس طرح یہ نماز پڑھ رہے ہیں تم کیوں نہیں پڑھ رہے انہوں نے کہا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور احد پہاڑ پر چڑھ گئے پھر مدینہ منورہ کی طرف جھانک کر فرمایا ہائے افسوس اس بہترین شہر کو بہترین حالت میں چھوڑ کریہاں رہنے والے چلے جائیں گے پھر دجال یہاں آئے گا تو اس کے ہر دروازے پر ایک مسلح فرشتہ پہرہ دے رہا ہوگا لہذا دجال اس شہر میں داخل نہیں ہوسکے گا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر نیچے اترے اور مسجد میں داخل ہوگئے وہاں ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہے میں نے اس کی تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آہستہ بولو اسے مت سناؤ ورنہ تم اسے ہلاک کردو گے پھر اپنی کسی زوجہ محترمہ کے حجرے کے قریب پہنچ کر میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور دو مرتبہ فرمایا تمہارا سب سے بہترین دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، له إسنادان ضعيفان، فى الإسناد الأول رجاء بن أبى رجاء وهو مجهول، وفي السند الثاني انقطاع، عبدالله بن شقيق لم يسمعه من محجن
حدیث نمبر: 20350
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام , ويزيد ، قال: اخبرنا هشام ، عن حفصة ، عن ابي العالية ، عن الانصاري ، قال يزيد , عن رجل من الانصار , قال: خرجت من اهلي اريد النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا انا به قائم، ورجل معه مقبل عليه، فظننت ان لهما حاجة، قال: فقال الانصاري: والله لقد قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جعلت ارثي لرسول الله صلى الله عليه وسلم من طول القيام، فلما انصرف، قلت: يا رسول الله، لقد قام بك الرجل حتى جعلت ارثي لك من طول القيام، قال:" ولقد رايته؟" قلت: نعم , قال:" اتدري من هو؟" قلت: لا , قال:" ذاك جبريل عليه السلام، ما زال يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه" ثم قال:" اما إنك لو سلمت عليه رد عليك السلام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ يَزِيدُ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ أَهْلِي أُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَنَا بِهِ قَائِمٌ، وَرَجُلٌ مَعَهُ مُقْبِلٌ عَلَيْهِ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُمَا حَاجَةً، قَالَ: فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ قَامَ بِكَ الرَّجُلُ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لَكَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، قَالَ:" وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" أَتَدْرِي مَنْ هُوَ؟" قُلْتُ: لَا , قَالَ:" ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، مَا زَالَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ" ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَلَّمْتَ عَلَيْهِ رَدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ" .
ایک انصاری صحابی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے جس کا چہرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے میں سمجھا کہ شاید یہ دونوں کوئی ضروری بات کررہے ہیں واللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ترس آنے لگا جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ یہ آدمی آپ کو اتنی دیر لے کر کھڑا رہا کہ مجھے آپ پر ترس آنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون تھا؟ میں نے عرض کی نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل تھے جو مجھے مسلسل پڑوسی کے متعلق وصیت کررہے تھے حتی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ وہ اسے وراثت میں بھی حصہ قرار دیں گے پھر فرمایا اگر تم انہیں سلام کرتے تو وہ تمہیں ضرور جواب دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20351
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن بديل العقيلي ، قال: اخبرني عبد الله بن شقيق ، انه اخبره من سمع النبي صلى الله عليه وسلم وهو بوادي القرى، وهو على فرسه، فساله رجل من بلقين، فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، من هؤلاء؟ قال: " هؤلاء المغضوب عليهم" واشار إلى اليهود، قال: فمن هؤلاء؟ قال:" هؤلاء الضالين" يعني النصارى , قال وجاءه: رجل فقال: استشهد مولاك، او قال: غلامك فلان , فقال:" بل يجر إلى النار في عباءة غلها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ بُدَيْلٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قال: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِوَادِي الْقُرَى، وَهُوَ عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ بُلْقِينَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: " هَؤُلَاءِ الْمَغْضُوبُ عَلَيْهِمْ" وَأَشَارَ إِلَى الْيَهُودِ، قَالَ: فَمَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ:" هَؤُلَاءِ الضَّالِّينَ" يَعْنِي النَّصَارَى , قَالَ وَجَاءَهُ: رَجُلٌ فَقَالَ: اسْتُشْهِدَ مَوْلَاكَ، أَوْ قَالَ: غُلَامُكَ فُلَانٌ , فَقَالَ:" بَلْ يُجَرُّ إِلَى النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ غَلَّهَا" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ وادی قری میں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھوڑے پر سوار تھے بنوقین کے کسی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مغضوب علیھم ہیں اور یہودیوں کی طرف اشارہ فرمایا اس نے پوچھا پھر یہ کون ہیں فرمایا یہ گمراہ ہیں اور نصاری کی طرف اشارہ فرمایا۔ اور ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کا فلاں غلام شہید ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ وہ جہنم میں اپنی چادر کھینچ رہا ہے یہ سزا ہے اس چادر کی جو اس نے مال غنیمت سے خیانت کرکے لی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20352
Save to word اعراب
حدثنا بهز , وعبد الصمد , قالا: حدثنا ابو هلال ، عن قتادة ، عن عبد الله بن شقيق ، عن مرة البهزي ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال بهز في حديثه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تهيج فتنة كالصياصي، فهذا ومن معه على الحق" , قال: فذهبت فاخذت بمجامع ثوبه، فإذا هو عثمان بن عفان رضي الله عنه.حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ مُرَّةَ الْبَهْزِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَهِيجُ فِتْنَةٌ كَالصَّيَاصِي، فَهَذَا وَمَنْ مَعَهُ عَلَى الْحَقِّ" , قَالَ: فَذَهَبْتُ فَأَخَذْتُ بِمَجَامِعِ ثَوْبِهِ، فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
حضرت مرہ بہزی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے کے سینگوں کی طرح چھا جانے والے فتنوں کا ذکر کیا اسی دوران وہاں ایک نقاب پوش آدمی گزرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اسے کے پیچھے چلا گیا اس کامونڈھا پکڑا دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى هلال

Previous    55    56    57    58    59    60    61    62    63    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.