حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام , ويزيد ، قال: اخبرنا هشام ، عن حفصة ، عن ابي العالية ، عن الانصاري ، قال يزيد , عن رجل من الانصار , قال: خرجت من اهلي اريد النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا انا به قائم، ورجل معه مقبل عليه، فظننت ان لهما حاجة، قال: فقال الانصاري: والله لقد قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جعلت ارثي لرسول الله صلى الله عليه وسلم من طول القيام، فلما انصرف، قلت: يا رسول الله، لقد قام بك الرجل حتى جعلت ارثي لك من طول القيام، قال:" ولقد رايته؟" قلت: نعم , قال:" اتدري من هو؟" قلت: لا , قال:" ذاك جبريل عليه السلام، ما زال يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه" ثم قال:" اما إنك لو سلمت عليه رد عليك السلام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ يَزِيدُ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ أَهْلِي أُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَنَا بِهِ قَائِمٌ، وَرَجُلٌ مَعَهُ مُقْبِلٌ عَلَيْهِ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُمَا حَاجَةً، قَالَ: فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ قَامَ بِكَ الرَّجُلُ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لَكَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، قَالَ:" وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" أَتَدْرِي مَنْ هُوَ؟" قُلْتُ: لَا , قَالَ:" ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، مَا زَالَ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ" ثُمَّ قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَلَّمْتَ عَلَيْهِ رَدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ" .
ایک انصاری صحابی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے جس کا چہرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے میں سمجھا کہ شاید یہ دونوں کوئی ضروری بات کررہے ہیں واللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ترس آنے لگا جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ یہ آدمی آپ کو اتنی دیر لے کر کھڑا رہا کہ مجھے آپ پر ترس آنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون تھا؟ میں نے عرض کی نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل تھے جو مجھے مسلسل پڑوسی کے متعلق وصیت کررہے تھے حتی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ وہ اسے وراثت میں بھی حصہ قرار دیں گے پھر فرمایا اگر تم انہیں سلام کرتے تو وہ تمہیں ضرور جواب دیتے۔