مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19793
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن خالد ، عن ابي المنهال ، عن ابي برزة , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا بما بين الستين إلى المئة"، يعني في الصبح .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ بِمَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِئَةِ"، يَعْنِي فِي الصُّبْحِ .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19794
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثني شداد بن سعيد ، قال: حدثني جابر بن عمرو الراسبي ، قال: سمعت ابا برزة الاسلمي ، يقول: قتلت عبد العزى بن خطل وهو متعلق بستر الكعبة..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ ، قال: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو الرَّاسِبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ ، يَقُولُ: قَتَلْتُ عَبْدَ الْعُزَّى بْنَ خَطَلٍ وَهُوَ مُتَعَلِّقٌ بِسِتْرِ الْكَعْبَةِ..
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت عبدالعزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چمٹا ہوا تھا تو (نبی (علیہ السلام) کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا اور میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا تھا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 461
حدیث نمبر: 19795
Save to word اعراب
وقلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله , مرني بعمل اعمله , فقال: " امط الاذى عن الطريق، فهو لك صدقة" .وَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ , فَقَالَ: " أَمِطْ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618
حدیث نمبر: 19796
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي المنهال ، قال: قال لي ابي: انطلق إلى ابي برزة الاسلمي ، فانطلقت معه حتى دخلنا عليه في داره وهو قاعد في ظل علو من قصب، فجلسنا إليه في يوم شديد الحر، فساله ابي: حدثني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة؟ قال:" كان يصلي الهجير التي تدعونها الاولى حين تدحض الشمس، وكان يصلي العصر، ثم يرجع احدنا إلى رحله في اقصى المدينة والشمس حية , قال: ونسيت ما قال في المغرب , قال: وكان يستحب ان يؤخر العشاء التي تدعونها العتمة، قال: وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها قال: وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف احدنا جليسه , وكان يقرا بالستين إلى المئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي: انْطَلِقْ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ فِي ظِلِّ عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ، فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَسَأَلَهُ أَبِي: حَدِّثْنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ , قَالَ: وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ , قَالَ: وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ: وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ , وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى المِئَةِ" .
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولی " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 647
حدیث نمبر: 19797
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن مساور بن عبيد ، قال: اتيت ابا برزة ، فقلت: " هل رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم" ، رجلا منا يقال له: ماعز بن مالك , قال روح: مساور بن عبيد الحماني.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُسَاوِرِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، فَقُلْتُ: " هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ" ، رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ: مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ , قَالَ رَوْحٌ: مُسَاوِرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمَّانِيُّ.
مساور بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کی سزا دی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ہم میں سے ایک آدمی کو یہ سزا ہوئی تھی جس کا نام ماعز بن مالک تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19798
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا ابو الوازع , رجل من بني راسب، قال: سمعت ابا برزة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا إلى حي من احياء العرب في شيء لا يدري مهدي ما هو , قال: فسبوه وضربوه، فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لو انك اهل عمان اتيت، ما سبوك ولا ضربوك" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَازِعِ , رَجُلٌ مِنْ بَنِي رَاسِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فِي شَيْءٍ لَا يَدْرِي مَهْدِيٌّ مَا هُوَ , قَالَ: فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَوْ أَنَّكَ أَهْلَ عُمَانَ أتَيْتَ، مَا سَبُّوكَ وَلا ضَرَبُوكَ" ..
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19799
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا مهدي ، حدثنا جابر ابو الوازع ، قال: سمعت ابا برزة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا إلى حي من احياء العرب، فذكر مثله.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ أَبُو الْوَازِعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2544
حدیث نمبر: 19800
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سيار بن سلامة ، عن ابي برزة الاسلمي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يؤخر العشاء الآخرة إلى ثلث الليل، وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها، وكان يقرا في الفجر ما بين المئة إلى الستين، وكان ينصرف حين ينصرف وبعضنا يعرف وجه بعض" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ مَا بَيْنَ المِئَةِ إِلَى السِّتِّينَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَنْصَرِفُ وَبَعْضُنَا يَعْرِفُ وَجْهَ بَعْضٍ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو تہائی رات تک مؤخر فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 599، م: 647
حدیث نمبر: 19801
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا قطبة ، عن الاعمش ، عن رجل من اهل البصرة، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اسمع العواتق، فقال: " يا معشر من آمن بلسانه ولم يدخل الإيمان قلبه، لا تغتابوا المسلمين، ولا تتبعوا عوراتهم، فإنه من يتبع عورة اخيه، يتبع الله عورته، حتى يفضحه في بيته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسْمَعَ الْعَوَاتِقَ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يَدْخُلْ الْإِيمَانُ قَلْبَهُ، لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ عَوْرَةَ أَخِيهِ، يَتَّبِعْ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، حَتَّى يَفْضَحَهُ فِي بَيْتِهِ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19802
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا شداد ابو طلحة ، قال: حدثنا جابر بن عمرو ابو الوازع ، عن ابي برزة ، قال: قلت: يا رسول الله، مرني بعمل اعمله , قال: " امط الاذى عن الطريق، فهو لك صدقة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ ، قال: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو الْوَازِعِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ , قَالَ: " أَمِطْ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی پوچھا تھا یارسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2618

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.