حدثنا يونس , وحسين , قالا: حدثنا شيبان ، عن قتادة : وسمعت ابا نضرة يحدث , عن سمرة بن جندب , انه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن منهم من تاخذه النار إلى كعبيه، ومنهم من تاخذه النار إلى ركبتيه، ومنهم من تاخذه النار إلى حجزته، ومنهم من تاخذه النار إلى ترقوته" .حَدَّثَنَا يُونُسُ , وَحُسَيْنٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ : وَسَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی کی ہڈی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
حدثنا ابو النضر ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ولم يسمعه منه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل عبده قتلناه، ومن جدع عبده جدعناه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الحسن لم يسمعه من سمرة، كما هو مصرح به هنا
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن عبد الملك ، عن زيد بن عقبة الفزاري ، قال: دخلت على الحجاج بن يوسف، فقلت: اصلح الله الامير، الا احدثك حديثا حدثنيه سمرة بن جندب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: بلى , قال: سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسائل كد يكد بها الرجل وجهه، فمن شاء ابقى على وجهه، ومن شاء ترك، إلا ان يسال رجل ذا سلطان، او يسال في امر لا بد منه" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ، فَقُلْتُ: أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: بَلَى , قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَسَائِلُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ رَجُلٌ ذَا سُلْطَانٍ، أَوْ يَسْأَلَ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ" .
زید بن عقبہ فزاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حجاج بن یوسف کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے سنائی ہے؟ اس نے کہا کیوں نہیں؟ زید نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے، اب جو چاہے، اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے، الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے، جو با اختیار ہو، یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ربيع بن عميلة ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احب الكلام إلى الله اربع: لا إله إلا الله، والله اكبر، وسبحان الله، والحمد لله، لا يضرك بايهن بدات" . " لا تسمين غلامك يسارا ولا رباحا ولا نجيحا ولا افلح، فإنك تقول اثم هو، فلا يكون، فيقول: لا" , إنما هن اربع، لا تزيدن علي .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عَمِيلَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ" . " لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا أَفْلَحَ، فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ، فَلَا يَكُونُ، فَيَقُولُ: لَا" , إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ، لَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ اور الحمد للہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
اور اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع مت رکھو) اس لئے کہ جب تم اس کا نام لے کر پوچھو گے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں، ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
حدثنا روح ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن ابي نضرة ، عن سمرة بن جندب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " منهم من تاخذه النار إلى ركبتيه، ومنهم من تاخذه إلى حجزته، ومنهم من تاخذه إلى ترقوته" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ إِلَى حُجْزَتِهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی علیہ السلام نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی ایسے شخص کے پاس دیکھے جسے حکومت نے مفلس قرار دے دیا ہو، وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن إبراهيم فى روايته عن قتادة خاصة ضعف، وقد خولف، وهذا المتن صحيح، لكن من حديث أبى هريرة
وعن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الميت يعذب بما نيح عليه" .وَعن سمرة، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کو اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عمر بن إبراهيم فى روايته عن قتادة خاصة ضعف، وقد خولف
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا الحكم بن عبد الملك ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احضروا الجمعة، وادنوا من الإمام، فإن الرجل ليتخلف عن الجمعة حتى إنه ليتخلف عن الجنة، وإنه لمن اهلها" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْضُرُوا الْجُمُعَةَ، وَادْنُوا مِنَ الْإِمَامِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَخَلَّفُ عَنِ الْجُمُعَةِ حَتَّى إِنَّهُ لَيَتَخَلَّفُ عَنِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِهَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف الحكم بن عبدالملك، والحسن لم يصرح بسماعه