حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن عبد الملك ، عن زيد بن عقبة الفزاري ، قال: دخلت على الحجاج بن يوسف، فقلت: اصلح الله الامير، الا احدثك حديثا حدثنيه سمرة بن جندب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: بلى , قال: سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسائل كد يكد بها الرجل وجهه، فمن شاء ابقى على وجهه، ومن شاء ترك، إلا ان يسال رجل ذا سلطان، او يسال في امر لا بد منه" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ، فَقُلْتُ: أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: بَلَى , قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَسَائِلُ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ رَجُلٌ ذَا سُلْطَانٍ، أَوْ يَسْأَلَ فِي أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ" .
زید بن عقبہ فزاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حجاج بن یوسف کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے سنائی ہے؟ اس نے کہا کیوں نہیں؟ زید نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے، اب جو چاہے، اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے، الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے، جو با اختیار ہو، یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔