حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے ایک غزوے کے دوران اپنی بیوی کی باندی سے بدکاری کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہوجائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہوجائے گا اور اگر یہ کام اس کی رضا مندی سے ہوا ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی، البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه، فإن الحسن البصري لم يسمع من سلمة بن المحبق، ثم إن فى هذا الاسناد اختلافا
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن سلمة بن المحبق : ان رجلا خرج في غزاة ومعه جارية لامراته فوقع بها، فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن كان استكرهها، فهي عتيقة، ولها عليه مثلها، وإن كانت طاوعته فهي امته، ولها عليه مثلها" ، وقال إسماعيل مرة: إن رجلا كان في غزوة..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ : أَنَّ رَجُلًا خَرَجَ فِي غَزَاةٍ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لِامْرَأَتِهِ فَوَقَعَ بِهَا، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا، فَهِيَ عَتِيقَةٌ، وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا، وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ أَمَتُهُ، وَلَهَا عَلَيْهِ مِثْلُهَا" ، وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِي غَزْوَةٍ..
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کی باندی سے بدکاری کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہوجائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہوجائے گا اور اگر یہ کام اس کی رضا مندی سے ہوا ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی، البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سلمة بن المحبق : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم اتى على قربة يوم حنين، فدعا منها بماء وعندها امراة، فقالت: إنها ميتة , فقال:" سلوها، اليس قد دبغت؟" فقالت: بلى فاتى منها لحاجته، فقال: " ذكاة الاديم دباغه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى قِرْبَةٍ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَدَعَا مِنْهَا بِمَاءٍ وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا مَيْتَةٌ , فَقَالَ:" سَلُوهَا، أَلَيْسَ قَدْ دُبِغَتْ؟" فَقَالَتْ: بَلَى فَأَتَى مِنْهَا لِحَاجَتِهِ، فَقَالَ: " ذَكَاةُ الْأَدِيمِ دِبَاغُهُ" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عزوہ حنین کے موقع پر ایک ایسے گھر کے پاس سے گذرے جس کے صحن میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پینے کے لئے پانی مانگا تو وہ کہنے لگے کہ یہ مردہ جانور کی کھال کا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباغت کھال کی پاکیزگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعف لانقطاعه، فأن الحسن لم يسمع من سلمة
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن جون بن قتادة ، عن سلمة بن المحبق , انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فاتى على بيت قدامه قربة معلقة، فسال الشراب , فقيل: إنها ميتة , فقال:" ذكاتها دباغها" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ , أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَأَتَى عَلَى بَيْتٍ قُدَّامُهُ قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ، فَسَأَلَ الشَّرَابَ , فَقِيلَ: إِنَّهَا مَيْتَةٌ , فَقَالَ:" ذَكَاتُهَا دِبَاغُهَا" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عزوہ حنین کے موقع پر ایک ایسے گھر کے پاس سے گذرے جس کے صحن میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پینے کے لئے پانی مانگا تو وہ کہنے لگے کہ یہ مردہ جانور کی کھال کا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباغت کھال کی پاکیزگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة جون بن قتاده
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کی باندی سے بدکاری کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہوجائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہوجائے گا اور اگر یہ کام اس کی رضا مندی سے ہوا ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی، البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الكريم بن ابي المخارق ، عن معاذ بن سعوة الراسبي ، عن سنان بن سلمة الهذلي ، عن ابيه سلمة , وكان قد صحب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه بعث بدنتين مع رجل، وقال:" إن عرض لهما فانحرهما، واغمس النعل في دمائهما، ثم اضرب به صفحتيهما، حتى يعلم انهما بدنتان" قال:" صفحتي كل واحدة" قال:" ولا تاكل منها انت ولا احد من رفقتك، ودعها لمن بعدكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْوَةَ الرَّاسِبِيِّ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَلَمَةَ , وَكَانَ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ بَعَثَ بَدَنَتَيْنِ مَعَ رَجُلٍ، وَقَالَ:" إِنْ عَرَضَ لَهُمَا فَانْحَرْهُمَا، وَاغْمِسْ النَّعْلَ فِي دِمَائِهِمَا، ثُمَّ اضْرِبْ بِهِ صَفْحَتَيْهِمَا، حَتَّى يُعْلَمَ أَنَّهُمَا بَدَنَتَانِ" قَالَ:" صَفْحَتَيْ كُلِّ وَاحِدَةٍ" قَالَ:" وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ، وَدَعْهَا لِمَنْ بَعْدَكُمْ" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی کے ہاتھ قربانی کے دو اونٹ بھیجے اور فرمایا اگر انہیں کوئی بیماری لاحق ہوجائے (اور یہ مرنے کے قریب ہوجائیں) تو انہیں ذبح کر دینا اور ان کے نعل کو ان ہی کے خون میں ڈبو کر ان کی پیشانی پر لگا دینا تاکہ یہ واضح رہے کہ یہ دونوں قربانی کے جانور ہیں اور تم یا تمہارے رفقاء میں سے کوئی بھی اس میں سے کچھ نہ کھائے، بلکہ بعد والوں کے لئے اسے چھوڑ دینا۔
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے گھر کے پاس سے گذرے جس کے صحن میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پینے کے لئے پانی مانگا تو وہ کہنے لگے کہ یہ مردہ جانور کی کھال کا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباغت کھال کی پاکیزگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، معاذ بن سعوة مجهول، وعبدالكريم بن أبى المخارق ضعيف
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا عبد الصمد بن حبيب العوذي ، حدثني ابي ، قال: غزونا مع سنان بن سلمة مكران، فقال سنان بن سلمة : حدثني ابي سلمة بن المحبق : انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من ادركه رمضان، له حمولة ياوي إلى شبع، فليصم رمضان حيث ادركه" , وقال سنان: ولدت يوم حنين، فبشر بي ابي، فقالوا له: ولد لك غلام , فقال: سهم ارمي به عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، احب إلي مما بشرتموني به , وسماني سنانا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بن عبد الوارث ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ الْعَوْذِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ مُكْرَانَ، فَقَالَ سِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ : حَدَّثَنِي أَبِي سَلَمَةُ بْنُ الْمُحَبِّقِ : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ، لَهُ حُمُولَةٌ يَأْوِي إِلَى شِبَعٍ، فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ حَيْثُ أَدْرَكَهُ" , وقَالَ سِنَانٌ: وُلِدْتُ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَبُشِّرَ بِي أَبِي، فَقَالُوا لَهُ: وُلِدَ لَكَ غُلَامٌ , فَقَالَ: سَهْمٌ أَرْمِي بِهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا بَشَّرْتُمُونِي بِهِ , وَسَمَّانِي سِنَانًا.
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو رمضان ملے اور اس میں اتنی ہمت ہو کہ وہ بھوک کو برداشت کرسکے تو وہ جہاں بھی دوران سفر ماہ رمضان کو پالے، اسے روزہ رکھ لینا چاہیے۔
اور سنان کہتے ہیں کہ میں غزوہ حنین کے دن پیدا ہوا تھا، میرے والد کو میری پیدائش کی خوشخبری دی گئی اور لوگوں نے بتایا کہ ان کے یہاں لڑکا پیدا ہوا ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں وہ تیر جو میں چلاؤں، اس خوشخبری سے زیادہ مجھے پسند ہے جو تم نے مجھے دی ہے، پھر انہوں نے میرا نام سنان رکھا۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة جون بن قتاده