حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔
حدثنا مكي بن إبراهيم ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بالشيء سال عنه: " اهدية ام صدقة؟" فإن قالوا: هدية، بسط يده، إن قالوا: صدقة , قال لاصحابه:" خذوا" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالشَّيْءِ سَأَلَ عَنْهُ: " أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: هَدِيَّةٌ، بَسَطَ يَدَهُ، َإِنْ قَالُوا: صَدَقَةٌ , قَالَ لِأَصْحَابِهِ:" خُذُوا" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق یہ سوال کرتے کہ یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر لوگ کہتے کہ ہدیہ ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے اور اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو اپنے ساتھیوں سے فرما دیتے کہ یہ تم لے لو۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم، ويل له، ويل له" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کے سامنے انہیں ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کہتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک بلند کئے، گویا کہ وہ دو پنکھے ہوں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لابهام الراوي عن الأعرابي
حدثنا هاشم , وبهز , قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد ، قال: وحدثني من سمع الاعرابي , قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي وعليه نعلان من بقر، قال: فتفل عن يساره، ثم حك حيث تفل بنعله" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ الْأَعْرَابِيَّ , قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ نَعْلَانِ مِنْ بَقَرٍ، قَالَ: فَتَفَلَ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ حَكَّ حَيْثُ تَفَلَ بِنَعْلِهِ" .
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے کی کھال کے جوتے پہن رکھے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں جانب تھوکا اور اس جگہ کو اپنی جوتی سے مسل دیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: من بقرة، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرواي عن الأعرابي
حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا سعيد الجريري ، عن رجل من بني تميم واحسن الثناء عليه , عن ابيه ، او عمه، قال: " صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالناه عن قدر ركوعه وسجوده، فقال: قدر ما يقول الرجل: سبحان الله وبحمده، ثلاثا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَأَحْسَنَ الثَّنَاءَ عَلَيْهِ , عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَمِّهِ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ قَدْرِ رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ، فَقَالَ: قَدْرُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، ثَلَاثًا" .
بنوتمیم کے ایک آدمی کی اپنے والد یا چچا سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہے، ہم نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع و سجود کی مقدار کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اتنی دیر جس میں بندہ تین مرتبہ " سبحان اللہ وبحمدہ " کہہ سکے۔
حدثنا عفان ، اخبرنا حماد بن زيد ، حدثنا عمرو بن دينار ، قال: سمعت الحسن , عن سلمة بن المحبق : ان رجلا وقع على جارية امراته، فرفع ذاك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إن كانت طاوعته فهي له وعليه مثلها لها، وإن كان استكرهها، فهي حرة وعليه مثلها لها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ : أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَرُفِعَ ذَاكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ مِثْلُهَا لَهَا، وَإِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا، فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ مِثْلُهَا لَهَا" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کی باندی سے بدکاری کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے اس باندی سے زبردستی یہ حرکت کی ہو تو وہ باندی آزاد ہوجائے گی اور مرد پر اس کے لئے مہر مثل لازم ہوجائے گا اور اگر یہ کام اس کی رضا مندی سے ہوا ہو تو وہ اس کی باندی ہی رہے گی، البتہ مرد کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من سلمة ابن المحبق، وقد اختلف فى إسناد هذا الحديث على الحسن
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن جون بن قتادة ، عن سلمة بن المحبق : ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى على بيت قدامه قربة معلقة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم الشراب، فقالوا: إنها ميتة , فقال:" دباغها ذكاتها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بن المحبِّق : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى بَيْتٍ قُدَّامُهُ قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّرَابَ، فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ , فَقَالَ:" دِبَاغُهَا ذَكَاتُهَا" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے گھر کے پاس سے گذرے جس کے صحن میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پینے کے لئے پانی مانگا تو وہ کہنے لگے کہ یہ مردہ جانوور کی کھال کا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباغت کھال کی پاکیزگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة جون بن قتاده
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن رجل قد سماه , عن سلمة بن المحبق : ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى على اهل بيت، فاستسقى، فإذا قربة فيها ماء، فقالوا: إنها ميتة يا رسول الله , قال: " الاديم طهوره دباغه" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ، فَاسْتَسْقَى، فَإِذَا قِرْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ، فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " الْأَدِيمُ طُهُورُهُ دِبَاغُهُ" .
حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے گھر کے پاس سے گذرے جس کے صحن میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پینے کے لئے پانی مانگا تو وہ کہنے لگے کہ یہ مردہ جانور کی کھال کا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباغت کھال کی پاکیزگی ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف، والرجل المبهم هنا، جون بن قتاده وهذا مجهول