حدثنا إسماعيل ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم حين اتيته , فقلت: والله ما اتيتك حتى حلفت اكثر من عدد اولاء ان لا آتيك، ولا آتي دينك وجمع بهز بين كفيه , وقد جئت امرا لا اعقل شيئا، إلا ما علمني الله تبارك وتعالى ورسوله، وإني اسالك بوجه الله، بم بعثك الله إلينا؟ قال:" بالإسلام" قلت: وما آيات الإسلام؟ قال:" ان تقول: اسلمت وجهي لله، وتخليت، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، كل مسلم على مسلم محرم، اخوان نصيران، لا يقبل الله من مشرك اشرك بعد ما اسلم عملا، وتفارق المشركين إلى المسلمين، ما لي امسك بحجزكم عن النار , الا إن ربي عز وجل داعي، وإنه سائلي: هل بلغت عباده؟ وإني قائل: رب إني قد بلغتهم , فليبلغ الشاهد منكم الغائب، ثم إنكم مدعوون مفدمة افواهكم بالفدام , ثم إن اول ما يبين عن احدكم لفخذه وكفه" قلت: يا نبي الله، هذا ديننا؟ قال:" هذا دينكم، واينما تحسن يكفك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ أُولَاءِ أَنْ لَا آتِيَكَ، وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَجَمَعَ بَهْزٌ بَيْنَ كَفَّيْهِ , وَقَدْ جِئْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا، إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَرَسُولُهُ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ، بِمَ بَعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْنَا؟ قَالَ:" بِالْإِسْلَامِ" قُلْتُ: وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ؟ قَالَ:" أَنْ تَقُولَ: أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ، وَتَخَلَّيْتُ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ، أَخَوَانِ نَصِيرَانِ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا، وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ، مَا لِي أُمْسِكُ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ , أَلَا إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ دَاعِيَّ، وَإِنَّهُ سَائِلِي: هَلْ بَلَّغْتُ عِبَادَهُ؟ وَإِنِّي قَائِلٌ: رَبِّ إِنِّي قَدْ بَلَّغْتُهُمْ , فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، ثُمَّ إِنَّكُمْ مَدْعُوُّونَ مُفَدَّمَةً أَفْوَاهُكُمْ بِالْفِدَامِ , ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُبِينُ عَنْ أَحَدِكُمْ لَفَخِذُهُ وَكَفُّهُ" قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذَا دِينُنَا؟ قَالَ:" هَذَا دِينُكُمْ، وَأَيْنَمَا تُحْسِنْ يَكْفِكَ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے اتنی مرتبہ (اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر کہا) قسم کھائی تھی (کہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، اب میں آپ کے پاس آگیا ہوں تو) مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کے ساتھ بھیجا ہے، پوچھا اسلام کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یوں کہوں کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور اس کے لئے یکسو ہوگیا اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور یاد رکھو! ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے قابل احترام ہے۔ یہ دونوں چیزیں مددگار ہیں اور اللہ اس شخص کی توبہ قبول نہیں کرتا جو اسلام قبول کرنے کے بعد یا مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں کے پاس آنے کے بعد دوبارہ شرک میں مبتلا ہوجائے۔ یہ کیا معاملہ ہے کہ میں تمہیں تمہاری کمروں سے پکڑ پکڑ کر جہنم سے بچا رہا ہوں، یاد رکھو! میرا پروردگار مجھے بتائے گا اور مجھ سے پوچھے گا کہ کیا آپ نے میرے بندوں تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ اور میں عرض کروں گا کہ پروردگار! میں نے ان تک پیغام دیا تھا، یاد رکھو! تم میں سے جو حاضر ہیں: وہ غائب تک یہ بات پہنچا دیں۔ قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہوگے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی وہ ران ہوگی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارا دین ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارا دین ہے اور تم جہاں بھی اچھا کام کرو گے وہ تمہاری کفایت کرے گا۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا بهز بن حكيم بن معاوية ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه كان عبد من عباد الله جل وعز اعطاه الله مالا وولدا، فكان لا يدين الله تبارك وتعالى دينا، فلبث حتى إذا ذهب منه عمر، او بقي عمر، تذكر فعلم انه لن يبتئر عند الله تبارك وتعالى خيرا، دعا بنيه فقال:" اي اب تعلموني؟ قالوا: خيره يا ابانا , قال: فوالله لا ادع عند احد منكم مالا هو مني إلا انا آخذه منه، ولتفعلن بي ما آمركم , قال: فاخذ منهم ميثاقا وربي، فقال: اما لا، فإذا انا مت فالقوني في النار، حتى إذا كنت حمما فدقوني , قال: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول بيده على فخذه ثم اذروني في الريح، لعلي اضل الله! قال: ففعلوا ذلك به , ورب محمد حين مات، فجيء به في احسن ما كان قط، فعرض على ربه , فقال: ما حملك على النار؟ قال: خشيتك يا رباه , قال: إني اسمعك لراهبا , فتيب عليه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَكَانَ لَا يَدِينُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى دِينًا، فَلَبِثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنْهُ عُمُرٌ، أَوْ بَقِيَ عُمُرٌ، تَذَكَّرَ فَعَلِمَ أَنَّهُ لَنْ يَبْتَئِرَ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَيْرًا، دَعَا بَنِيهِ فَقَالَ:" أَيَّ أَبٍ تَعْلَمُونِي؟ قَالُوا: خَيْرَهُ يَا أَبَانَا , قَالَ: فوَاللَّهِ لَا أَدَعُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَنَا آخِذُهُ مِنْهُ، وَلَتَفْعَلُنَّ بِي مَا آمُرُكُمْ , قَالَ: فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا وَرَبِّي، فَقَالَ: أَمَّا لَا، فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَأَلْقُونِي فِي النَّارِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي , قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ، لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ! قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ , وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ، فَجِيءَ بِهِ فِي أَحْسَنِ مَا كَانَ قَطُّ، فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ , فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ؟ قَالَ: خَشْيَتُكَ يَا رَبَّاهُ , قَالَ: إِنِّي أَسْمَعُكَ لَرَاهِبًا , فَتِيبَ عَلَيْهِ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال و دولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آگیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لئے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پروردگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی توبہ قبول فرما لی۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن بهز بن حكيم بن معاوية بن حيدة القشيري ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: قلت: يا رسول الله، نساؤنا ما ناتي منهن وما نذر؟ قال: " حرثك، ائت حرثك انى شئت في ان لا تضرب الوجه، ولا تقبح، واطعم إذا اطعمت، واكس إذا اكتسيت، ولا تهجر إلا في البيت، كيف وقد افضى بعضكم إلى بعض، إلا بما حل عليهن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " حَرْثُكَ، ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ فِي أَنْ لَا تَضْرِبَ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَأَطْعِمْ إِذَا أُطْعِمْتَ، وَاكْسُ إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ، كَيْفَ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ، إِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَيْهِنَّ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی عورتوں کے کس حصے میں آئیں اور کس حصے کو چھوڑیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری بیوی تمہارا کھیت ہے، تم اپنے کھیت میں جہاں سے چاہو آؤ، البتہ جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب پہنو تو اسے بھی پہناؤ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو اور اسے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو، یہ کیسے مناسب ہے جبکہ تم ایک دوسرے کے پاس حلال طریقے سے آتے بھی ہو۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن بهز بن حكيم ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم، ويل له، ويل له" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ، وَيْلٌ له" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شحص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کے سامنے انہیں ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں کہتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن بهز بن حكيم ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا ياتي رجل مولى له يساله من فضل عنده فيمنعه، إلا دعي له يوم القيامة شجاع يتلمظ، فضله الذي منع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَأْتِي رَجُلٌ مَوْلًى لَهُ يَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ، إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ يَتَلَمَّظُ، فَضْلَهُ الَّذِي مَنَعَ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا و ہے کہ جس شخص سے اس کا چچا زاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اسے گنجا سانپ بنادیا جائے گا جو اس کے زائد حصے کو چبا جائے گا۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا بهز ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: قلت: يا رسول الله من ابر؟ قال:" امك" قال: قلت: ثم من؟ قال" امك" قال: قلت: ثم من؟ قال:" امك , ثم اباك، ثم الاقرب فالاقرب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ" أُمَّكَ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" أُمَّكَ , ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں کس کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ، تین مرتبہ میں نے یہی سوال کیا اور تینوں مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا، چوتھی مرتبہ کے سوال پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے والد کے ساتھ، پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ۔
حدثنا يحيى ، عن بهز ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنكم وفيتم سبعين امة انتم آخرها واكرمها على الله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ بَهْزٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّكُمْ وَفَيْتُمْ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ آخِرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوگے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو گے۔
حدثنا يحيى ، عن بهز ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: قلت: يا رسول الله، اين تامرني، خر لي؟ فقال بيده نحو الشام، وقال:" إنكم محشورون رجالا وركبانا، وتجرون على وجوهكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ بَهْزٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَأْمُرُنِي، خِرْ لِي؟ فَقَالَ بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ، وَقَالَ:" إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا، وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کئے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔
حدثنا يحيى ، عن بهز ، قال: حدثني ابي ، عن جدي ، قال: قلت: يا رسول الله، إنا قوم نتساءل اموالنا , قال: " يسال احدكم في الجائحة والفتق ليصلح بين قومه، فإذا بلغ او كرب، استعف" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ بَهْزٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَتَسَاءَلُ أَمْوَالَنَا , قَالَ: " يَسْأَلُ أَحَدُكُمْ فِي الْجَائِحَةِ وَالْفَتْقِ لِيُصْلِحَ بَيْنَ قَوْمِهِ، فَإِذَا بَلَغَ أَوْ كَرَبَ، اسْتَعَفَّ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ آپس میں ایک دوسرے کا مال مانگتے رہتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنی قوم میں صلح کرانے کے لئے کسی زخم یا نشان کا تاوان مانگ سکتا ہے، جب وہ منزل پر پہنچ جائے یا تکلیف باقی رہے تو وہ اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچائے۔
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں دودھ کا سمندر ہوگا، پانی کا، شہد کا اور شراب کا سمندر ہوگا، جس سے نہریں پھوٹیں گی۔