حدثنا إسماعيل ، حدثنا بهز بن حكيم بن معاوية ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنه كان عبد من عباد الله جل وعز اعطاه الله مالا وولدا، فكان لا يدين الله تبارك وتعالى دينا، فلبث حتى إذا ذهب منه عمر، او بقي عمر، تذكر فعلم انه لن يبتئر عند الله تبارك وتعالى خيرا، دعا بنيه فقال:" اي اب تعلموني؟ قالوا: خيره يا ابانا , قال: فوالله لا ادع عند احد منكم مالا هو مني إلا انا آخذه منه، ولتفعلن بي ما آمركم , قال: فاخذ منهم ميثاقا وربي، فقال: اما لا، فإذا انا مت فالقوني في النار، حتى إذا كنت حمما فدقوني , قال: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول بيده على فخذه ثم اذروني في الريح، لعلي اضل الله! قال: ففعلوا ذلك به , ورب محمد حين مات، فجيء به في احسن ما كان قط، فعرض على ربه , فقال: ما حملك على النار؟ قال: خشيتك يا رباه , قال: إني اسمعك لراهبا , فتيب عليه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّهُ كَانَ عَبْدٌ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ جَلَّ وَعَزَّ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَكَانَ لَا يَدِينُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى دِينًا، فَلَبِثَ حَتَّى إِذَا ذَهَبَ مِنْهُ عُمُرٌ، أَوْ بَقِيَ عُمُرٌ، تَذَكَّرَ فَعَلِمَ أَنَّهُ لَنْ يَبْتَئِرَ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَيْرًا، دَعَا بَنِيهِ فَقَالَ:" أَيَّ أَبٍ تَعْلَمُونِي؟ قَالُوا: خَيْرَهُ يَا أَبَانَا , قَالَ: فوَاللَّهِ لَا أَدَعُ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَالًا هُوَ مِنِّي إِلَّا أَنَا آخِذُهُ مِنْهُ، وَلَتَفْعَلُنَّ بِي مَا آمُرُكُمْ , قَالَ: فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا وَرَبِّي، فَقَالَ: أَمَّا لَا، فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَأَلْقُونِي فِي النَّارِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ حُمَمًا فَدُقُّونِي , قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ، لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ! قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ , وَرَبِّ مُحَمَّدٍ حِينَ مَاتَ، فَجِيءَ بِهِ فِي أَحْسَنِ مَا كَانَ قَطُّ، فَعُرِضَ عَلَى رَبِّهِ , فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى النَّارِ؟ قَالَ: خَشْيَتُكَ يَا رَبَّاهُ , قَالَ: إِنِّي أَسْمَعُكَ لَرَاهِبًا , فَتِيبَ عَلَيْهِ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال و دولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، وقت گذرتا رہا حتیٰ کہ ایک زمانہ چلا گیا اور دوسرا زمانہ آگیا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بچوں سے کہا کہ میرے بچو! میں تمہارے لئے کیسا باپ ثابت ہوا؟ انہوں نے کہا بہترین باپ، اس نے کہا کیا اب تم میری ایک بات مانوگے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا دیکھو، جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا اور کوئلہ بن جانے تک مجھے آگ ہی میں رہنے دینا، پھر اس کوئلے کو ہاون دستے میں اس طرح کوٹنا (ہاتھ کے اشارے سے بتایا) پھر جس دن ہوا چل رہی ہو، میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا، شاید اس طرح میں اللہ کو نہ مل سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم! ان لوگوں نے اسی طرح کیا، لیکن وہ اسی لمحے اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم! تجھے اس کام پر کس چیز نے ابھارا؟ اس نے کہا پروردگار! تیرے خوف نے، اللہ تعالیٰ نے اس خوف کی برکت سے اس کی توبہ قبول فرما لی۔