حدثنا يحيى ، عن بهز ، قال: حدثني ابي ، عن جدي ، قال: قلت: يا رسول الله، إنا قوم نتساءل اموالنا , قال: " يسال احدكم في الجائحة والفتق ليصلح بين قومه، فإذا بلغ او كرب، استعف" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ بَهْزٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَتَسَاءَلُ أَمْوَالَنَا , قَالَ: " يَسْأَلُ أَحَدُكُمْ فِي الْجَائِحَةِ وَالْفَتْقِ لِيُصْلِحَ بَيْنَ قَوْمِهِ، فَإِذَا بَلَغَ أَوْ كَرَبَ، اسْتَعَفَّ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ آپس میں ایک دوسرے کا مال مانگتے رہتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنی قوم میں صلح کرانے کے لئے کسی زخم یا نشان کا تاوان مانگ سکتا ہے، جب وہ منزل پر پہنچ جائے یا تکلیف باقی رہے تو وہ اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچائے۔