حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر قال: " اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، والحور بعد الكور، ودعوة المظلوم، وسوء المنظر في الاهل والمال" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانیوں، واپسی کی تکلیفوں، ترقی کے بعد تنزلی، مظلوم کی بددعا اور اہل خانہ یا مال دولت میں کسی برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا ثابت ، حدثنا عاصم ، عن عبد الله بن سرجس " انه راى الخاتم الذي بين كتفي النبي صلى الله عليه وسلم، وقد راى النبي صلى الله عليه وسلم ولم تكن له صحبة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ " أَنَّهُ رَأَى الْخَاتَمَ الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تَكُنْ لَهُ صُحْبَةٌ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مہرنبوت کو دیکھا جو دو کندھوں کے درمیان تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا لیکن رفاقت کا موقع نہ مل سکا۔
حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن عبد الله بن سرجس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يبولن احدكم في الجحر، وإذا نمتم فاطفئوا السراج، فإن الفارة تاخذ الفتيلة، فتحرق اهل البيت، واوكوا الاسقية، وخمروا الشراب، وغلقوا الابواب بالليل" ، قالوا لقتادة: ما يكره من البول في الجحر؟ قال: يقال إنها مساكن الجن.حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْجُحْرِ، وَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ، فَإِنَّ الْفَأْرَةَ تَأْخُذُ الْفَتِيلَةَ، فَتَحْرِقُ أَهْلَ الْبَيْتِ، وَأَوْكُوا الْأَسْقِيَةَ، وَخَمِّرُوا الشَّرَابَ، وَغَلِّقُوا الْأَبْوَابَ بِاللَّيْلِ" ، قَالُوا لِقَتَادَةَ: مَا يُكْرَهُ مِنَ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ؟ قَالَ: يُقَالُ إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ.
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص کسی سوراخ میں پیشاب نہ کرے اور جب تم سونے لگو تو چراغ بجھا دیا کرو کیونکہ بعض اوقات چوہا اس کا دھاگہ پکڑتا ہے تو سارے گھروالوں کو جلا دیتا ہے مشکیزوں کا منہ باندھ دیا کرو اور پینے کی چیزوں کو ڈھانپ دیا کرو اور رات کو دروازے بند کردیا کرو۔
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن سرجس ، قال عاصم: وقد كان راى النبي صلى الله عليه وسلم، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج في سفر قال: " اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، والحور بعد الكور، ودعوة المظلوم، وسوء المنظر في المال والاهل"، وإذا رجع قال: مثلها، إلا انه يقول:" وسوء المنظر في الاهل والمال" يبدا بالاهل .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ عَاصِمٌ: وَقَدْ كَانَ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ فِي سَفَرٍ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ"، وَإِذَا رَجَعَ قَالَ: مِثْلَهَا، إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ:" وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" يَبْدَأُ بِالْأَهْلِ .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانیوں، واپسی کی تکلیفوں، ترقی کے بعد تنزلی، مظلوم کی بددعا اور اہل خانہ یا مال دولت میں کسی برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم الاحول ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: اقيمت الصلاة، صلاة الصبح، فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي ركعتي الفجر، فقال له:" باي صلاتيك احتسبت؟ بصلاتك وحدك، او صلاتك التي صليت معنا؟" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، صَلَاةُ الصُّبْحِ، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَقَالَ لَهُ:" بِأَيِّ صَلَاتَيْكَ احْتَسَبْتَ؟ بِصَلَاتِكَ وَحْدَكَ، أَوْ صَلَاتِكَ الَّتِي صَلَّيْتَ مَعَنَا؟" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز فجر کی اقامت ہوگئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ فجر کی دو رکعت پڑھ رہا ہے نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کون سے نماز کو فجر کی نماز شمار کیا؟ جو تم نے تنہا پڑھی اسے یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی اسے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم الاحول ، قال: سمعت عبد الله بن سرجس ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكلت معه من طعامه، فقلت: غفر الله لك يا رسول الله، فقلت: استغفر لك؟ قال شعبة: او قال له رجل قال: نعم، ولكم، وقرا" واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات سورة محمد آية 19"، ثم نظرت إلى نغض كتفه الايمن، او كتفه الايسر شعبة الذي يشك فإذا هو كهيئة الجمع عليه الثآليل .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَرْجِسَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْتُ مَعَهُ مِنْ طَعَامِهِ، فَقُلْتُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: أَسْتَغْفَرَ لَكَ؟ قَالَ شُعْبَةُ: أَوْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ قَالَ: نَعَمْ، وَلَكُمْ، وَقَرَأَ" وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ سورة محمد آية 19"، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى نُغْضِ كَتِفِهِ الْأَيْمَنِ، أَوْ كَتِفِهِ الْأَيْسَرِ شُعْبَةُ الَّذِي يَشُكُّ فَإِذَا هُوَ كَهَيْئَةِ الْجُمْعِ عَلَيْهِ الثَّآلِيلُ .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے متعلق فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دی ہے اور آپ کے ہمراہ کھانا کھایا ہے میں نے ان سے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کی بخشش فرمائے راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لئے بھی استغفار کیا تھا انہوں نے کہا ہاں اور تمہارے لئے بھی کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی " اپنی لغزشات اور مومن مردروں اور عورتوں کے لئے بخشش کی دعا کیجیے " پھر دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے جو بائیں کندھے کے کونے میں مٹھی کیطرح تھی انہوں نے مٹھی بنا کر اشارہ کرکے دکھایا اور اس میں مہر نبوت پر مسوں کی طرح ابھرے ہوئے تل تھے۔
حدثنا هاشم بن القاسم ، واسود بن عامر ، قالا: حدثنا شريك ، عن عاصم ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم ودخلت عليه، واكلت من طعامه، وشربت من شرابه،" ورايت خاتم النبوة قال هاشم: في نغض كتفه اليسرى كانه جمع، فيها خيلان سود كانها الثآليل" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، وَأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، وَأَكَلْتُ مِنْ طَعَامِهِ، وَشَرِبْتُ مِنْ شَرَابِهِ،" وَرَأَيْتُ خَاتَمَ النُّبُوَّةِ قَالَ هَاشِمٌ: فِي نُغْضِ كَتِفِهِ الْيُسْرَى كَأَنَّهُ جُمْعٌ، فِيهَا خِيلَانٌ سُودٌ كَأَنَّهَا الثَّآلِيلُ" .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے متعلق فرمایا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کی ہیں آپ کے ہمراہ کھانا کھایا ہے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے جو بائیں کندھے کے کونے میں مٹھی کی طرح تھی انہوں نے ہاتھ سے مٹھی کاشارہ کیا اور اس پر مہر نبوت پر مسوں کی طرح ابھرے ہوئے تل تھے۔
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عاصم ، عن عبد الله بن سرجس ، انه كان راى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر قال: " اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم اصحبنا في سفرنا، واخلفنا في اهلنا، اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، ومن الحور بعد الكور، ودعوة المظلوم، وسوء المنظر في الاهل والمال" ، قال: وسئل عاصم عن الحور بعد الكور؟ قال: حار بعد ما كان.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ ، أَنَّهُ كَانَ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَمِنْ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" ، قَالَ: وَسُئِلَ عَاصِمٌ عَنِ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ؟ قَالَ: حَارَ بَعْدَ مَا كَانَ.
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی پریشانیوں، واپسی کی تکلیفوں، ترقی کے بعد تنزلی، مظلوم کی بددعا اور اہل خانہ یا مال دولت میں کسی برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا هشام ، عن ابن سيرين ، عن امراة يقال لها: رجاء ، قالت: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ جاءته امراة بابن لها، فقالت: يا رسول الله، ادع الله لي فيه بالبركة، فإنه قد توفي لي ثلاثة، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امنذ اسلمت؟" قالت: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جنة حصينة"، فقال لي رجل اسمعي يا رجاء ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنِ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: رَجَاءُ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لِي فِيهِ بِالْبَرَكَةِ، فَإِنَّهُ قَدْ تُوُفِّيَ لِي ثَلَاثَةٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمُنْذُ أَسْلَمْتِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جُنَّةٌ حَصِينَةٌ"، فَقَالَ لِي رَجُلٌ اسْمَعِي يَا رَجَاءُ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت رجاء کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں گئی کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ساتھ آئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ اس بچے کے متعلق اللہ سے برکت کی دعا کردیجیے کیونکہ اس سے پہلے میرے تین بچے فوت ہوچکے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد اب تک؟ اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (یہ تمہارے حق میں) بڑی مضبوط ڈھال ہے مجھ سے ایک آدمی نے کہا رجاء سن لو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد خالف عبدالرزاق فى إسناده يزيد بن هارون، فجعله من حديث محمد بن سيرين عن امراءة يقال لها: ماوية، عن رجل من الصحابة