مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
915. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20778
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَرْجِسَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْتُ مَعَهُ مِنْ طَعَامِهِ، فَقُلْتُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: أَسْتَغْفَرَ لَكَ؟ قَالَ شُعْبَةُ: أَوْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ قَالَ: نَعَمْ، وَلَكُمْ، وَقَرَأَ" وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ سورة محمد آية 19"، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى نُغْضِ كَتِفِهِ الْأَيْمَنِ، أَوْ كَتِفِهِ الْأَيْسَرِ شُعْبَةُ الَّذِي يَشُكُّ فَإِذَا هُوَ كَهَيْئَةِ الْجُمْعِ عَلَيْهِ الثَّآلِيلُ .
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے متعلق فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دی ہے اور آپ کے ہمراہ کھانا کھایا ہے میں نے ان سے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ کی بخشش فرمائے راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لئے بھی استغفار کیا تھا انہوں نے کہا ہاں اور تمہارے لئے بھی کیا تھا پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی " اپنی لغزشات اور مومن مردروں اور عورتوں کے لئے بخشش کی دعا کیجیے " پھر دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے جو بائیں کندھے کے کونے میں مٹھی کیطرح تھی انہوں نے مٹھی بنا کر اشارہ کرکے دکھایا اور اس میں مہر نبوت پر مسوں کی طرح ابھرے ہوئے تل تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح