حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: إن ابا موسى استاذن على عمر رضي الله عنهما، قال: واحدة، ثنتين، ثلاثا، ثم رجع ابو موسى، فقال له عمر رضي الله عنه: لتاتين على هذا ببينة، او: لافعلن، قال: كانه يقول: اجعلك نكالا في الآفاق، قال: فانطلق ابو موسى إلى مجلس فيه الانصار، فذكر ذلك لهم، فقال: الم تعلموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا استاذن احدكم ثلاثا، فلم يؤذن له، فليرجع" ؟ قالوا: بلى، لا يقوم معك إلا اصغرنا، قال: فقام ابو سعيد الخدري إلى عمر رضي الله عنه، فقال: هذا ابو سعيد، فخلى عنه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: إِنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَاحِدَةً، ثِنْتَيْنِ، ثَلَاثًَا، ثُمَّ رَجَعَ أَبُو مُوسَى، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ، أَوْ: لَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: كَأَنَّهُ يَقُولُ: أَجْعَلُكَ نَكَالًا فِي الْآفَاقِ، قَال: فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَى إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ الْأَنْصَارُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ، فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ" ؟ قَالُوا: بَلَى، لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا، قَالَ: فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: هَذَا أَبُو سَعِيدٍ، فَخَلَّى عَنْهُ.
عبید بن عمیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسیکا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ليث ، قال: سمعت ابا بردة يحدث، عن ابيه ، قال: إن اناسا مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، يسرعون بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتكون عليكم السكينة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن لَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، يُسْرِعُونَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِتَكُونَ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ تیزی سے لے کر گذرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سکون کے ساتھ چلنا چاہئے۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے جسم پر " خلوق " نامی خوشبو کا معمولی اثر بھی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضيعف، الربيع بن أنس وجده مجهولان
حدثنا عفان ، وبهز ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس ، ان ابا موسى الاشعري حدثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مثل المؤمن الذي يقرا القرآن، كمثل الاترجة، طعمها طيب، وريحها طيب، ومثل المؤمن الذي لا يقرا القرآن كمثل التمرة، طعمها طيب، ولا ريح لها، ومثل الفاجر الذي يقرا القرآن، كمثل الريحانة، ريحها طيب، وطعمها مر، ومثل الفاجر الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة، طعمها مر، ولا ريح لها" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَن أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيّ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، طَعْمُهَا مُرٌّ، وَلَا رِيحَ لَهَا" ..
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مسلمان کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے اترج کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی عمدہ ہوتی ہے، اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس کی مہک نہیں ہوتی، اس گنہگار کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کا ذائقہ تو کڑوا ہوتا ہے لیکن مہک عمدہ ہوتی ہے۔ اور اس فاجر کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کی سی ہے جس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس کی مہک بھی نہیں ہوتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی بھی مروی ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن يزيد بن اوس ، قال: اغمي على ابي موسى ، فبكوا عليه، فقال: إني بريء ممن برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالوا عن ذلك امراته: ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اما علمتم ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فذكروا ذلك لامراته، فقالت:" ممن حلق، وسلق، وخرق" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن إِبْرَاهِيمَ ، عَن يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى ، فَبَكَوْا عَلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوا عَنْ ذَلِكَ امْرَأَتَهُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتُمْ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِامْرَأَتِهِ، فَقَالَتْ:" مِمَّنْ حَلَقَ، وَسَلَقَ، وَخَرَقَ" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 104، يزيد بن أوس مجهول لكنه توبع
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عوف ، قال: سمعت خالدا الاحدب ، عن صفوان بن محرز ، قال: اغمي على ابي موسى ، فبكوا عليه، فافاق، فقال: إني ابرا إليكم مما برئ منه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ممن حلق، وسلق، وخرق . وحدثنا بهما عفان مرة اخرى، فقال فيهما جميعا: ممن حلق، او سلق، او خرق.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَوْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا الْأَحْدَبَ ، عَن صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى ، فَبَكَوْا عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ: إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكُمْ مِمَّا بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِمَّنْ حَلَقَ، وَسَلَقَ، وَخَرَقَ . وَحَدَّثَنَا بِهِمَا عَفَّانُ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ فِيهِمَا جَمِيعًا: مِمَّنْ حَلَقَ، أَوْ سَلَقَ، أَوْ خَرَقَ.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ان پر بیہوشی طاری ہوئی تو لوگ رونے لگے جب انہیں افاقہ ہوا تو فرمایا میں اس شخص سے بری ہوں جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری ہیں لوگ ان کی بیوی سے اس کی تفصیل پوچھنے لگے انہوں نے جواب دیا کہ وہ شخص جو واویلا کرے، بال نوچے اور گریبان چاک کرے۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا عاصم ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يحرسه اصحابه، فقمت ذات ليلة، فلم اره في منامه، فاخذني ما قدم وما حدث، فذهبت انظر، فإذا انا بمعاذ قد لقي الذي لقيت، فسمعنا صوتا مثل هزيز الرحا، فوقفا على مكانهما، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم من قبل الصوت، فقال: " هل تدرون اين كنت؟ وفيم كنت؟ اتاني آت من ربي عز وجل، فخيرني بين ان يدخل نصف امتي الجنة، وبين الشفاعة، فاخترت الشفاعة"، فقالا: يا رسول الله، ادع الله عز وجل ان يجعلنا في شفاعتك، فقال:" انتم ومن مات، لا يشرك بالله شيئا في شفاعتي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، عَن أَبِي بُرْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْرُسُهُ أَصْحَابُهُ، فَقُمْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَلَمْ أَرَهُ فِي مَنَامِهِ، فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدَثَ، فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا أَنَا بِمُعَاذٍ قَدْ لَقِيَ الَّذِي لَقِيتُ، فَسَمِعْنَا صَوْتًا مِثْلَ هَزِيزِ الرَّحَا، فَوَقَفَا عَلَى مَكَانِهِمَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِ الصَّوْتِ، فَقَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ أَيْنَ كُنْتُ؟ وَفِيمَ كُنْتُ؟ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ، وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ"، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَنَا فِي شَفَاعَتِكَ، فَقَالَ:" أَنْتُمْ وَمَنْ مَاتَ، لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا فِي شَفَاعَتِي" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ آپ کے یہاں چوکیداری کرتے تھے ایک مرتبہ میں رات کو اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا مجھے طرح طرح کے خدشات اور وساوس پیش آنے لگے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی ان کی بھی وہی کیفیت تھی جو میری تھی ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرہے تھے۔ قریب آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں کہاں تھا اور میں کس حال میں تھا؟ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کردے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی اور ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي عبيدة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل يبسط يده بالنهار ليتوب مسيء الليل، ويبسط يده بالليل ليتوب مسيء النهار، حتى تطلع الشمس من مغربها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَن أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَن أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْلِ، وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا" .
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے اور دن میں اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوجاتا۔