Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
800. حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 19611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: إِنَّ أَبَا مُوسَى اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَاحِدَةً، ثِنْتَيْنِ، ثَلَاثًَا، ثُمَّ رَجَعَ أَبُو مُوسَى، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَتَأْتِيَنَّ عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ، أَوْ: لَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: كَأَنَّهُ يَقُولُ: أَجْعَلُكَ نَكَالًا فِي الْآفَاقِ، قَال: فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَى إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ الْأَنْصَارُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُمْ، فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ" ؟ قَالُوا: بَلَى، لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُنَا، قَالَ: فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: هَذَا أَبُو سَعِيدٍ، فَخَلَّى عَنْهُ.
عبید بن عمیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا، انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ واپس چلے گئے تھوڑی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابھی میں نے عبداللہ بن قیس کی آواز نہیں سنی تھی؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے قاصد کو بھیجا کہ واپس کیوں چلے گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے تین مرتبہ اجازت لی تھی جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس چلا گیا ہمیں اسیکا حکم دیا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی ایک مجلس میں پہنچے وہ لوگ کہنے لگے کہ اس بات کی شہادت تو ہم میں سب سے چھوٹا بھی دے سکتا ہے چناچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ چلے گئے اور اس کی شہادت دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2062، م: 2153