حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا حريز ، حدثنا سليم بن عامر ، حديث شرحبيل بن السمط حين قال لعمرو بن عبسة: حدثنا حديثا ليس فيه تزيد ولا نقصان، فقال عمرو : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اعتق رقبة مسلمة، كانت فكاكه من النار عضوا بعضو" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدِيثَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ حِينَ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ تَزَيُّدٌ وَلَا نُقْصَانٌ، فَقَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، كَانَتْ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ عُضْوًا بِعُضْوٍ" .
شرحبیل بن سمط نے ایک مرتبہ حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی اضافہ یا بھول چوک نہ ہو، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا .
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سليم بن عامر لم يدرك عمرو بن عبسة
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ سکون، سکاسک، خولان عالیہ اور املوک ردمان پر نزول رحمت کی دعاء فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن يزيد
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک اونٹنی کے تھن میں دودھ اترنے کی مقدار کے برابر بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے اللہ اس کے چہرے پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث قوي لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالعزيز بن عبيد الله ضعيف
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان بن عمرو ، حدثني شريح بن عبيدة ، عن عبد الرحمن بن عائذ الازدي ، عن عمرو بن عبسة السلمي ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض يوما خيلا، وعنده عيينة بن حصن بن بدر الفزاري، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا افرس بالخيل منك"، فقال عيينة: وانا افرس بالرجال منك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" وكيف ذاك؟" قال: خير الرجال رجال يحملون سيوفهم على عواتقهم، جاعلين رماحهم على مناسج خيولهم، لابسو البرود من اهل نجد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كذبت، بل خير الرجال رجال اهل اليمن، والإيمان يمان إلى لخم، وجذام، وعاملة، وماكول حمير خير من آكلها، وحضرموت خير من بني الحارث، وقبيلة خير من قبيلة، وقبيلة شر من قبيلة، والله ما ابالي ان يهلك الحارثان كلاهما، لعن الله الملوك الاربعة: جمداء، ومخوسا، ومشرحا، وابضعة، واختهم العمردة"، ثم قال:" امرني ربي عز وجل ان العن قريشا مرتين، فلعنتهم، وامرني ان اصلي عليهم مرتين، فصليت عليهم مرتين"، ثم قال:" عصية عصت الله ورسوله غير قيس، وجعدة، وعصية"، ثم قال:" لاسلم، وغفار، ومزينة، واخلاطهم من جهينة، خير من بني اسد، وتميم، وغطفان، وهوازن، عند الله عز وجل يوم القيامة"، ثم قال:" شر قبيلتين في العرب: نجران، وبنو تغلب، واكثر القبائل في الجنة مذحج"، قال: قال ابو المغيرة: قال صفوان:" وماكول حمير خير من آكلها"، قال: من مضى خير ممن بقي .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدة ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ يَوْمًا خَيْلًا، وَعِنْدَهُ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَفْرَسُ بِالْخَيْلِ مِنْكَ"، فَقَالَ عُيَيْنَةُ: وَأَنَا أَفْرَسُ بِالرِّجَالِ مِنْكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَكَيْفَ ذَاكَ؟" قَالَ: خَيْرُ الرِّجَالِ رِجَالٌ يَحْمِلُونَ سُيُوفَهُمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ، جَاعِلِينَ رِمَاحَهُمْ عَلَى مَنَاسِجِ خُيُولِهِمْ، لَابِسُو الْبُرُودِ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَذَبْتَ، بَلْ خَيْرُ الرِّجَالِ رِجَالُ أَهْلِ الْيَمَنِ، وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ إِلَى لَخْمٍ، وَجُذَامَ، وَعَامِلَةَ، وَمَأْكُولُ حِمْيَرَ خَيْرٌ مِنْ آكِلِهَا، وَحَضْرَمَوْتُ خَيْرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ، وَقَبِيلَةٌ خَيْرٌ مِنْ قَبِيلَةٍ، وَقَبِيلَةٌ شَرٌّ مِنْ قَبِيلَةٍ، وَاللَّهِ مَا أُبَالِي أَنْ يَهْلِكَ الْحَارِثَانِ كِلَاهُمَا، لَعَنَ اللَّهُ الْمُلُوكَ الْأَرْبَعَةَ: جَمَدَاءَ، وَمِخْوَسًَا، وَمِشْرَحًا، وَأَبْضَعَةَ، وَأُخْتَهُمْ الْعَمَرَّدَةَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ أَلْعَنَ قُرَيْشًا مَرَّتَيْنِ، فَلَعَنْتُهُمْ، وَأَمَرَنِي أَنْ أُصَلِّيَ عَلَيْهِمْ مَرَّتَيْنِ، فَصَلَّيْتُ عَلَيْهِمْ مَرَّتَيْنِ"، ثُمَّ قَالَ:" عُصَيَّةُ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ غَيْرَ قَيْسٍ، وَجَعْدَةَ، وَعُصَيَّةَ"، ثُمَّ قَالَ:" لَأَسْلَمُ، وَغِفَارُ، وَمُزَيْنَةُ، وَأَخْلَاطُهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ، خَيْرٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، وَتَمِيمٍ، وَغَطَفَانَ، وَهَوَازِنَ، عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، ثُمَّ قَالَ:" شَرُّ قَبِيلَتَيْنِ فِي الْعَرَبِ: نَجْرَانُ، وَبَنُو تَغْلِبَ، وَأَكْثَرُ الْقَبَائِلِ فِي الْجَنَّةِ مَذْحِجٌ"، قَالَ: قَالَ أَبُو الْمُغِيرَةِ: قَالَ صَفْوَانُ:" وَمَأْكُولُ حِمْيَرَ خَيْرٌ مِنْ آكِلِهَا"، قَالَ: مَنْ مَضَى خَيْرٌ مِمَّنْ بَقِيَ .
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گھوڑے پیش کئے جارہے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عیینہ بن حصن بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تم سے زیادہ عمدہ گھوڑے پہچانتا ہوں اس نے کہا کہ میں آپ سے بہتر، مردوں کو پہچانتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کیسے؟ اس نے کہا کہ بہترین مرد وہ ہوتے ہیں جو کندھوں پر تلوار رکھتے ہوں، گھوڑوں کی گردنوں پر نیزے رکھتے ہوں اور اہل نجد کی چادریں پہنتے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم غلط کہتے ہو، بلکہ بہترین لوگ یمن کے ہیں، ایمان یمنی ہے لخم، جذام اور عاملہ تک یہی حکم ہے حمیر کے گذرے ہوئے لوگ باقی رہ جانے والوں سے بہتر ہیں حضرموت بنوحارث سے بہتر ہے ایک قبیلہ دوسرے سے بہتر اور ایک قبیلہ دوسرے سے بدتر ہوسکتا ہے بخدا! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر دونوں حارث ہلاک ہوجائیں، چار قسم کے بادشاہوں پر اللہ کی لعنت ہو، (١) بخیل (٢) بدعہد (٣) بدمزاج (٤) کمزور لاغر اور انہیں میں بدخلق بھی شامل ہیں۔ پھر فرمایا کہ میرے رب نے مجھے دو مرتبہ قریش پر لعنت کرنے کا حکم دیا ہے چناچہ میں نے ان پر لعنت کردی پھر مجھے ان کے لئے دعاء رحمت کرنے کا دو مرتبہ حکم دیا تو میں نے ان کے لئے دعا کردی اور فرمایا کہ قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے سوائے قیس، جعدہ اور عصیہ کے نیز فرمایا کہ قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ میں ان کے مشترکہ خاندان قبیلے نجران اور بنوتغلب ہیں اور جنت میں سب سے زیادہ اکثریت والے قبیلے مذحج اور ماکول ہوں گے۔
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کی نماز دو رکعتیں کرکے پڑھی جائے اور رات کے آخری پہر میں دعاء سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: قوله منه :جوف الليل أجوبه دعوة صحيح، وقوله منه: صلاة الليل مثنى مثنى صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر بن عبد الله، وقد اضطرب فى متن هذا الحديث
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا ابو بكر ، عن عطية ، عن عمرو بن عبسة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الليل مثنى مثنى، وجوف الليل الآخر اوجبه دعوة"، قال: فقلت: اجوبه؟ قال: لا، ولكن اوجبه، يعني بذلك الإجابة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَجَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْجَبُهُ دَعْوَةً"، قَالَ: فَقُلْتُ: أَجوبُه؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَوْجَبُهُ، يَعْنِي بِذَلِكَ الْإِجَابَةَ .
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کی نماز دو رکعتیں کرکے پڑھی جائے اور رات کے آخری پہر میں دعاء سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: بعضه صحيح، و بعضه الآخر صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ماقبله
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير بن معاوية ، حدثنا يزيد ابن يزيد بن جابر ، عن رجل ، عن عمرو بن عبسة ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض خيلا، وعنده عيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر الفزاري، فقال لعيينة:" انا ابصر بالخيل منك"، فقال عيينة: وانا ابصر بالرجال منك، قال:" فكيف ذاك؟" قال: خيار الرجال الذين يضعون اسيافهم على عواتقهم، ويعرضون رماحهم على مناسج خيولهم من اهل نجد، قال:" كذبت، خيار الرجال رجال اهل اليمن، والإيمان يمان، وانا يمان، واكثر القبائل يوم القيامة في الجنة مذحج، وحضرموت خير من بني الحارث، وما ابالي ان يهلك الحيان كلاهما، فلا قيل ولا ملك إلا لله عز وجل، لعن الله الملوك الاربعة: جمدا، ومشرحا، ومخوسا، وابضعة، واختهم العمردة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ابْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ خَيْلًا، وَعِنْدَهُ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ، فَقَالَ لِعُيَيْنَةَ:" أَنَا أَبْصَرُ بِالْخَيْلِ مِنْكَ"، فَقَالَ عُيَيْنَةُ: وَأَنَا أَبْصَرُ بِالرِّجَالِ مِنْكَ، قَالَ:" فَكَيْفَ ذَاكَ؟" قَالَ: خِيَارُ الرِّجَالِ الَّذِينَ يَضَعُونَ أَسْيَافَهُمْ عَلَى عَوَاتِقِهِمْ، وَيَعْرِضُونَ رِمَاحَهُمْ عَلَى مَنَاسِجِ خُيُولِهِمْ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، قَالَ:" كَذَبْتَ، خِيَارُ الرِّجَالِ رِجَالُ أَهْلِ الْيَمَنِ، وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَأَنَا يَمَانٍ، وَأَكْثَرُ الْقَبَائِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الْجَنَّةِ مَذْحِجٌ، وحَضْرَمَوْتُ خَيْرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ، وَمَا أُبَالِي أَنْ يَهْلِكَ الْحَيَّانِ كِلَاهُمَا، فَلَا قِيلَ وَلَا مُلْكَ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَعَنَ اللَّهُ الْمُلُوكَ الْأَرْبَعَةَ: جَمَدًَا، وَمِشْرَحًا، وَمِخْوَسًَا، وَأَبْضَعَةَ، وَأُخْتَهُمْ الْعَمَرَّدَةَ" .
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گھوڑے پیش کئے جارہے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عیینہ بن حصن بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تم سے زیادہ عمدہ گھوڑے پہچانتا ہوں اس نے کہا کہ میں آپ سے بہتر، مردوں کو پہچانتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کیسے؟ اس نے کہا کہ بہترین مرد وہ ہوتے ہیں جو کندھوں پر تلوار رکھتے ہوں، گھوڑوں کی گردنوں پر نیزے رکھتے ہوں اور اہل نجد کی چادریں پہنتے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم غلط کہتے ہو، بلکہ بہترین لوگ یمن کے ہیں، ایمان یمنی ہے لخم، جذام اور عاملہ تک یہی حکم ہے حمیر کے گذرے ہوئے لوگ باقی رہ جانے والوں سے بہتر ہیں حضرموت بنوحارث سے بہتر ہے ایک قبیلہ دوسرے سے بہتر اور ایک قبیلہ دوسرے سے بدتر ہوسکتا ہے بخدا! مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر دونوں حارث ہلاک ہوجائیں، چار قسم کے بادشاہوں پر اللہ کی لعنت ہو، (١) بخیل (٢) بدعہد (٣) بدمزاج (٤) کمزور لاغر اور انہیں میں بدخلق بھی شامل ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن عمرو بن عبسة