مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19391
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا عبد الله بن ابي السفر ، وعن ناس ذكرهم شعبة، عن الشعبي ، قال: سمعت عدي بن حاتم ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل، فإنه وقيذ، فلا تاكل"، قال: قلت: يا رسول الله، ارسل كلبي؟ قال:" إذا ارسلت كلبك، وسميت، فاخذ، فكل، فإذا اكل منه، فلا تاكل، فإنما امسك على نفسه"، قال: قلت: يا رسول الله، ارسل كلبي، فاجد معه كلبا آخر لا ادري ايهما اخذ؟ قال:" لا تاكل، فإنما سميت على كلبك، ولم تسم على غيره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، وَعَنْ نَاسٍ ذَكَرَهُمْ شُعْبَةُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلَا تَأْكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي؟ قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، وَسَمَّيْتَ، فَأَخَذَ، فَكُلْ، فَإِذَا أَكَلَ مِنْهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي، فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ؟ قَالَ:" لَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ" .
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے ماراہو وہ موقوذہ (چوٹ سے مرنے والے جانور) کے حکم میں ہے پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے ذریعے شکار کے متعلق دریافت کیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اسے کھاسکتے ہو) اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو کیونکہ اس کا پکڑناہی اسے ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حدیث نمبر: 19392
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عدي بن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ارسلت كلبك وسميت، فخالط كلابا اخرى، فاخذته جميعا، فلا تاكل، فإنك لا تدري ايهما اخذه، وإذا رميت فسميت، فخزقت، فكل، فإن لم ينخزق، فلا تاكل، ولا تاكل من المعراض إلا ما ذكيت، ولا تاكل من البندقة إلا ما ذكيت" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ، فَخَالَطَ كِلَابًا أُخْرَى، فَأَخَذَتْهُ جَمِيعًا، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ، وَإِذَا رَمَيْتَ فَسَمَّيْتَ، فَخَزَقْتَ، فَكُلْ، فَإِنْ لَمْ يَنْخَزقْ، فَلَا تَأْكُلْ، وَلَا تَأْكُلْ مِنَ الْمِعْرَاضِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ، وَلَا تَأْكُلْ مِنَ الْبُنْدُقَةِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ" .
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس جانور کو کس کتے نے شکار کیا ہے اور جب تم کسی شکار پر تیر چلاؤ، جو آرپار گذر جائے تو اسے کھالو، ورنہ مت کھاؤ اور چوڑائی سے لگنے والے تیر کا شکار مت کھاؤ الاّ یہ کہ اسے ذبح کرلو اور بندوق کی گولی کا شکارمت کھاؤ الاّ یہ کہ اسے ذبح کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله:ولا تأكل من البندقة إلا ما ذكيت، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ما بين إبراهيم النخعي وعدي بن حاتم
حدیث نمبر: 19393
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، ارسل كلبي المكلب؟ قال: " إذا ارسلت كلبك المكلب، وذكرت اسم الله، فامسك عليك، فكل"، قال: قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل، ما لم يشاركه كلب غيره"، قال: قلت: يا رسول الله، فارمي بالمعراض؟ قال:" ما خزق، فكل، وما اصاب بعرضه، فقتل، فلا تاكل" ..حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَن هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي الْمُكَلَّبَ؟ قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ، فَكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ، مَا لَمْ يُشَارِكْهُ كَلْبٌ غَيْرُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ؟ قَالَ:" مَا خَزَقَ، فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ، فَقَتَلَ، فَلَا تَأْكُلْ" ..
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ہم اپنے سدھائے ہوئے کتے شکار پر چھوڑتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھالیا کرو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے ماردے؟ نبی کریم نے فرمایا ہاں! بشرطیکہ دوسرے کتے اس کے ساتھ شریک نہ ہوئے ہوں میں نے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شکار کو تم نے تیر کی دھار سے ماراہو تو اسے کھاسکتے ہو لیکن جسے تیر کی چوڑائی سے مارا ہو اسے مت کھاؤ۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 175، م: 1929، مؤمل ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19394
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن همام ، عن عدي بن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 175، م: 1929، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19395
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر في شهر رمضان، فلما غابت الشمس، قال:" انزل يا فلان، فاجدح لنا"، قال: يا رسول الله، عليك نهار، قال:" انزل فاجدح"، قال: ففعل، فناوله، فشرب، فلما شرب، اوما بيده إلى المغرب، فقال: " إذا غربت الشمس هاهنا، جاء الليل من هاهنا، فقد افطر الصائم" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، فَلَمَّا غَابَتْ الشَّمْسُ، قَالَ:" انْزِلْ يَا فُلَانُ، فَاجْدَحْ لَنَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيْكَ نَهَارٌ، قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ"، قَالَ: فَفَعَلَ، فَنَاوَلَهُ، فَشَرِبَ، فَلَمَّا شَرِبَ، أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَغْرِبِ، فَقَالَ: " إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ هَاهُنَا، جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ" .
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ماہ رمضان میں کسی سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو حکم دیا کہ اے فلاں! اترو اور ہمارے لئے ستو گھولو، اس نے کہا یا رسول اللہ! ابھی تو دن کا کچھ حصہ باقی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر فرمایا کہ اترو اور ستو گھولو، چناچہ اس نے اس پر عمل کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا برتن ہاتھ میں پکڑا اور اسے نوش فرمالیا اور اس کے بعد ہاتھ سے مغرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جب یہاں سورج غروب ہوجائے اور رات یہاں تک آجائے تو روزہ دار روزہ کھول لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1955، م: 1101
حدیث نمبر: 19396
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا هشيم ، اخبرنا الشيباني ، عن محمد بن ابي المجالد مولى بني هاشم، قال: ارسلني ابن شداد، وابو بردة، فقالا: انطلق إلى ابن ابي اوفى ، فقل له: إن عبد الله بن شداد، وابا بردة، يقرئانك السلام، ويقولان: هل كنتم تسلفون في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في البر والشعير والزبيب؟ قال: نعم، كنا نصيب غنائم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنسلفها في البر والشعير والتمر والزبيب. فقلت: عند من كان له زرع، او: عند من ليس له زرع؟ فقال: ما كنا نسالهم عن ذلك، قال: وقالا لي: انطلق إلى عبد الرحمن بن ابزى، فاساله، قال: فانطلق، فساله، فقال مثل ما قال ابن ابي اوفى ، وكذا حدثناه ابو معاوية ، عن زائدة ، عن الشيباني ، قال: والزيت.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي ابْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ، فَقَالَا: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ، وَأَبَا بُرْدَةَ، يُقْرِئَانِكَ السَّلَامَ، وَيَقُولَانِ: هَلْ كُنْتُمْ تُسَلِّفُونَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبُرِّ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا نُصِيبُ غَنَائِمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُسَلِّفُهَا فِي الْبُرِّ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ. فَقُلْتُ: عِنْدَ مَنْ كَانَ لَهُ زَرْعٌ، أَوْ: عِنْدَ مَنْ لَيْسَ لَهُ زَرْعٌ؟ فَقَالَ: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: وَقَالَا لِي: انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، فَاسْأَلْهُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى ، وَكَذَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: وَالزَّيْتِ.
عبداللہ بن ابی المجاہد کہتے ہیں کہ ادھاربیع کے مسئلے میں حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ اور ابوبردہرضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا ان دونوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا کہ ابن شداد اور ابوبردہ آپ کو سلام کہتے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ کیا آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں گندم جو اور زیتون کی ادھاربیع کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں! ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مال غنیمت حاصل کرکے گندم، جو کشمش یا جو چیزیں بھی لوگوں کے پاس ہوتی تھیں، ان سے ادھاربیع کرلیا کرتے تھے میں نے ان سے پوچھا جس کے پاس کھیت ہوتا تھا یا جس کے پاس کھیت نہیں ہوتا تھا؟ انہوں نے فرمایا ہم یہ بات ان سے نہیں پوچھتے تھے پھر ان دونوں حضرات نے مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا میں نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے دیا تھا۔ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیاں اور ان میں جو کچھ ہے الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2242
حدیث نمبر: 19397
Save to word اعراب
حدثنا عمرو بن الهيثم ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، عن ابن ابي اوفى ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الاخضر"، قال: قلت: فالابيض؟ قال: لا ادري .حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ"، قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضِ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي .
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفیدمٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19398
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، حدثنا ابو يعفور ، عبدي مولى لهم، قال: ذهبت إلى ابن ابي اوفى اساله عن الجراد، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ست غزوات ناكل الجراد .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ ، عَبْدِيٌّ مَوْلًى لَهُمْ، قَالَ: ذَهَبْتُ إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى أَسْأَلُهُ عَنِ الْجَرَادِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ .
ابویعفور کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے میرے سامنے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے ٹڈی دلکا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1952
حدیث نمبر: 19399
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال لرجل:" انزل فاجدح لنا" قال سفيان مرة:" فاجدح لي" قال: يا رسول الله، الشمس! قال:" انزل فاجدح لنا" وقال سفيان مرة:" فاجدح لي" قال: يا رسول الله، الشمس، قال:" انزل فاجدح" فجدح، فشرب، فلما شرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، اوما بيده نحو الليل: " إذا رايتم الليل قد اقبل من هاهنا، فقد افطر الصائم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ لِرَجُلٍ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا" قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً:" فَاجْدَحْ لِي" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الشَّمْسُ! قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا" وقَالَ سُفْيَانَ مَرَّةً:" فَاجْدَحْ لِي" قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، الشَّمْسُ، قَال:" انَزِلْ فَاجْدَحْ" فَجَدَحَ، فَشَرِبَ، فَلَمَّا شَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ اللَّيْلِ: " إِذَا رَأَيْتُمْ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ" .
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ماہ رمضان میں کسی سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو حکم دیا کہ اے فلاں! اترو اور ہمارے لئے ستو گھولو، اس نے کہا یا رسول اللہ! ابھی تو دن کا کچھ حصہ باقی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر فرمایا کہ اترو اور ستو گھولو، چناچہ اس نے اس پر عمل کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا برتن ہاتھ میں پکڑا اور اسے نوش فرمالیا اور اس کے بعد ہاتھ سے مغرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا جب یہاں سورج غروب ہوجائے اور رات یہاں تک آجائے تو روزہ دار روزہ کھول لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1941، م: 1101
حدیث نمبر: 19400
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الشيباني ، عن ابن ابي اوفى ، قال: اصبنا حمرا خارجا من القرية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكفئوا القدور بما فيها"، فذكرت ذلك لسعيد ابن جبير، فقال: إنما نهى عنها انها كانت تاكل العذرة .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: أَصَبْنَا حُمُرًا خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْفِئُوا الْقُدُورَ بِمَا فِيهَا"، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بستی سے باہر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیوں میں جو کچھ سے سب الٹادو، سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ نے اس کی وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ گندگی کھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3155، م: 1937

Previous    65    66    67    68    69    70    71    72    73    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.